پلوامہ حملے، مودی کی کرپشن کو بےنقاب کرنیوالے ستیہ پال کی پراسرار موت، سوالات اٹھنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پلوامہ حملے اور مودی کی کرپشن کو بے نقاب کرنے والے مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال کی پراسرار موت پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ستیہ پال پلوامہ حملے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ انہوں نے حالیہ ٹویٹ میں بھارتی حکومت کی جانب سے دھمکیوں کا انکشاف کیا تھا۔
سابق گورنر ستیہ پال نے اپنی حالیہ ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’’چاہے میں رہوں یا نہ رہوں، میں ہمیشہ سچ بتاؤں گا۔ مجھ پر حکومت کی جانب سے بے انتہا دباؤ ہے۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی پالیسیوں پر خاموش رہنے کے لیے مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
ستیہ پال نے راہول گاندھی سے گفتگو میں انکشاف کیا تھا کہ پلوامہ واقعے کو مودی نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، پانچ ایئر کرافٹس کی ضرورت تھی انہیں نہیں دیے گئے۔ پلواما واقعے کی شام کو ہی میں نے وزیراعظم کو بتا دیا تھا کہ یہ ہماری غلطی سے ہوا ہے، اگر ہم ایئر کرافٹ دے دیتے تو یہ واقعہ نہیں ہوتا۔
سابق گورنر نے کرن تھاپر کے انٹرویو میں بھی مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ستیہ پال کا کہنا تھا کہ میں واضح کر دوں کہ وزیراعظم مودی کو کرپشن سے کوئی نفرت نہیں ہے، میری اس بات پر حکومت اگر مجھ سے ناراض ہوتی ہے تو ہو مگر جو حقیقت ہے وہ میں بیان کروں گا۔
تاریخ گواہ ہے کہ مودی نے ہمیشہ اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے تنقیدی آوازوں کو دبایا ہے۔ مودی کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کرنے والے ستیہ پال کی پراسرار موت بھارتی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کا شاخسانہ ہے۔
اس سے قبل بھی بھارتی ریاستی سرپرستی میں تنقیدی آوازوں کو بربریت کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔
رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