کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ کی بلی یا کتا کیا کہنا چاہتا ہے؟ شاید وہ بھی کچھ باتیں ہم سے کرنا چاہتے ہوں، مگر ہم انہیں سمجھ نہیں پاتے۔ اب ایک چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے کی کوشش شروع کی ہے۔ بیڈو (Baidu)، جو چین کے سب سے بڑے سرچ انجن کا مالک ہے، نے ایک نیا پیٹنٹ دائر کیا ہے جس میں جانوروں کی آوازوں کو انسانوں کی زبان میں ترجمہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تو، کیا ہم جلد اپنے پالتو جانوروں کی باتیں سمجھ سکیں گے؟ آئیے اس دلچسپ خبر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

بیڈو نے چین کی نیشنل انٹیلیکچوئل پراپرٹی ایڈمنسٹریشن کے ساتھ ایک پیٹنٹ دائر کیا ہے جس میں ایک ایسا سسٹم تجویز کیا گیا ہے جو جانوروں کی آوازوں کو انسانوں کی زبان میں ترجمہ کرے گا۔ یہ سسٹم جانوروں کی آوازوں، رویوں اور جسمانی علامات کو جمع کرے گا اور پھر ان کا تجزیہ کرے گا تاکہ جانور کی جذباتی حالت کو سمجھا جا سکے۔

اس سسٹم میں مصنوعی ذہانت یعنی ’اے آئی‘ کا استعمال کیا جائے گا جو جانوروں کے مختلف سگنلز کو پراسیس کرے گا۔ یہ سگنلز جانوروں کی آوازیں، جسمانی حرکات، اور ان کی جذباتی حالت پر کام کریں گے۔ سسٹم ان تمام معلومات کو ملا کر جانور کی جذباتی حالت کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔ اس کے بعد، ان جذبات کو انسانوں کی زبان میں ترجمہ کیا جائے گا تاکہ انسان اپنے پالتو جانور کی ضروریات اور جذبات کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔

دنیا بھر میں کئی محققین جانوروں کی زبان کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے کہ ’پروجیکٹ سیٹی‘ (CETI) اور ’ارتھ اسپیشیز پروجیکٹ‘۔ بیڈو کا یہ پیٹنٹ ان کی کوششوں کا تسلسل ہے، اور اس بات کی امید ہے کہ ایک دن ہم اپنے جانوروں کے ساتھ زیادہ بہتر اور گہرا تعلق قائم کر سکیں گے۔

چینی کمپنی کا یہ پیٹنٹ ابھی تحقیق کے مرحلے میں ہے، اس پروجیکٹ کی کامیابی یقینا ایک انقلاب ہوگا، اور ہم اپنے پالتو جانوروں کی زبان کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم اپنے جانوروں کی ضروریات، درد، خوشی، یا پریشانی کو زیادہ مؤثر طریقے سے جان سکیں گے۔ یہ مستقبل کی طرف ایک اور قدم ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جانوروں کی ا کی کوشش کی زبان سکیں گے کرے گا

پڑھیں:

سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

واشنگٹن (نیوز ڈیسک )عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ خاندان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈک چینی پیر کی رات نمونیا اور دل و خون کی نالیوں کی بیماریوں کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب وفات پا گئے۔ریپبلکن رہنما — جو وائیومنگ کے سابق کانگریس مین اور وزیرِ دفاع رہ چکے تھے — اس وقت پہلے ہی واشنگٹن کی طاقتور شخصیتوں میں شمار ہوتے تھے جب اُس وقت کے ٹیکساس کے گورنر جارج ڈبلیو بش نے انہیں 2000 کی صدارتی انتخابی مہم میں اپنا ساتھی اُمیدوار (رننگ میٹ) منتخب کیا تھا، جس میں بش کامیاب ہوئے تھے۔

2001 سے 2009 تک نائب صدر کی حیثیت سے، چینی نے صدارتی اختیارات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ ان کا خیال تھا کہ واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد، جس کی وجہ سے ان کے سابق باس رچرڈ نکسن اقتدار سے محروم ہوگئے تھے، صدر کے اختیارات کمزور ہو گئے تھے۔

انہوں نےایک قومی سلامتی کی ٹیم تشکیل دے کر جو اکثر انتظامیہ کے اندر خود ایک علیحدہ طاقت کا مرکز بن جاتی تھی، نائب صدر کے دفتر کے اثر و رسوخ کو بھی بڑھایا۔

چینی 2003 میں عراق پر حملے کے پُرزور حامی تھے اور وہ بش انتظامیہ کے ان نمایاں اہلکاروں میں شامل تھے جنہوں نے عراق کے مبینہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذخیرے سے لاحق خطرے کے بارے میں سخت ترین انتباہات دیے۔ تاہم، ایسے کوئی ہتھیار کبھی نہیں ملے۔

انہوں نے بش انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں سے اختلافات بھی کیے، جن میں وزیرِ خارجہ کولن پاول اور کونڈولیزا رائس شامل تھے۔ ڈک چینی نے دہشت گردی کے مشتبہ افراد سے تفتیش کے لیے “بہتر یا سخت تفتیشی طریقے” — جیسے پانی میں ڈبونا (واٹر بورڈنگ) اور نیند سے محرومی — کا دفاع کیا۔

