پونا(ویب ڈیسک)بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر پونے میں بالی ووڈ فلم سے آئیڈیا لے کر شوہر نے اپنی بیوی کو قتل کرکے مقتولہ کی لاش بھٹی میں جلادی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سمیر جادھو کی مقتولہ انجلی کے ساتھ 2017ء میں شادی ہوئی تھی، انجلی ایک پرائیویٹ اسکول میں ٹیچر تھی جبکہ سمیر ایک گیراج چلاتا تھا۔

جوڑا پونے کے شیوانے علاقے میں اپنے 2 بچوں کے ساتھ رہتا تھا، جو اس وقت دیوالی کی چھٹیوں میں گاؤں گئے ہوئے تھے۔

تحقیقات کے مطابق 26 اکتوبر کو سمیر نے بیوی کو ایک گودام میں لے جا کر قتل کیا، جہاں وہ پہلے ہی ایک آہنی بھٹی تیار کر چکا تھا تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔ اس نے انجلی کا گلا گھونٹ کر قتل کیا، پھر لاش کو بھٹی میں جلا کر راکھ قریبی دریا میں بہا دی۔

بیوی کو قتل کرنے کے بعد ملزم پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے بار بار تھانے جاتا رہا، حیران کن طور پر ملزم نے اقبالِ جرم کے دوران انکشاف کیا کہ اس نے یہ قتل کا منصوبہ بالی فلم سے متاثر ہو کر بنایا تھا، جسے اس نے کم از کم 4 مرتبہ دیکھا تھا۔

ابتدا میں پولیس کو شبہ تھا کہ سمیر نے بیوی کو بدچلنی کے شک میں مارا، مگر بعد ازاں پتہ چلا کہ خود سمیر ایک دوسری عورت کے ساتھ تعلق میں تھا۔

اس نے اپنے جرم کو چھپانے کے لیے انجلی کے فون سے اپنے ایک دوست کو ’آئی لو یو‘ کا پیغام بھیجا اور پھر خود ہی جواب دیا تاکہ ایسا لگے کہ انجلی کسی اور مرد کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔

قتل کے بعد سمیر نے گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی اور روزانہ تھانے جا کر پولیس سے بیوی کو تلاش کرنے کی درخواست کرتا رہا، اس کی بار بار کی بے چینی نے آخر کار پولیس کو مشکوک بنا دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، تکنیکی شواہد اور بیانات میں تضاد کے بعد سمیر سے تفتیش کی گئی، جس پر اس نے آخرکار جرم قبول کر لیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

یہ سنگدل مائیں اور بیویاں

میاں بیوی کے جھگڑے جب شدت اختیار کرجاتے ہیں تو اس کا نتیجہ شوہر کے ہاتھوں بیوی کا قتل، عام بات تھی اور ذمے دار ہمیشہ بیوی کو ہی ٹھہرایا جاتا تھا۔ ان پڑھ معاشرے اور پس ماندہ علاقوں میں خواتین کا قتل، ان کے آشنا سے تعلقات کو قتل کا لائسنس تو نہیں دیتا مگر نام نہاد غیرت کے نام پر ملک میں بدچلنی کا الزام لگا کر عورت اور مرد کو کاروکاری قرار دے کر موت کے گھاٹ اتارنے والوں کو کبھی موت کی سزا نہیں ہوتی اور مجرم چند سال کی سزا کاٹ کر بری ہو جاتا ہے اور معاشرہ اسے مطعون بھی نہیں کرتا جس کی وجہ سے کاروکاری کے تحت قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہی ہو رہا ہے کیونکہ مجرم کو قتل کی دیگر وارداتوں کی طرح زیر دفعہ 302 کبھی پھانسی کی سزا نہیں ملتی جس سے کاروکاری کے الزام میں قتل کم نہیں ہو رہے اور ان میں بہت سے قتل بے گناہوں کے بھی ہو رہے ہیں اور بعض جگہ یہ قتل تعلیم یافتہ لوگ بھی کر رہے ہیں جن میں ایسے بھی ہیں جو بیوی سے چھٹکارا پانے کے لیے کیے جاتے ہیں۔

کچھ عرصے سے اب شوہروں کا بیوی کے ہاتھوں قتل بھی بڑھنے لگا ہے جس کی ایک وجہ بیوی پر شوہر کے بہیمانہ مظالم تو ہوتے ہی ہیں مگر مہنگائی و بے روزگاری کے باعث شوہروں کا غصہ بیویوں پر نکلتا ہے اور میاں بیوی کی لڑائی میں کبھی کبھی شوہر بھی قتل ہو جاتا ہے اور جذبات اور غصے میں اپنا ہی گھر اجاڑ لیا جاتا ہے اور اپنے بچوں کا بھی خیال نہیں کیا جاتا اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ نہ کرنے والے دونوں فریق یہ نہیں سوچتے کہ جھگڑے میں اگر کوئی قتل ہو جائے تو دوسرے کا مقدر جیل ہوتا ہے مگر ان کے اس اقدام کی سزا ان کے بچے بھگتتے ہیں جن کا کوئی قصور نہیں ہوتا اور ماں باپ کے جھگڑوں میں وہ در بدر ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ میاں بیوی سے اور بیوی شوہر سے جان چھڑانے کے لیے قتل کے منصوبے بناتے ہیں جن میں کامیابی کم ہوتی ہے اور کرائے کے قاتل بھانڈا پھوڑ دیتے ہیں۔

