گمشدہ بستی کا راز : Roanoke کالونی کی کہانی

سولہویں صدی کے آخری برس تھے۔ سمندروں پر برطانیہ اور اسپین کی طاقتوں کا راج تھا، اور نئی دنیا ، یعنی امریکہ ابھی ایک خواب تھی جسے صرف بہادر مہم جو ہی حقیقت میں بدلنے کی ہمت رکھتے تھے۔ایسے ہی ایک مہم جو کا نام تھا جان وائٹ۔

1587ء کی ایک صبح، جب سمندری ہوائیں اٹلانٹک کے نیلے پانیوں کو چیرتی جا رہی تھیں، جان وائٹ ایک جہاز کے عرشے پر کھڑا افق کو دیکھ رہا تھا۔ اُس کی منزل تھی Roanoke آئی لینڈ، شمالی امریکا کے جنوب مشرقی ساحل کے قریب ایک جزیرہ۔یہ وہی جگہ تھی جہاں تین برس پہلے وہ ایک انگلش کالونی قائم کر چکا تھا۔ اب وہ گورنر کی حیثیت سے واپس آ رہا تھا، تاکہ اپنی نئی آبادی کی خبر لے سکے۔مگر جب وہ وہاں پہنچا، تو وہاں کچھ بھی نہ تھا۔

نہ آدم، نہ آدم زاد۔سو سے زیادہ مرد، عورتیں اور بچے، سب کے سب غائب۔

پیچھے صرف ایک درخت پر تراشا ہوا لفظ چھوڑ گئے تھے: ''CROATOAN''۔ یہ لفظ ہی ان کی آخری نشانی تھا۔اور یوں تاریخ میں ایک ایسا راز رقم ہوا جو آج تک حل نہیں ہو سکا ، Roanoke کی گمشدہ بستی۔

ابتدا ، ایک خواب کی بنیاد

یہ کہانی شروع ہوتی ہے 1584ء میں۔جب انگلستان کے بادشاہی حکم سے دو جہاز بحرِ اوقیانوس پار کرنے نکلے تاکہ امریکہ میں پہلا مستقل انگلش گاؤں بسایا جا سکے۔یہ جہاز جولائی کے وسط میں ایک جزائر کے سلسلے پر پہنچے جنہیں آج ہم Outer Banks کے نام سے جانتے ہیں۔وہاں کے مقامی باشندے، نیک دل مگر سادہ فطرت، انگلش لوگوں سے جلد ہی مانوس ہو گئے۔ انہیں اپنے گاؤں آنے کی دعوت دی، اور یوں انگلش قافلہRoanoke جزیرے تک جا پہنچا۔ایک ماہ بعد وہ واپس انگلینڈ لوٹے، مگر اُن کی واپسی نے لندن کے دربار میں ایک جوش بھڑکا دیا۔اس مہم کی سربراہی کرنے والے والٹر رالی نے اعلان کیا کہ اب ایک نیا ملک بسایا جائے گا، جسے ملکہ ایلزبتھ اوّل کے احترام میں ورجینیا کہا جائے گا۔اپریل 1585ء میں سات جہازوں پر مشتمل ایک بیڑا روانہ ہوا۔چھ سو مرد، اناج، ہتھیار، لکڑیاں، اور خواب، سب ایک ہی سمت جا رہے تھے۔مگر قسمت کا کھیل دیکھئے ۔۔۔

سمندری لہروں کے درمیان جب ان کا بڑا جہاز ایک ریتلے بینک سے ٹکرایا، تو اس کا بیشتر سامان سمندر نگل گیا۔یوں کالونی کے منصوبے کو مختصر کرنا پڑا۔صرف سو مردوں کو جزیرے پر ٹھہرایا گیا، اور وہاں ایک چھوٹی سی بستی کی بنیاد رکھی گئی، Roanoke کالونی۔

یہ جزیرہ نہ صرف چھپا ہوا تھا بلکہ اسپینی بحری جہازوں کی نظروں سے بھی محفوظ۔مگر اسی چھپاؤ نے بعد میں اس بستی کو ہمیشہ کے لیے چھپا دیا۔

