بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف ہے جب کہ مودی سرکار کی غیر جانبداری کے دعوؤں کا پردہ چاک ہوگیا۔
مودی سرکار روس کو جنگی سامان بیچ کر یوکرین کی بربادی سے منافع کمانے میں مصروف ہے، مودی سرکار عالمی امن کی دشمن، بھارتی پرزوں سے تیار روسی ڈرونز یوکرینی شہریوں پر حملہ آور ہیں۔
یوکرین کی روسی افواج کے زیرِ استعمال ڈرونز میں بھارتی ساختہ پرزوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین نے روسی ڈرونز میں بھارت سے حاصل کردہ پرزے دریافت کیے ہیں، یہ انکشاف صدارتی چیف آف اسٹاف اندری یرماک نے ٹیلیگرام پر کیا، یہ ڈرونز فرنٹ لائنز اور شہری آبادی پر حملوں میں استعمال ہوئے۔
رائٹرز کے مطابق یوکرینی حکام بھارتی پرزوں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
روسی جنگی ڈرونز میں بھارتی پرزوں کی موجودگی نے مودی کی نام نہاد غیر جانبداری کا بھانڈا پھوڑ دیا، اس انکشاف سےدنیا کے سامنے بھارت کی دوغلی پالیسی بے نقاب ہو گئی۔
عالمی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مودی سرکار کی جارحیت پسند خارجہ پالیسی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
غزہ میں جنگی جرائم کا ملزم امریکہ کیجانب سے روس کیلئے ثالث مقرر
صیہونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر عالمی عدالت کو مطلوب قابض صیہونی وزیراعظم کو امریکہ کیجانب سے روس کیلئے ثالث مقرر کر دیا گیا ہے اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے عبرانی میڈیا نے مطلوب جنگی مجرم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ و روس کے درمیان حالیہ "لفظی کشیدگی" کے بعد انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے، اپنے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ثالثی کی ذمہ داری "نیتن یاہو" کو سونپی گئی ہے۔ صیہونی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا کہ جب امریکہ و روس کے درمیان وجود میں آنے والی لفظی کشیدگی، مبینہ طور پر، جوہری خطرات اور امریکی جوہری آبدوزوں کی تعیناتی کی سطح تک جا پہنچی تھی۔ صیہونی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں اسرائیلی ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا کہ نیتن یاہو کے دفتر نے حالیہ ہفتوں کے دوران روسی فریق کے ساتھ مختصر تعامل بھی کیا ہے جبکہ ان مشاورتوں کا مقصد، واشنگٹن و ماسکو کے درمیان تناؤ کو کم کرنے سمیت کئی ایک مسائل کو حل کرنا تھا۔
واضح رہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر حالیہ تنقید اور یوکرین میں جنگ کے تسلسل پر مایوسی کے اظہار کے بعد یہ کشیدگی مزید شدت اختیار کر چکی ہے۔