انتہائی شرم ناک مقام تو یہ آگیا ہے کہ تعلیم یافتہ اولاد ہی باپ کی دشمن بن جاتی ہے اور ناخلف اولاد باپ کی ماننے کے بجائے اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کرائے کے قاتلوں سے باپ کا قتل کرانے سے بھی گریز نہیں کرتی، تاکہ باپ کی جائیداد ہتھیا کر من پسند شادی یا من مانیوں میں آزاد ہو جائیں انھیں اپنی آخرت کالی کرنے کا بھی خوف نہیں ہوتا اور گنہگار الگ ہوتے ہیں۔

کچھ عرصے سے بعض وجوہات، شوہروں کے رویے، غربت اورگھریلو جھگڑوں کے باعث مائیں اتنی سنگدل ہو گئی ہیں کہ اپنا غصہ اپنی اولاد پر اتارتی ہیں جس کی وجہ سے معصوم بچے اپنی سنگدل ماؤں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جب کبھی اپنا سوچا بھی نہیں جاتا تھا کیونکہ ماں اپنے بچوں سے باپ کے مقابلے میں زیادہ محبت کرتی ہے اور ماں سے اپنے کسی بچے کی معمولی تکلیف بھی برداشت نہیں ہوتی اور بیٹی ہو یا بیٹا ماں کے نزدیک اسے دونوں ہی پیارے ہوتے اور وہ بچوں کی تکلیف دیکھ کر اپنی تکلیف بلکہ بیماری تک بھول جاتی ہے۔ ماں خود بھوکا رہ لیتی ہے، مگر بچے کی بھوک کو خود پر ترجیح دیتی ہے۔

بعض سنگدل ماؤں نے کسی وجہ سے اپنے بچوں کو نہروں اورکنوؤں میں پھینکا اور خود بھی کود کر جان دے دی لیکن انھوں نے ایسا غیر معمولی حالات یا مجبوری میں کیا مگر حال ہی میں خیرپور میرس سندھ میں ایک ماں نے جس کے بچے دو سے 8 سال کی عمر کے تھے نے رات کو کھانے میں شوہر اور اپنے چار کمسن بچوں کو بے ہوشی کی دوائیں کھلا دیں جس سے وہ بے ہوش ہو گئے اور انتہائی سنگدل ماں نے شوہر کے ریوالور سے پہلے شوہر پر اور بعد میں چاروں بچوں پر فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا اور بعد میں ایک وڈیو بیان ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا کہ میرا شوہر دوسری شادی کر رہا ہے، اس لیے میں نے شوہر اور اپنے چاروں بچوں کو قتل کر دیا ہے اور میں خود بھی خودکشی کر رہی ہوں اور بعد میں اس گھر سے 6 لاشیں برآمد ہوئیں۔

راقم نے ایسی ماں بھی دیکھی جس نے شوہر کے فوت ہونے کے بعد اکلوتے شادی شدہ بیٹے کو بیٹیوں سے مل کر گھر سے نکال دیا اور سامان تک نہیں دیا کیونکہ گھر شوہر اس کے نام کرگیا تھا۔ ظالم ماں کو پھر بھی چین نہیں آیا بلکہ اپنے بیٹے کو اس کی سرکاری ملازمت سے بھی نکلوانے کی مذموم کوشش کرتی رہی۔

ایک اور سنگدل ماں نے اپنے بیٹے کی خود شادی کرائی پھر اپنی بہو کو اس قدر تنگ اور مارا پیٹا کہ وہ ذہنی توازن کھو بیٹھی جس پر بیٹے نے اپنا گھر ماں کے مظالم پر چھوڑ کر کرائے کے گھر میں رہنا شروع کر دیا اور ماں کرائے کے گھر میں بہو کو مارنے پہنچ گئی۔ ستم کی حد ہے کہ ماں نے اپنے شوہر کے فوت ہونے پر باپ کا منہ دیکھنے نہیں دیا اور بہو کو میت والے گھر سے باہر نکلوا دیا اور اپنے بیٹوں کو کہا کہ اپنے بھائی سے تعلق رکھو اور نہ اسے گھر میں داخل ہونے دو۔

متعلقہ مضامین

  • یہ سنگدل مائیں اور بیویاں
  • گووندا اچھے بیٹے اور بھائی تو ہیں لیکن خاوند نہیں، اگلے جنم میں شوہر کے طور پر نہیں چاہتی؛بیوی سنیتا
  • بالی وڈ فلم کے ’آواری‘ گانے کا معاوضہ آج تک نہیں ملا: گلوکار عدنان دھول کا انکشاف
  • نیلم منیر شادی کے بعد شوہر کیساتھ پہلی بار منظر عام پر آگئیں، ویڈیو وائرل
  • چینی نوجوان جوڑے کو لوگ جڑواں بہن بھائی سمجھنے لگے
  • اسلام آباد، سیکیورٹی گارڈ نے بیوی کو کلہاڑی کے وار سے قتل کر دیا
  • نوشہرو فیروز: دیور نے بیوی کیساتھ مل کر بھابھی کو قتل کردیا
  • بالی ووڈ کا اصل بادشاہ کون ہے؟ انوراگ کشیپ نے سوال پر خاموشی توڑ دی
  • کترینہ کیف اور وکی کوشل کے ہاں بیٹے کی پیدائش