قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت منعقد ہو گا۔
اجلاس طلب کیے جانے پر کہا جا رہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ اس اجلاس 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے تاہم جاری کیے گئے ایجنڈے میں کسی بھی مجوزہ آئینی ترمیم کا ذکر نہیں ہے۔
ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں سوالات، توجہ دلاؤ نوٹسز، قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس اور مختلف بلز پیش کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایجنڈے کے مطابق تلاوت قرآن پاک کے بعد ایجنڈا آئٹم نمبر 1 کے تحت وقفہ سوالات ہو گا، جس میں ارکان قومی اسمبلی مختلف وزارتوں سے متعلق سوالات کریں گے جن کے جوابات متعلقہ وزرا دیں گے۔
سوالات کے بعد توجہ دلاؤ نوٹسز کا آغاز ہو گا جس میں شازیہ مری، ملک آفتاب احمد اور دیگر ارکان کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا۔
ان نوٹسز میں قومی ایئرلائن پی آئی اے کی کارکردگی اور مسافروں کو درپیش مسائل کی نشاندہی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:
سینیٹر محسن رضا نقوی کی جانب سے عوامی اہمیت کے مسئلے پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا۔
خورشید احمد شاہ بھی اپنے نوٹس کے ذریعے بجلی کے بڑھتے نرخوں کے اثرات پر حکومت کی توجہ مبذول کرائیں گے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے تعلیم کے شعبے میں بہتری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر ڈوگر بھی اپنی توجہ دلاؤ تحریک کے ذریعے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھائیں گے۔
ایجنڈے کے مطابق اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس کی جائیں گی، سید حفیظ الدین احمد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار پر اپنی رپورٹ پیش کریں گے، جو صنعتی ترقی اور نئی پالیسی تجاویز سے متعلق ہوگی۔
ڈاکٹر خرم شہزاد نواز اور سید مصطفیٰ محمود کی زیرِ صدارت کمیٹیوں کی رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی جائیں گی، جن میں وزارتِ تعلیم، وزارتِ داخلہ اور وزارتِ تجارت سے متعلق سفارشات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
اس کے علاوہ محترمہ شاہدہ رحمانی کی کمیٹی کی رپورٹ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے جو سماجی بہبود اور خواتین کے حقوق سے متعلق ہے۔
اجلاس کے دوران مختلف بل پیش کیے جائیں گے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی پاکستان نالج اکانومی ڈیولپمنٹ اتھارٹی بل، 2025 پیش کریں گے، اس بل کا مقصد ملک میں علم پر مبنی معیشت کے فروغ کے لیے ایک خود مختار اتھارٹی کا قیام ہے۔
نصرت سحر عباسی دی سول ایوی ایشن (ترمیمی) بل 2025 پیش کریں گی، اس بل کے ذریعے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈھانچے میں انتظامی اصلاحات کی تجویز دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
وزیر صحت مصطفیٰ کمال دی بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن انڈسٹری ریگولیشن بل، 2025 پیش کریں گے، جس کا مقصد تعمیراتی صنعت کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
ڈاکٹر نفیسہ شاہ دی ویمن پروٹیکشن اینڈ ایمپاورمنٹ بل، 2025 پیش کریں گی، جس میں خواتین کے تحفظ اور بااختیاری سے متعلق نئی دفعات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایجنڈے کے مطابق ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی طرف سے ملک کی تعلیمی پالیسی پر عمومی بحث کی تحریک بھی ایوان میں پیش کی جائے گی، ارکان اسمبلی عام نوعیت کے عوامی مسائل، مہنگائی، امن و امان، اور بجلی و گیس کے بحران پر اظہارِ خیال کریں گے۔
اجلاس کے اختتام پر قائدِ ایوان اور قائدِ حزبِ اختلاف کی تقاریر متوقع ہیں جن میں قومی اور سیاسی صورتحال پر گفتگو کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی سینیٹر محسن رضا نقوی عامر ڈوگر قومی اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم پی ٹی ا ئی سینیٹر محسن رضا نقوی عامر ڈوگر قومی اسمبلی ایجنڈے کے مطابق توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی مزید پڑھیں کی جائے گی پیش کریں کریں گے پیش کی
پڑھیں:
27ویں ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری کی کوشش ہے ،قبول نہیں کریں گے ٗ حافظ نعیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-16