بھوک، بیماری اور بداعتمادی

کالونی کے لوگ جلد ہی خوراک کے محتاج ہو گئے۔انہیں امید تھی کہ انگلینڈ سے مدد آ جائے گی، مگر ملکہ نے تمام جہاز اسپین کے ساتھ جنگ کے لیے روک لیے تھے۔یوں یہ نوآبادکار اب مقامی قبائل کے رحم و کرم پر تھے۔پہلے پہل مقامی لوگ اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں دیتے رہے، مگر جلد ہی ان کے اپنے وسائل کم پڑنے لگے۔انگلش لوگ ضدی، بے چین اور شک بھری نگاہوں والے ہو گئے۔پھر کچھ ایسا ہونے لگا جو کسی نے نہ سوچا تھا ۔جہاں بھی انگلش لوگ جاتے، وہاں کے مقامی اچانک بیمار پڑ جاتے، اور مرتے چلے جاتے۔انہیں لگا انگلش لوگ’’ نظر‘‘ یا ’’جادو‘‘ سے مار سکتے ہیں۔حقیقت میں وہ ساتھ لائے تھے ایسی بیماریاں جن کا مقامی قبائل کو کوئی مدافعت نہ تھی۔یوں ایک مہلک وبا ان کی دوستی پر سایہ بن گئی۔

دونوں رہنما، گورنر رالف لین اور مقامی سردار ونچینا، ایک دوسرے پر شک کرنے لگے۔بالآخر ایک دن انگلش فوجیوں نے ونچینا کے گاؤں پر دھاوا بول دیا۔عورتوں، بچوں اور بوڑھوں سمیت سب مار دیے گئے۔ونچینا کا سر کاٹ کر بستی کے دروازے پر لٹکا دیا گیا۔ایک ہفتے بعد مشہور ملاح سر فرانسس ڈریک اپنے جہازوں کے ساتھ گزرا۔اس نے دیکھا کہ یہ بستی بھوک، خوف اور خون میں ڈوبی ہے۔اس نے سب کو انگلینڈ واپس بلا لیا ۔سوائے تین بدقسمت لوگوں کے، جو پیچھے رہ گئے۔اور وہ تینوں پھر کبھی دکھائی نہ دیے۔

دوسری کوشش، جان وائٹ کا خواب

Roanoke کی پہلی بستی ناکام ہو گئی تھی۔مگر ایک شخص اب بھی ہار ماننے کو تیار نہ تھا ۔ جان وائٹ۔پیشہ سے وہ مصور تھا، مگر دل میں ایک آباد خواب رکھتا تھا۔اس نے والٹر رالی کو قائل کیا کہ ایک نئی کالونی بسائی جائے ۔اس بار صرف سپاہی نہیں بلکہ خواتین اور بچے بھی ساتھ ہوں گے، تاکہ ایک حقیقی زندگی شروع کی جا سکے۔یوں 1587ء میں تین جہاز انگلینڈ سے روانہ ہوئے۔ان میں وائٹ کی بیٹی ایلینر ڈیر بھی تھی، جو اُس وقت حاملہ تھی۔

یہ نئی بستی‘‘شہرِ رالی’’کہلانی تھی، اور اسے Chesapeake Bay کے ساحل پر بسنا تھا۔

مگر قسمت نے ایک بار پھر رخ موڑ دیا۔ جہاز کے پرتگالی ملاح سائمن فرننڈیز نے حکم نہ مانا۔

اس نے وائٹ کی مرضی کے خلاف کالونی کے لوگوں کو وہیں پر اتار دیا، پرانے Roanoke جزیرے پر۔جب وہ اُترے، تو منظر خوفناک تھا۔پچھلی مہم کے پندرہ لوگوں میں سے صرف ہڈیوں کا ڈھیر باقی تھا۔چند دن بعد ایک انگریز، جارج ہاؤ، کو تیر مار کر ہلاک کر دیا گیا۔یہ واضح پیغام تھا ۔اب Roanokeپر خوش آمدید نہیں۔

