27ویں آئینی ترمیم سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں وقفہ کیوں کیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق بیان کے بعد قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ آج نہیں تو کل آئینی ترمیم پیش کر دی جائے گی۔ 26ویں آئینی ترمیم کے وقت حکومت کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل نہیں تھی، اس لیے حکومت نے اپوزیشن کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کافی وقت صرف کیا تھا، جس کے بعد ترمیم پیش کی گئی۔
تاہم اس مرتبہ چونکہ آئینی ترمیم کے لیے درکار حمایت حکومت کو حاصل ہے، اس لیے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ ترمیم جلد پیش کر دی جائے گی۔
پارلیمانی اجلاسوں میں غیر معمولی وقفہرواں ہفتے پہلے 4 نومبر کو سینیٹ کا اجلاس طلب کیا گیا تھا، جس کے بعد 5 نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا۔ سینیٹ اجلاس میں 2 دن کا وقفہ کیا گیا ہے اور اب اجلاس 7 نومبر کو صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا ہے، جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک روز کا وقفہ کیا گیا ہے اور یہ اجلاس بھی 7 نومبر کو صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔
حکومت نے اجلاسوں میں وقفہ کیوں دیا؟وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت نے 27ویں ترمیم پیش کیے بغیر قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس میں وقفہ کیوں کیا۔
سینیئر تجزیہ کار حافظ طاہر خلیل نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل پارلیمانی اجلاس میں عارضی وقفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن سے مشاورت مکمل کی جا سکے۔
ان کے مطابق اجلاس میں وقفہ اس لیے کیا گیا ہے کہ حکومت ایک ہی ترمیم کے ذریعے آئین میں کم از کم 11 تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے، جن میں زرعی اصلاحات، مالیاتی ترامیم اور عدالتی نظام میں ردوبدل شامل ہیں۔
ان مجوزہ ترامیم کے اثرات وسیع نوعیت کے ہیں، لہٰذا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ منظوری سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے اتفاقِ رائے حاصل کیا جائے۔
حکومتی اختلافات اور اتحادی جماعتوں سے مشاورتحافظ طاہر خلیل کے مطابق اگرچہ اکثریت کی بنیاد پر ترمیم منظور کرانا ممکن ہے، مگر حکومت نہیں چاہتی کہ یہ اہم آئینی ترمیم متنازع قرار پائے۔ اسی وجہ سے اجلاس میں وقفہ دیا گیا ہے تاکہ اتحادی جماعتوں، خصوصاً پیپلز پارٹی، جے یو آئی، نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم سے مشاورت مکمل ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اور حکومتی ارکان میں بھی اس ترمیم کے چند نکات پر اختلاف موجود ہے، خاص طور پر ان شقوں پر جن میں زرعی ٹیکسز اور آئینی عدالت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ حکومت موجودہ آئینی عدالت کے سربراہ کو توسیع دینے اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کے لیے سروس ایکسٹینشن کا راستہ کھولنے جا رہی ہے، جس پر بعض حکومتی ارکان نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
حکومت کی حکمتِ عملی اور قومی اتفاقِ رائےحافظ طاہر خلیل نے کہا کہ اجلاس میں وقفہ دینا حکومت کی ایک حکمتِ عملی ہے تاکہ ترمیم کو جلد بازی کے بجائے قومی اتفاقِ رائے سے منظور کرایا جا سکے۔ ماضی میں بھی ایسی بڑی ترامیم، جیسے 18ویں ترمیم، طویل مشاورت کے بعد ہی ممکن ہو سکی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس میں وقفہ قومی اسمبلی کیا گیا ہے نومبر کو ترمیم کے حکومت نے کہ حکومت کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں عون عباس بپی، اعظم سواتی، فلک ناز چترالی اور فوزیہ ارشد شریک ہوئے۔
بیرسٹر علی ظفر اڈیالا جیل میں ملاقات کی وجہ سے اجلاس میں نہ پہنچ سکے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔
سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور اپوزیشن لیڈر تعیناتی پر گفتگو کی گئی، اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے لیے پی ٹی آئی ارکان نے سینیٹ میں احتجاج کا فیصلہ کیا۔
اس موقع پر ارکان کا موقف تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی اپوزیشن بینچوں پر بھی ہے اور وزارتیں بھی لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے سینٹ میں اپوزیشن بینچز کی تعداد پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