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے ، جماعت اسلامی 26ویں آئینی ترمیم کی طرح 27ویں آئینی ترمیم بھی ہر گز قبول نہیں کرے گی ۔ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم سمیت آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد متزلزل کردیا ہے۔26ویں ترمیم کو صرف جماعت اسلامی نے کلیتاً مسترد کیاکیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا۔ 27ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسی ترامیم آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ کھلواڑ ہیں،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے، یہ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی ہتھکنڈوں کا ذریعہ بن چکا ہے۔ اگر اس کا شفاف آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈونلڈ ٹرمپ کی چاپلوسی کر کے پاکستان کا وقار مجروح کرنے کے بجائے پوچھنا چاہیے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی کیوں کررہا ہے، پاکستانی فورسز کو اگر غزہ بھیجا گیا اور وہ حماس کے سامنے کھڑی ہو جائیں تو یہ کسی طور دانشمندانہ فیصلہ نہیں۔حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں پونے 2 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، تعلیم زبوں حالی کا شکار ہے۔ اگر آئی ٹی کورسز اور گریجویشن کو مفت کردیا جائے تو اگلے 5سے 7سال میں پاکستان اپنی آئی ٹی ایکسپورٹ میں انقلاب لا سکتا ہے۔ بیوروکریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے، بڑے جاگیردار شوگر اور فلور ملز پر قابض ہیں۔ ملک میں اب چہروں کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے۔21 تا 23 نومبر مینار پاکستان لاہور میں’’بدل دو نظام ‘‘کے عنوان سے عظیم الشان ’’اجتماعِ عام ‘‘منعقد کیا جائے گا۔اجتماع عام میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کی تبدیلی کا عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کی وجہ سے حادثات بڑھ گئے ہیں اور بعض عناصر ان حادثات کو لسانی رنگ دے کر شہر میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیںمگر اب عوام باشعور ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لسانیت نہیں افراد کا مسئلہ ہے۔ اہل کراچی نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو قومی و بلدیاتی انتخابات میں مسترد کردیا تھا، کراچی میں تباہی و بربادی کی ذمے دار وہی قوتیں ہیں جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں دوبارہ مسلط کیا۔جماعت اسلامی لسانیت کی سیاست کو مسترد کرتی ہے،کراچی 40سال لسانی سیاست کا خمیازہ بھگت چکا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد ویکجہتی پیدا ہو۔سندھ حکومت کی نااہلی اور کرپشن کے باعث ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں۔ شہر کی بڑی بڑی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، دھول مٹی اُڑ رہی ہے، سیوریج اور پانی کی لائنیں تباہ ہوچکی ہیں۔ جو منصوبے 2سال میں مکمل ہونے تھے وہ 8سے 10سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہورہے۔ بدانتظامی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے کراچی کے 9ٹاؤنز میں محدود اختیارات اور وسائل کے باوجود بہترین انداز میں عوامی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ سڑکوں کی تعمیر، پارکس، یوتھ سینٹرز، واٹر ہارویسٹنگ سسٹم، فری اوپن ائر جم ، اوپن وائی فائی ،ماڈل مارکیٹس، سرکاری اسکولوں کی تعمیر نو، ڈسپنسریز اور بیسک ہیلتھ یونٹس کی بہتری جیسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں اوروہ کام انجام دے رہے ہیںجو دراصل میئر کے اختیارات میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی ای چالان کے خلاف ہے، حالانکہ ہم چالان کے نہیں بلکہ غلط طریقہ کار، ناقص نظام اور کرپشن زدہ منصوبوں کے خلاف ہیں۔ گزشتہ 9ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوچکے ہیں، کتنے واقعات کے مجرموں کو قانو ن کی گرفت میں لایا گیا ، سیف سٹی پروجیکٹ گزشتہ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے تو کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے لگا دیے گئے۔ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں،شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، متبادل راستے موجود نہیں لیکن سندھ حکومت شہریوں پر بھاری چالان لگا رہی ہے۔جو چالان ملک کے دیگر حصوں میں 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5000 روپے کا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ حماس ایک جائز فورس ہے جس نے پوری اُمت کا سر فخر سے بلند کیا اور جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ پاکستان میں اس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔ 8مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ذمے داری کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے۔پریس کانفرنس میںامیرکراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، نائب امرا کراچی راجاعارف سلطان، محمد اسحاق خان، عبد الوہاب ،سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی، ڈپٹی سیکرٹریز کراچی یونس بارائی، عبد الرزاق خان، جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے سیکرٹری نجیب ایوبی، نائب صدر پبلک ایڈ عمران شاہد ودیگر بھی موجود تھے۔