امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
امریکا کے ساتھ بگڑتے تعلقات کے پس منظر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 7 برس سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے، جو بیجنگ کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے خاتمے کی ایک علامت قرار دی جا رہی ہے۔
رائٹرز نے ایک حکومتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ نریندر مودی 31 اگست سے شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوں گے۔ یہ اجلاس چینی شہر تیانجن میں منعقد ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے جب بھارتی وزارت خارجہ سے مؤقف طلب کیا گیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی کشیدگی نے کئی سال بعد نازک موڑ اختیار کر لیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ایشیا میں سب سے زیادہ درآمدی محصولات نافذ کر دیے ہیں، جبکہ روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارت پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
مودی کا چین کا یہ سفر جون 2018 کے بعد پہلا موقع ہوگا جب وہ چین کا رخ کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے جب 2020 میں ہمالیائی سرحد پر فوجی تصادم پیش آیا تھا۔
تاہم اکتوبر میں روس میں منعقدہ برکس کانفرنس کے دوران مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی میں کمی کی جانب پیش رفت کی اور اقتصادی و سفری روابط میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کے خلاف مجوزہ سزا کا تعین اس وقت کیا جائے گا جب یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق امریکا کی آخری سفارتی کوششوں کا نتیجہ سامنے آئے گا۔
ٹرمپ کے اعلیٰ سفارتی مشیر اسٹیو وٹکوف اس وقت ماسکو میں موجود ہیں، جبکہ روس کو امن معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکی صدر کی جانب سے دی گئی مہلت میں صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں، بصورت دیگر روس کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب ایک اور حکومتی ذریعے نے بتایا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول روس کے طے شدہ دورے پر ہیں، جہاں وہ بھارت پر امریکی دباؤ کے تناظر میں روسی تیل کی خریداری کے مسئلے پر گفتگو کریں گے۔
اجیت دوول کے اس دورے میں بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے، جس میں ماسکو سے زیر التوا ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی جلد فراہمی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ دورہ بھارت پر تبادلہ خیال شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر کے بعد بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی آنے والے ہفتوں میں روس کا دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا بھارت کشیدگی امریکی ٹیرف دورے کا فیصلہ نریندر مودی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت کشیدگی امریکی ٹیرف دورے کا فیصلہ وی نیوز کے درمیان کریں گے چین کا کے بعد
پڑھیں:
ٹرمپ کی مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی؛ مودی کے وزرا روس یاترا پر جائیں گے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 25 فیصد ٹیرف میں نمایاں اضافے کی دھمکی کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کی شکار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے مشیرِ خاص کو آئندہ چند روز میں روس جانے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال رواں ہفتے ہی روس جائیں گے جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دورہ اسی ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔
اگرچہ یہ دونوں دورے معمول کی سالانہ مشاورت کا حصہ ہیں تاہم اس وقت امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل خریدنے کے معاملے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں خاص اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔
توقع ہے کہ صدر پوٹن بھی رواں سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کریں گے تاہم اس دورے کو بھارتی مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ اپنے روسی دورے میں حتمی شکل دیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے مودی سرکار کے مشیر اور وزیر کی روس روانگی سے متعلق بھارتی وزارتِ خارجہ سے تصدیق چاہی لیکن تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
البتہ اس سارے معاملے سے باخبر ایک سے زائد بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ کے علیحدہ علیحدہ دورۂ روس کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ وزیرِاعظم مودی نے گزشتہ برس اکتوبر میں روس کا دورہ کیا تھا اور پوٹن کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات طویل عرصے سے قائم ہیں۔