کروٹوان کا ذکر

انہی دنوں وائٹ کو یاد آیا کہ اس کی سابقہ مہم میں دو مقامی افراد انگلینڈ گئے تھے۔ وانچیز اور مانٹیو۔ وانچیز تو انگریزوں سے نفرت کرنے لگا، مگر مانٹیو ان کا دوست بن گیا۔مانٹیو نے بتایا کہ دشمن قبائل نے پچھلے پندرہ انگریزوں پر حملہ کیا تھا، اور انہیں مار ڈالا تھا۔اب Roanoke خطرناک جگہ بن چکی تھی۔کالونی کے لوگوں نے وائٹ سے درخواست کی کہ وہ انگلینڈ واپس جا کر مدد اور رسد لے کر آئے۔

وائٹ کا دل پھٹا جا رہا تھا اس کی بیٹی نے وہیں بچی جنم دی تھی، جس کا نام رکھا گیا ورجینیا ڈیر، امریکہ میں پیدا ہونے والی پہلی انگریز بچی۔مگر وہ مان گیا، اور 1587ء کے اگست میں جہاز پر سوار ہو کر روانہ ہو گیا۔اسے کیا خبر تھی کہ وہ اپنی بیٹی، نواسی، اور بستی، سب کو آخری بار دیکھ رہا ہے۔تین برس بعدجب وائٹ انگلینڈ پہنچا، ملک جنگ میں ڈوبا ہوا تھا۔

ملکہ نے حکم دے رکھا تھا کہ کوئی جہاز باہر نہ جائے۔یوں وہ تین سال تک پھنسا رہا۔آخر 1590ء میں اسے اجازت ملی۔وہ ایک بیڑے کے ساتھ روانہ ہوا اور اگست میں دوبارہ Roanoke پہنچا۔دور سے اسے دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔جہاز کے توپ چلائے گئے تاکہ کوئی جواب دے، مگر جزیرہ خاموش رہا۔وہ اترا، تو ہر طرف خاموشی اور جھاڑیاں تھیں۔

گھروں کی دیواریں گر چکی تھیں۔فرنیچر، سامان، سب غائب۔

پھر اُس کی نظر پڑی ۔۔

ایک درخت پر لفظ‘‘CRO’’تراشا ہوا تھا،

اور کالونی کے دروازے پر لکڑی کے ستون پر مکمل لفظ CROATOAN کندہ تھا۔وائٹ سمجھ گیا۔یہ وہی علامت تھی جس کا وعدہ اس نے لوگوں سے رخصت ہوتے وقت کیا تھا:

اگر وہ کسی اور جگہ جائیں تو وہاں کا نام تراش دینا۔اور اگر زبردستی جانا پڑے تو ایک کراس کا نشان بنانا۔چونکہ کراس نہیں تھا، اس نے یقین کیا کہ وہ سب Croatoan جزیرے چلے گئے ہیں، یعنی آج کا Hatteras Island۔

مگر قسمت نے پھر راستہ روکا ۔جہاز کا لنگر ٹوٹ گیا، طوفان آیا، اور کیپٹن نے واپس جانے کا فیصلہ کر لیا۔وائٹ کبھی دوبارہ اپنی بستی تک نہ پہنچ سکا۔

افواہیں، نشانیاں اور سرگوشیاں

وقت گزرتا گیا، راز گہرا ہوتا گیا۔کچھ برس بعد، 1607ء میں، جب جیمز ٹاؤن کالونی بسائی گئی تو مقامی سردار پوواٹن نے انگریزوں کو بتایا کہ کہیں ایسے لوگ ہیں جو سفید لباس پہنتے ہیں۔کچھ نے کہا وہ Roanokeکے لوگ ہیں۔کچھ نے کہا پوواٹن نے اُنہیں قتل کر دیا۔مگر کوئی ثبوت نہ ملا۔صدیوں بعد، ایک اور انگریز مہم جو جان لاسن 1701ء میں انہی علاقوں میں پہنچا۔وہاں کے قبیلے ہٹیراس، نے بتایا کہ ان کے آباؤ اجداد میں کچھ سفید فام لوگ بھی تھے جو پڑھنا لکھنا جانتے تھے۔ان میں کچھ کے آنکھیں سرمئی تھیں، انگریزوں جیسی۔لاسَن نے یقین کیا کہ یہی Roanokeکے گمشدہ لوگ ہیں، جو وقت کے ساتھ مقامی قبائل میں رچ بس گئے۔

