اسلام آباد: حکومت پاکستان نے ٹیکس نظام کی بہتری، اخراجات میں شفافیت اور سرکاری اداروں میں قانون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے دو غیر ملکی قرضے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سرکاری دستاویزات کے مطابق، حکومت 60 کروڑ ڈالر کا قرض ورلڈ بینک کے تحت  پاکستان پبلک ریسورسز فار اِنکلیوسِو ڈویلپمنٹ پروگرام سے اور 40 کروڑ ڈالر کا قرض ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تحت ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام  سے حاصل کرے گی،  موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق یہ رقم تقریباً 281 ارب روپے بنتی ہے۔

قرضوں کا مقصد بجٹ سپورٹ فراہم کرنا ہے اور اس سے کوئی نیا اثاثہ نہیں بنایا جائے گا۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ قرضے زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دینے کے لیے لیے جا رہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ابھی ہموار نہیں ہو سکی۔

ورلڈ بینک کے 60 کروڑ ڈالر کے پروگرام کے تحت وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اور آڈیٹر جنرل کے محکموں میں اصلاحات کی جائیں گی،  پروگرام کے تحت ٹیکس اصلاحات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنے والے نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات بھی اٹھائے ہیں کیونکہ ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل کے لیے پہلے ہی اسی نوعیت کے پروگرام جاری ہیں، جیسے پاکستان ریز ریونیو پروگرام اور  آن لائن بلنگ سسٹم ۔

دوسری جانب حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل ہونے والے 40 کروڑ ڈالر کے قرضے سے 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کروڑ ڈالر کے مطابق ڈالر کے کے تحت کے لیے

پڑھیں:

لیاقت محسود کا پولیس دفاتر میں داخلہ بند کر دیا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-08-12

 

کراچی ( رپورٹ/ محمد علی فاروق )سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے خود ساختہ پولیس ترجمان کے طور پر سرگرم ڈمپر ایسوسی ایشن کے چیئرمین لیاقت محسود کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے اس کا تمام پولیس دفاتر، بالخصوص پولیس ہیڈکوارٹرز اور ضلعی آفسز میں داخلہ بند کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق لیاقت محسود پر سرکاری افسران کے ساتھ تصاویر بنانے اور خود کو پولیس کا نمائندہ ظاہر کرنے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ متعدد افسران نے تحریری طور پر اطلاع دی تھی کہ ملزم مختلف تھانوں اور دفاتر میں پولیس افسر کے دوست کی حیثیت سے داخل ہو کر تصاویر بنواتا اور سوشل میڈیا پر شائع کرتا ہے، جس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہو رہی تھی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے واضح کیا ہے کہ لیاقت محسود کا محکمہ پولیس کے کسی افسر سے کسی قسم کا تعلق نہیںاور اس کے خلاف جاری انکوائری مکمل ہونے تک اسے کسی بھی پولیس آفس یا تقریب میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ترجمان سندھ پولیس کے مطابق لیاقت محسود کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ درج کرنے اور تفتیشی سطح پر طلب کرنے کے فیصلے کے بعد ملزم کی حیثیت سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ افسران نے کہا کہ اگر کوئی سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ محکمہ پولیس نے تمام ضلعی افسران، ایس ایس پی اور ایس ایچ اوز کو ہدایت جاری کی ہے کہ لیاقت محسود کو کسی بھی سرکاری تقریب یا دفتر میں داخل نہ ہونے دیا جائے اور اگر وہ کسی بھی تھانے یا پولیس افسر سے رابطہ کرے تواس کی اطلاع فوری طور پر سی سی پی او کراچی کو دی جائے۔ ذرائع کے مطابق لیاقت محسود کے خلاف ممکنہ طور پر تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت جعلی شناخت اور سرکاری حیثیت کے غلط استعمال کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے اسکروٹنی کی جارہی ہے ۔پولیس کے مطابق یہ اقدام ادارے کی ساکھ، نظم و ضبط، اور عوامی اعتماد کے تحفظ کیلیے اٹھایا گیا ہے۔

 

محمد علی فاروق

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے ہر شہری کو 2ہزارڈالر دینے کا اعلان کردیا
  • میلبرن ایئرپورٹ کے لاؤنج میں پاور بینک پھٹنے سے ہنگامی صورتحال، مسافر زخمی
  • حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • مودی سرکار کی ایماء پر افغان میڈیا کا پاکستان مخالف جھوٹا پراپیگنڈا بے نقاب
  • لیاقت محسود کا پولیس دفاتر میں داخلہ بند کر دیا گیا
  • امریکا: طالبعلم کی فائرنگ سے زخمی خاتون ٹیچر کو 1 کروڑ ڈالر ادائیگی کا حکم
  • بیرونی ادائیگیوں کے باعث ریزروز میں دو کروڑ ڈالر سے زائد کمی
  • ساختی اصلاحات کے بغیر قلیل مدتی غیر ملکی سرمایہ کاری عارضی قرار