راولپنڈی:

آٹا اور میدہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے خلاف نان بائیوں نے شہر بھر میں ہڑتال کردی۔

تفصیلات کے مطابق ضلع بھر کے تمام چھوٹے بڑے تندور مکمل طور پر بند ہیں جس سے کھوکھا ہوٹلز اور چھوٹے ریستورانوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ متعدد مقامات پر چائے اور کھانے دستیاب ہیں مگر نان اور روٹی موجود ہیں۔

نان بائیوں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل آٹے کی سرخ بوری 5500 روپے میں دستیاب تھی جو اب 10500 روپے کی ہوگئی ہے جبکہ سفید آٹا (میدہ) 6200 روپے سے بڑھ کر 12 ہزار روپے فی بوری تک پہنچ گیا ہے۔

صدر نان بائی ایسوسی ایشن شفیق قریشی کے مطابق مہنگا آٹا خرید کر 14 روپے میں روٹی فروخت کرنا ممکن نہیں، بجلی، گیس، تنور کے کرائے اور مزدوری سب کچھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی فراہمی بند ہونے کے باعث نان بائی 15 ہزار روپے میں گیس سلنڈر خریدنے پر مجبور ہیں، جبکہ بل پھر بھی لاکھوں روپے میں موصول ہوتے ہیں۔

نان بائیوں نے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) پر بھی تنقید کی، ان کے مطابق پیرا 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانے عائد کرتی ہے جس سے ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے۔

تنور بند ہونے کے باعث شہریوں، خاص طور پر طلبہ اور ملازمین کو بغیر ناشتہ دفاتر اور اسکولوں کا رخ کرنا پڑا جبکہ بیکریوں پر ڈبل روٹی اور بن کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نان بائیوں روپے میں

پڑھیں:

چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار درآمد کنندگان ‘ حکومت‘ ہم نہیں: شوگر ایسوسی ایشن

لاہور (کامرس رپورٹر + نیوز رپورٹر) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومت کو اوائل اکتوبر سے ہی مختلف خطوط اور پریس ریلیزز کے ذریعے آگاہ کیا جا رہا تھا  اور انڈسٹری نے مخالفت کی تھی کہ غیرضروری درآمدی چینی  مت منگوائی جائے اور FBR کے پورٹلز کو کھلا رکھا جائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی سپلائی متواتر رہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت کو پہلا انتباہی خط 4 اکتوبر کو لکھا گیا جبکہ دوسرے اور تیسرے خطوط بالترتیب 9 اکتوبر اور 15 اکتوبر لکھے گئے۔ مگر غیر معیاری درآمدی چینی کو بیچنے کی خاطر پورٹلز کو بند کیا گیا جس کی وجہ سے  مارکیٹ میں سے چینی کی کمی اور قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئیں جس کی ذمہ دار اور فائدہ وصول کنندہ شوگر انڈسٹری نہ ہے۔ دوسری طرف ایسوسی ایشن کو مختلف ضلعوں میں قائم شوگر ملوں سے یہ شکایات موصول   ہو رہی ہیں کہ وہاں کی ضلعی انتظامیہ ملوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ صرف حکومت کے نامزد کردہ  ڈیلرز کو ہی چینی فروخت کریں  اور براہ راست مارکیٹ میں نہ فروخت کریں۔ ان اقدامات کی بدولت مارکیٹ میں مزید چینی کی سپلائی کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ دوسری طرف پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں چینی کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کیلئے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو احکامات جاری کر دیئے۔  چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے سول سیکرٹریٹ میں منعقد ویڈیو لنک اجلاس کے دوران تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کیں اور کہا چینی کی مقرر کردہ ایکس مل قیمت 171روپے اور ریٹیل قیمت 179روپے فی کلوگرا م پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ چینی کی مقررہ سے زائد نرخوں پر فروخت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف نان بائیوں کی ہڑتال
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر جواب طلب
  • چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار درآمد کنندگان ‘ حکومت‘ ہم نہیں: شوگر ایسوسی ایشن
  • پاک سری لنکا ون ڈے سیریز کے ٹکٹس کی آن لائن فروخت شروع
  • پاکستان ، سری لنکا ون ڈے سیریز کا شیڈول جاری ، ٹکٹس فروخت شروع
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