پتھروں کی کہانی

1930ء کی دہائی میں ایک کسان نے ایک پتھر دریافت کیا۔اس پر الفاظ کندہ تھے، جیسے کسی عورت نے لکھے ہوں ۔نام تھا ایلینر ڈیر، یعنی جان وائٹ کی بیٹی۔اس میں لکھا تھا کہ اس کے شوہر اور بیٹی مر گئے، اور وہ خود قبیلے کے رحم پر ہے۔پتھروں کی ایک پوری قطار ملی، مگر بعد میں سب جعلی نکلے ۔سوائے پہلے کے، جس پر آج بھی بحث ہے کہ وہ اصلی ہے یا نہیں۔

نقشے کے نیچے چھپا راز

2011ء میں محققین نے جان وائٹ کے پرانے نقشے کو غور سے دیکھا۔نقشے کے ایک حصے پر چھوٹی سی پیوند لگی تھی، جیسے کچھ چھپایا گیا ہو۔جب اسے الٹ کر دیکھا گیا، تو نیچے ایک ستارے کی شکل کا قلعہ بنا ہوا تھا ۔بالکل 50 میل مغرب میں، Roanokeسے دور۔

یہ وہی فاصلہ تھا جس کا ذکر وائٹ نے اپنی یادداشتوں میں کیا تھا ۔کہ کالونی والے ''پچاس میل اندرونِ ملک'' جانے کی تیاری کر رہے تھے۔شاید وہ وہیں گئے ہوں۔

اس جگہ کو آج Site X کہا جاتا ہے۔

وہاں کھدائی میں کچھ مٹی کے برتن، دھات کے ٹکڑے، اور ہتھیاروں کے آثار ملے مگر ابھی تک کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا۔

راز یا حقیقت؟

کچھ مورخ کہتے ہیں کہ کالونی کے لوگ کروٹوان جزیرے پر گئے اور مقامی قبائل میں گھل مل گئے۔کچھ کہتے ہیں کہ وہ 50 میل اندر گئے اور ایک نئی بستی بسائی، جو وقت کے ساتھ مٹ گئی۔کچھ کا خیال ہے وہ انگلینڈ واپس جانے کی کوشش میں سمندر میں ڈوب گئے۔

مگر ایک بات طے ہے ۔۔وہ کہیں گئے ضرور۔اور شاید ان کی نسلیں آج بھی انہی سرمئی آنکھوں میں کسی پرانے خواب کی روشنی لیے زندہ ہیں۔

انجام، ایک ادھوری تلاش

چار سو سال گزر چکے ہیں۔نقشے، ہڈیوں، کہانیوں، سب کی خاک چھانی گئی مگر‘‘Roanoke کی گمشدہ بستی’’آج بھی تاریخ کی سب سے بڑی پہیلی ہے۔کیا وہ لوگ قتل ہوئے؟یا کسی نئے قبیلے میں اپنی پہچان بھول گئے؟کیا وہ قلعہ کبھی واقعی بنایا گیا تھا؟

یا سب کچھ ایک نقشے کے نیچے چھپے راز کی مانند ۔ہمیشہ کے لیے زمین میں دفن ہو گیا؟

شاید کبھی، کسی دن، کوئی مٹی کا برتن، کوئی لکڑی کا تختہ، یا کسی درخت پر کھدا ہوا لفظ۔ ہمیں بتا دے کہ Roanoke کالونی کے لوگ آخر کہاں گئے۔

