آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے قدیم گھر خرید لیا، قیمت نے سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کی جانب سے خریدے جانے والے قدیم گھر کی قیمت نے سب کو حیران کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پیٹ کمنز کی جانب سے خریدے جانے والے قدیم گھر کو ایک ورثہ قرار دیا جا رہا ہے جو سڈنی کے ایک مہنگے مضافاتی علاقے میں واقع ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پیٹ کمنز نے 137 سال پرانا یہ بڑا اور قدیم گھر 16 ملین آسٹریلوی ڈالرز میں خرید لیا جو 1888 میں تعمیر ہوا اور ایک خصوصی ساحلی پٹی کے قریب ہے۔
730 اسکوائر میٹر پر تعمیر شدہ 2 منزلہ گھر میں 5 بیڈ رومز اور 4 باتھ رومز ہیں، یہ پر تعیش قدیم گھر ماضی میں بھی اہم امیر شخصیات کی ملکیت رہا ہے جب کہ پیٹ کمنز اور ان کی انٹیرئیر ڈیزائنر اہلیہ بیکی بوسٹن نے یہ گھر خاموشی سے خریدا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 16 ملین ڈالرز کے گھر کی خرید اس بات کا ثبوت ہے کہ پیٹ کمنز آسٹریلیا کے کمانے والے ٹاپ ایتھلیٹس کی صف میں ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ پیٹ کمنز کرکٹ کنٹریکٹس اور اسپانسر شپ سے سالانہ 10 ملین ڈالرز کماتے ہیں۔
واضح رہے کہ پیٹ کمنز اس سے قبل 2021 میں 9.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ کے فنکار نے موہنجودڑو کا 5ہزار سالہ قدیم بھورینڈو نامی مٹی کا ساز دوبارہ زندہ کر دیا
موہنجودڑو کی 5ہزارسالہ قدیم تاریخ میں پیوستہ بھورینڈو نامی مٹی کے ساز کو سندھ کے فنکار فقیر ذوالفقار نے دوبارہ زندہ کردیا، بانسری جیسی آوازیں بکھیرنے والا آلہ موسیقی لمبائی کے بجائے ایک چھوٹے گلک سے مشابہہ ہے، گولائی کے حامل اس ساز میں بیک وقت 8 سوراخوں پر فنکار کی انگلیاں متحرک رہتی ہیں، جن سے نکلنے والی مسحورکن آوازوں سے سننے والے سر دھننے پر مجبور ہو جاتے ہیں، بھورینڈو ساز کو دوام بخشنے کےلیے اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں ہیں، بھورینڈو کو مٹی سے بنانے والے کمہار کی بینائی بھی زائل ہوچکی ہے۔
تیاری کے بعد بھورینڈو کو جاذب نظر بنانے کے بعد مختلف رنگوں کے ذریعے ان پر نقش نگاری بھی کی جاتی ہے، ماضی کے بھورینڈو میں تین سر ہوا کرتے تھے، اب یہ سات سروں کا حامل سازہے، جس سےنئی نسل کو روشناس کروایا جارہا ہے۔
سندھ کے آثارقدیمہ موہنجودڑو کے5 ہزار سال پرانی تہذیب یقینا دیکھنے والوں پر سحرطاری کردیتی ہے، جس کی کھدائی کے دوران کھنڈرات سےملنے والی انسانی استعمال کی اشیا آج بھی عقل انسانی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔اسی قدیم تہذیب کے بطن سے ملنے والا ایک ساز جیسے بھورینڈو (مقامی زبان میں معنی مٹی سے بنا خالی اور چند سوراخوں کا حامل برتن) کی مدھر آوازیں آج بھی دیہی سندھ کےگاوں، دیہات اور کھیت کھلیانوں میں کہیں نہ کہیں گونج رہی ہیں۔
مگر دیہی سندھ کے فنکار فقیرذوالفقار اور ان کےآباواجداد کا ذکر یقینا ضروری ہے جنھوں نے اس ہزاروں سال قدیم ساز کو مسلسل زندہ رکھا ہوا ہے، جس کی جڑیں موہنجودڑو کی قدیم تہذیب میں پیوستہ ہیں،گمان ہےکہ کبھی اس بھولے بسرےساز کو موہنجودڑو کی تہذیب میں خوشی کے مواقعوں پر بجایا جاتا ہوگا۔
یہ کہا جائے تو بےجانہ ہوگا کہ اس ساز کو فقیر ذوالفقارکےگھرانے نے دوبارہ دوام بخشنےمیں کلیدی کردار ادا کیا اور یوں ماضی اس قدیم ساز سے مدھر آوازیں پھوٹ کر کانوں میں رس گھول رہی ہیں، یہ نادرو نایاب ساز گولائی نما چھوٹے سے مٹی کے پیسے جمع کرنے والے ایک گلک سے ملتا جلتا ہے، جس میں 8 باریک سوراخوں پرجب فنکار جب اپنی انگلیوں کوایک خاص ترتیب سے حرکت دیتا ہے، تو مدھر سر سننے والوں پر سحرطاری کر دیتےہیں۔
اس قیدم ساز پر عبور رکھنے والے فنکار فقیر ذوالفقار کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہناتھا کہ ان کے خاندان کی تیسری نسل اس بھوریندو ساز کو بجا رہی ہے، جس کی ابتدا ان کے والد میر محمد لوند نےکی تھی، بھورینڈو صرف ایک ساز نہیں بلکہ سندھ دھرتی کی قدیم تہذیب کی پہچان ہے، بظاہر یہ ساز کئی صدیوں تک خاموش رہا، مگرماضی اور حال کا وہ رشتہ اس وقت بحال ہوا اور انسانی ہاتھوں میں پہنچ کر اس آلہ موسیقی کو دوبارہ زبان مل گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ بھورینڈو کو اکثر کمہار آسانی سے بنا لیتے ہیں کیونکہ اس کی تیاری ہر وہ کمہار باآسانی کر سکتا ہے جو عموما برتن تیار کر سکتےہیں، مگر ایک کمہار ایسا ہے جو بھوریندو کو انتہائی چاہ سے تیار کرتےہیں، جس سےاس آلہ موسیقی کے سرکا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے، عمر رسیدہ اللہ جڑیو کی بینائی اب کافی حد تک زائل ہوچکی ہے، مگر ان کا جذبہ ماند نہیں ہوا، وہ آج بھی ایک عام چکنی مٹی سے اس ساز کو بنانےکی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فقیر ذوالفقار کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ دور اور قدیم دور کے بھوریندو میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں،پہلے کے بھورینڈو میں دوسوراخ ہوا کرتےتھے،جو 2 ہی سر بجانے کا حامل تھا،مگر موجودہ بھورینڈو کےذریعے7سر بجائے جاسکتےہیں۔
محققین کے مطابق موہنجودڑو کے آثار میں اس جیسے ساز کی شکلیں مٹی کے مجسموں میں دیکھی گئی تھیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ 5 ہزارسال قبل اس ساز کے ذریعے فنکار سر بکھیرا کرتے تھے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ثقافت و سیاحت سندھ عادل احمد کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے سندھ انسٹیٹوٹ آف میوزک اینڈ پرفارمنگ آرٹس میں یہ ساز بچوں کو سکھانے کے منصوبے پر کام جاری ہے، بھورینڈو کو یونیسف کے غیر محسوس ورثے کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے، اس فہرست میں تاریخی رسومات، زبانی روایا،فنون لطیفہ اور ورثہ جبکہ کئی قدیمی چیزیں شامل ہیں۔