بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ کیوں ناکام ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ کیوں ناکام ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 August, 2025 سب نیوز
امریکا اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے 5 دور ہوئے پھر بھی تجارتی معاہدہ نہ ہوسکا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارت نے صنعتی مصنوعات پر صفر فیصد ڈیوٹی۔ امریکی کاروں پر نرمی اور 25 ارب ڈالر کی توانائی خریداری کی پیشکش کی لیکن وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان براہِ راست رابطے کی کمی، سیاسی تلخیوں، بھارتی اناپرستی اور کرواہٹ کے باعث معاہدہ ٹوٹ گیا۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق پاکستان نے امریکا کے ساتھ بھارت سے بہترین ڈیل کی جبکہ جنوبی کوریا، جاپان اور یورپی یونین نے بھی واشنگٹن کے ساتھ اچھے معاہدے کئے لیکن مودی سرکار کو خوش فہمی لے ڈوبی ۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام کو توقع تھی صدر ٹرمپ یکم اگست سے قبل معاہدے کا اعلان کریں گے، لیکن اعلان نہیں ہوا۔ مودی اور ٹرمپ کے درمیان کوئی براہِ راست فون کال نہ ہوئی جو معاہدے کے ٹوٹنے کا ایک بڑا سبب بنی۔
رائٹرزکے مطابق امریکا کی مختلف ممالک پر معاشی پابندیوں سے عالمی منڈیوں میں بھونچال کا خدشہ ہے۔ تجارتی معاہدے میں ناکامی کے باعث 190ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت خطرے میں پڑ گئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم آزادی کی آمد،اسلام آباد میں باجوں کی فروخت اوراستعمال پر پابندی عائد یوم آزادی کی آمد،اسلام آباد میں باجوں کی فروخت اوراستعمال پر پابندی عائد روس سے تیل خریدنا بند نہ کیا تو مزید ٹیرف کیلیے تیار رہیں، ٹرمپ کا چین کو انتباہ بھارت نے مزید ٹیرف عائد کرنے کا ٹرمپ کا فیصلہ غیر منصفانہ اوربلا جواز قرار دیدیا امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے ڈونلڈ ٹرمپ آرمینیا و آذربائیجان کا دیرینہ مسئلہ حل کرانے کے خواہشمند، فریقین کو وائٹ ہاوس بلالیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25فیصد ٹیرف لگا دیا، مجموعی طور پر ٹیرف 50فیصد ہوگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے درمیان
پڑھیں:
سندھ اور رومانیہ کے درمیان تجارتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق
حکومت سندھ اور رومانیہ کے درمیان تجارتی تعلقات اور تعلیم کے شعبے میں اسکالرشپ پروگرام میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رومانیہ کے سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹوینسکو کی ملاقات ہوئی جس میں سفیر رومانیہ کے وفد میں منسٹر رومانیہ ایمبیسی ایڈورڈ پریڈا، وائس ویزا کاؤنسلر کرسٹین اسٹیلین کوروما اور دیگر شریک تھے۔
پاکستان رومانیہ بزنس کونسل کے چیئرمین سہیل شمیم فیروپو اور پاکستان رومانیہ بزنس کونسل کے سی ای او عاطف فاروقی بھی وفد میں ملاقات میں شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے رومانیہ کے سفیر اور وفد کا خیرمقدم کیا جبکہ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سید مراد علی شاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سندھ میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ کراچی بندرگاہ عالمی تجارت کا اہم مرکز ہے، کراچی پورٹ میں سرمایہ کاری کے بے شمار فوائد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے تعلیمی مواقع بڑھانا ہماری ترجیح ہے۔ زرعی و ثقافتی شعبوں میں باہمی تعاون سے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اسی طرح ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی تصاویر کی نمائش کے بھی منتظر بھی رہیں گے۔
دوسری جانب سفیر رومانیہ کا کہنا تھا کہ رومانیہ کی بندرگاہ پورے یورپ کے لیے اہم گیٹ وے ہے، رومانیہ کی بندرگاہ کے ذریعے یورپ کے 450 ملین افراد کو رسائی حاصل ہوتی ہے۔ ہم شہید ذوالفقار بھٹو کی نایاب تصاویر کی نمائش بھی کریں گے جو ہمارے پاس موجود ہے۔