دوسری جانب، امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسداد دہشت گردی و انسانی حقوق سمیت کئی اداروں نے ان طریقوں کو “تشدد” قرار دیا۔

ان کی بیٹی، لِز چینی، بھی ایک بااثر ریپبلکن رکنِ پارلیمنٹ بنیں، جو ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) کی رکن رہیں۔ تاہم، انہوں نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت اور 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں کے کیپٹل پر حملے کے بعد اُن کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے پر اپنی نشست کھو دی۔

ان کے والد نے بھی لز کے مؤقف سے اتفاق کیا اور اعلان کیا کہ وہ 2024 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو ووٹ دیں گے۔

ڈک چینی، جو طویل عرصے سے بائیں بازو کے سخت ناقد رہے، نے کہا تھا: “ہماری قوم کی 248 سالہ تاریخ میں، کوئی بھی شخص ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ہماری جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں رہا۔”

چینی اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں دل کی بیماریوں میں مبتلا رہے۔ 37 سال کی عمر میں انہیں پہلا دل کا دورہ پڑا، اور 2012 میں ان کا دل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

عراق پر حملے کے پرزور حامی
چینی اور اُس وقت کے وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ — جو نِکسن وائٹ ہاؤس میں اُن کے ساتھی رہ چکے تھے — مارچ 2003 میں عراق پر حملے کے لیے دباؤ ڈالنے والی مرکزی آوازوں میں شامل تھے۔

جنگ کے آغاز سے پہلے کے عرصے میں، ڈک چینی نے یہ عندیہ دیا تھا کہ ممکن ہے عراق کا تعلق القاعدہ اور 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر ہونے والے حملوں سے ہو۔ تاہم، 9/11 حملوں کی تحقیقاتی کمیشن نے بعد میں اس نظریے کو بے بنیاد قرار دیا۔

ڈک چینی نے پیش گوئی کی تھی کہ امریکی افواج کو عراق میں “آزادی دلانے والوں” کے طور پر خوش آمدید کہا جائے گا، اور ان کے مطابق فوجی کارروائی “نسبتاً تیزی سے” مکمل ہو جائے گی — “ہفتوں میں، مہینوں میں نہیں”۔

اگرچہ تباہی پھیلانے والے کوئی ہتھیار نہیں ملے، مگر بعد کے برسوں میں ڈک چینی اس موقف پر قائم رہے کہ اُس وقت دستیاب خفیہ معلومات کی بنیاد پر اور عراقی صدر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے، حملہ درست فیصلہ تھا۔

ایک دہائی سے زیادہ قبل، صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے دور میں وزیرِ دفاع کی حیثیت سے، چینی نے پہلی خلیجی جنگ میں کویت سے عراقی فوج کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی کارروائی کی قیادت کی تھی۔

انہوں نے اُس وقت کے صدر بش سینئر پر زور دیا کہ وہ عراق کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں، جب صدام حسین نے اگست 1990 میں کویت پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم، اُس وقت چینی عراق پر حملے کے حامی نہیں تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو اُسے اکیلے کارروائی کرنا پڑے گی، اور یہ صورتحال ایک طویل دلدل بن جائے گی۔

چینی کے بش خاندان کے ساتھ طویل تعلقات اور حکومتی تجربے کی بنا پر، جارج ڈبلیو بش نے 2000 میں انہیں نائب صدر کے امیدوار کی تلاش کی سربراہی کے لیے منتخب کیا۔ لیکن بعد میں بش نے فیصلہ کیا کہ تلاش کرنے والا ہی اس منصب کے لیے بہترین امیدوار ہے۔

سیاست میں دوبارہ واپسی پر، ڈک چینی کو تیل کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہیلیبرٹن سے 35 ملین ڈالر کا ریٹائرمنٹ پیکج ملا، جس کے وہ 1995 سے 2000 تک سربراہ رہے تھے۔

عراق جنگ کے دوران ہیلیبرٹن حکومت کے بڑے ٹھیکیداروں میں شامل ہو گئی، اور چینی کے تیل کی صنعت سے تعلقات جنگ کے مخالفین کی جانب سے بار بار تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی اور حیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کر کے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں: سندھ ہائی کورٹ
  • کراچی چڑیا گھر سے ریچھ ’رانو’ کی منتقلی کا کیس، سندھ ہائیکورٹ کا انتظامیہ پر سخت اظہارِ برہمی
  • بلی کے بار بار پڑوس میں چلے جانے پر خاتون پر 3 لاکھ کا جرمانہ
  • بلاول کی ٹوئٹ سے سامنے آنے والی باتیں خوفناک ہیں، سلمان اکرم
  • NPT کیمطابق چینی وزیر خارجہ کا ایران کے حقوق کے تحفظ پر زور
  • لاہور میں اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل، انتظامیہ عمل درآمد میں ناکام
  • سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • بلاول بھٹو کی ٹوئٹ سے سامنے آنے والی باتیں انتہائی خوفناک ہیں، سلمان اکرم راجا
  • ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والوں کیلئے اہم خبر
  • لاہور میں جرائم کو روکنے کے لیے جدید ’ڈاکنگ ڈرونز‘ کتنے کلومیٹر تک ملزمان کا تعاقب کر سکیں گے؟