چار سو سال پہلے ایک انگریز مہم جو اپنی بیٹی اور سو سے زائد لوگوں کے ساتھ سمندر پار ایک نئی دنیا بسانے نکلا۔
وہ گئے مگر کبھی لوٹے نہیں۔لیکن پیچھے صرف ایک لفظ چھوڑ گئے: ''CROATOAN''۔
یہ وہ لفظ تھا جس نے تاریخ کے صفحات میں ایک ایسا راز لکھ دیا جو آج تک حل نہیں ہو سکا۔
کیا وہ لوگ مقامی قبائل میں ضم ہو گئے؟ یا سمندر نے انہیں نگل لیا؟جانئے روناک جزیرے کی اُس گمشدہ بستی کی داستان جہاں 
وقت، خواب اور حقیقت ایک دوسرے میں گم ہو جاتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: گمشدہ بستی انگلش لوگ روانہ ہو جان وائٹ ہوا تھا کے ساتھ میں ایک کیا کہ ہو گئے

پڑھیں:

میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ پر بغیر لائسنس اسکول چلانے کا الزام

کیلیفورنیا کے شہر پالو آلٹو میں میٹا کے بانی اور سی ای او مارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ پرسیلا چان کو اپنے گھر سے بغیر لائسنس اسکول چلانے کے الزام پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

امریکی جریدے وائرڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق مارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ نے 2021 کے آس پاس اپنے خاندان کے کمپاؤنڈ میں ایک اسکول قائم کیا تھا جس میں تقریباً 30 طلبہ زیر تعلیم تھے، تاہم اسکول کو 2022 تک باضابطہ اجازت نامہ نہیں مل سکا۔

یہ بھی پڑھیں: مارک زکربرگ کا مارک زکربرگ کیخلاف مقدمہ، امریکا میں حیران کن قانونی جنگ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زکربرگ کے پڑوسیوں نے شور شرابے، تعمیراتی سرگرمیوں، نجی سکیورٹی کی موجودگی اور عملے کے باعث ٹریفک و پارکنگ کے مسائل پر متعدد شکایات درج کروائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کی انتظامیہ زکربرگ خاندان کو خصوصی رعایت دے رہی ہے۔

پڑوسیوں کی جانب سے ایک ای میل میں کہا گیا کہ حیرت ہے کہ شہر کے حکام ایک ارب پتی خاندان کی سہولت کے لیے سرگرم ہیں جبکہ باقی پڑوس کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔

زکربرگ فیملی کے ترجمان نے وضاحت کی کہ اسکول بند نہیں ہوا بلکہ کسی اور مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا انسٹاگرام اور واٹس ایپ مارک زکربرگ کی ملکیت نہیں رہیں گے؟ فیصلہ عدالت کرے گی

پالو آلٹو سٹی کی ترجمان میگھن ہوریگن ٹیلر کے مطابق زکربرگ خاندان کو کسی قسم کی خصوصی رعایت نہیں دی گئی، اور شہر کے تمام زوننگ، تعمیراتی اور حفاظتی قوانین یکساں طور پر نافذ کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ اسکول، جو بکن بن اسکول کے نام سے مونٹیسوری طرز پر قائم تھا، جون 30 تک بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا پڑوسی پولیس غیرقانونی اسکول مارک زکربرگ میٹا

متعلقہ مضامین

  • آمنہ ملک نے جنات سے اپنی گمشدہ چیزیں کیسے واپس منگوائیں؟ اداکارہ نے دلچسپ واقعہ سنادیا
  • ہنگری کے وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس ترجمان کو ملازمت کی پیشکش
  • میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ پر بغیر لائسنس اسکول چلانے کا الزام
  • سکھر,ڈسپنسری سے ادویات غائب، مزدور طبقہ پریشان
  • ملک میں آج سونے کی فی تولہ قیمت کتنی ہے؟
  • وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں بیہوش ہونیوالے شخص کا ماجرا
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے قریب کھڑا مہمان اچانک گر پڑا