پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
سٹی42: پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان کر دیا گیا ہے، نئے ترمیم شدہ قانون کے مطابق پولیس اہلکار پر حملہ یا مزاحمت کرنے والے کو 7 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔
حکومت نے اینٹی رائٹ ایکٹ میں نئی ترمیم کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اجتماع میں شامل ہو کر پولیس اہلکار پر حملہ کرنے پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا، جبکہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ایک سال اضافی قید بھی ہو گی۔
پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی
ترمیم کے مطابق فسادات یا دنگوں کے دوران پولیس پر حملہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔ پولیس آرڈر 2002 میں شامل شق 142-اے کی مزید تشریح اور وضاحت کی گئی ہے تاکہ قانون کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
حکام کے مطابق فسادات سے متاثرہ پولیس اہلکاروں کے لیے معاوضہ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ڈیوٹی کے دوران زخمی یا شہید ہونے والے اہلکاروں کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جا سکے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ نئے قانون میں ترمیم کا مقصد پولیس کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم تشدد یا قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کوئٹہ ایف سی حملہ، خودکش بمبار افغان دہشت گرد نکلا
ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ پاکستان میں کارروائیوں میں افغان دہشتگرد عناصر سرگرم ہیں
پاکستان کو نشانہ بنانے میں افغان دہشتگرد گروہ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں،سیکیورٹی ذرائع
سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 30 ستمبر کو فرنٹیٔر کور ہیڈکوارٹر نارتھ کوئٹہ پر ہونے والے خودکش حملے کا بمبار افغان دہشتگرد تھا۔ ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے اس حملہ آور کی شناخت محمد سہیل عرف خباب کے طور پر ہوئی، جو افغانستان کے صوبہ وردک کے ضلع میدان کا رہائشی تھا۔اس خودکش حملے میں آٹھ شہری شہید اور چالیس زخمی ہوئے تھے۔ سیکیورٹی اداروں کے مطابق یہ حملہ اس بات کا ایک اور ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ پاکستان میں ہونے والی کارروائیوں میں افغان دہشتگرد عناصر سرگرم ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنہ الخوارج کے نیٹ ورکس اور افغان سرزمین سے جاری معاونت خطے کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے، جبکہ افغان طالبان کی عہد شکنی اور دہشتگرد گروہوں کی پشت پناہی پر مسلسل تشویش بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کو نشانہ بنانے میں افغان دہشتگرد گروہ مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