’میری کپتانی میں بھی شاہین آفریدی کپتان ہی تھے‘ محمد رضوان نے ایسا کیوں کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
ومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ان کی کپتانی میں بھی تمام کھلاڑی بشمول شاہین آفریدی ایک لحاظ سے کپتان ہی تھے اور اب بھی شاہین ہوں یا کوئی بھی اگلا وہ اس کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد رضوان کا سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کرنے سے انکار، پی سی بی سے اہم سوال بھی پوچھ لیے
جنوبی افریقہ کے خلاف موجودہ سیریز کے منگل کو ہونے والے پہلے ایک روزہ میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی کپتانی میں سارے ہی کپتان تھے لہٰذا شاہین آفریدی پہلے سے ہی کپتان تھے اب اگر ان کو باضابطہ کپتانی مل بھی گئی ہے تو ان کے اور میرے درمیان کچھ تبدیل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی مجھے جو بات ٹھیک لگتی ہے میں شاہین کو اس کا مشورہ دے دیتا ہوں۔
ایک سوال پر کہ ان کو ٹی 20 فارمیٹ سے کیوں آؤٹ کیا گیا اور ان کی واپسی کب ہوگی محمد رضوان کا کہنا تھا کہ کچھ چیزیں آپ کے ہاتھ میں نہیں ہوتیں اور یہ منیجمنٹ اور سلیکٹرز کے فیصلے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیے: بابر اعظم اور محمد رضوان کپتانی سے محروم کیوں ہوئے؟ سینیئر صحافی کے اہم انکشافات
انہوں نے کہا کہ میرے ہاتھ میں صرف محنت کرنا ہے جو میں کررہا ہوں لیکن اس موضوع پر میں میں ٹھیک سے وضاحت نہیں کرسکتا۔
پہلے ایک روزہ میچ کے حوالے سے کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال دیکھتے ہوئے ہی کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکٹ پر اوس دیکھتے ہوئے ہم سب کا خیال یہی تھا کہ یہاں پہلے بولنگ ہی کرنی چاہیے۔
رضوان کا کہنا تھا کہ ہمارے بولرز نے میچ کے شروعاتی حصے میں بہت اچھی کوشش کی اور پرفارم کرکے دکھایا لیکن پھر بھی جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کے اسٹروکس لگ رہے تھے پہلے ان کی بھی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیوں کہ کوئی گیند باؤنس کر رہی تھی کوئی اسکڈ ہورہی تھی تاہم بعد میں وہ گیم میں ٹھیک طرح سے واپس آئے۔
مزید پڑھیں: محمد رضوان کو مذہبی ماحول فروغ دینے پر کپتانی سے ہٹایا گیا، راشد لطیف کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والوں کی بات اپنی جگہ لیکن یہ بھی ایک حقیقت تھی کہ اوس کو بعد میں گرنا تھا جس کی وجہ سے پہلے بولنگ ہی بنتی تھی اور وہ متفقہ فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بات بالکل درست ہے کہ ہمیں میچ کو فنش کرنا چاہیے تھا لیکن جب ہم بیٹنگ کرنے آئے تو کافی مشکلات تھیں اور ہم نے کوشش کی تھی کہ میچ کو آخر تک لے جائیں مگر کچھ غلطیاں ہوئی جن کی اصلاح کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: ون ڈے کرکٹ میں کپتان تبدیل، اب محمد رضوان کو یہ ضرور پوچھنا چاہیے کہ ‘مجھے کیوں نکالا؟’
رضوان نے کہا کہ جہاں تک پریشر میں کھیلنے کا تعلق ہے تو کھلاڑیوں کو پریشر لے کر ہی کھیلنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں کا کراؤڈ بھی ہوتا ہے اس بات کا بھی کھلاڑیوں پر پریشر ہوتا ہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شاہین آفریدی شاہین آفریدی کی کپتانی اور محمد رضوان محمد رضوان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شاہین ا فریدی شاہین ا فریدی کی کپتانی اور محمد رضوان محمد رضوان ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ شاہین ا فریدی محمد رضوان رضوان کا
پڑھیں:
پاکستان نے جنوبی افریقا کو 2 وکٹوں سے شکست دے دی، سلمان آغا اور رضوان کی شاندار بیٹنگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد: اقبال اسٹیڈیم میں کھیلا گیا پہلا ون ڈے میچ ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کے نام رہا۔
پاکستان نے جنوبی افریقا کو دو وکٹوں سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی۔ 264 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم نے جارحانہ مگر پُرسکون انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے آخری اوور میں کامیابی سمیٹی، جب کہ نچلے نمبروں کے بلے بازوں نے اہم کردار ادا کیا۔
میچ کا آغاز جنوبی افریقی بولرز کے دباؤ سے ہوا، لیکن کپتان سلمان آغا نے بہترین قائدانہ اننگز کھیلتے ہوئے 62 رنز بنا کر ٹیم کو سہارا دیا۔ وکٹ کے دوسرے سرے پر محمد رضوان نے 55 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی اور دونوں کے درمیان قیمتی شراکت نے پاکستان کو ہدف کے قریب پہنچایا۔
اسی طرح فخر زمان 45 رنز کے ساتھ بھرپور فارم میں نظر آئے، جب کہ نوجوان بلے باز صائم ایوب نے 39 رنز بنا کر اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔
بیٹنگ لائن کے مڈل آرڈر میں تسلسل نہ رہا، حسین طلعت 22، محمد نواز 9، بابر اعظم 7 اور حسن نواز صرف ایک رن پر آؤٹ ہوئے، تاہم آخر میں کپتان شاہین شاہ آفریدی نے چار اور نسیم شاہ نے صفر رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہ کر جیت کو یقینی بنایا۔
جنوبی افریقا کی جانب سے کوربن بوش، لُنگی اینگیڈی اور ڈونوون فریرا نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ جورن فورٹن اور جورج لنڈا کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔
اس سے قبل جنوبی افریقی ٹیم نے ٹاس ہارنے کے بعد بیٹنگ کی دعوت قبول کی اور 49.1 اوورز میں 263 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ تجربہ کار اوپنر کوانٹن ڈی کاک نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد کم بیک کرتے ہوئے 63 رنز کی اننگز کھیلی۔ لوان ڈرے پریٹوریس نے 57، کپتان میتھیو برٹزکے نے 42 اور کوربن بوش نے 41 رنز کے ساتھ ٹیم کے مجموعے کو بڑھایا، تاہم دیگر بلے باز کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور پاکستانی بولرز نے نپی تلی گیندبازی سے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔
پاکستان کی جانب سے نسیم شاہ اور اسپنر ابرار احمد نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔ نوجوان آل راؤنڈر صائم ایوب نے دو وکٹیں حاصل کر کے آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی، جبکہ محمد نواز اور شاہین شاہ آفریدی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