پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے: سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ پاکستان منصفانہ جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑاہے ۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا یومِ شہداء جموں کے موقع پر پیغام میں کہا کہ ہم جمّوں کے اُن شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں اکتوبر اور نومبر 1947ء میں ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس نظریے سے متاثر انتہاپسند گروہوں نے ظلم کا نشانہ بنا کر شہید کیا۔ یہ سانحہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کے بدترین انسانی المیوں میں شمار ہوتا ہے۔ دنیا نے امریکی نائن الیون اور نازی مظالم پر تو بھرپور توجہ دی، لیکن کشمیریوں کے اُس قتلِ عام کو بھلا دیا، جہاں صرف دو ماہ میں دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد بے گناہ انسانوں کو شہید کیا گیا۔ مؤرخین نے اسے بیسویں صدی کے تاریک ترین ابواب میں شمار کیا ہے، مگر افسوس کہ دنیا آج بھی کشمیری عوام کے دکھ اور قربانی کو نظرانداز کر رہی ہے۔ یہ کوئی حادثاتی واقعہ نہیں تھا بلکہ ریاستی سرپرستی میں کی جانے والی ایک منظم مہم تھی، جس کا مقصد جمّوں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا تھا۔ آدھے ملین سے زائد افراد کو اپنے گھر بار چھوڑ کر پاکستان ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ پوری کی پوری برادریاں مٹا دی گئیں — اُن کا واحد جرم اُن کا مذہب اور آزادی کی خواہش تھی۔ ستتر برس گزر جانے کے باوجود یہ سلسلہِ ناانصافی آج بھی جاری ہے۔ 2019ء میں آئینِ ہند کے آرٹیکل 370 اور 35-اے کے خاتمے کے بعد بھارت نے خطے کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے براہِ راست دہلی کے زیرِ انتظام کر دیا۔ زمین اور جائیداد کے قوانین میں تبدیلیاں کی گئیں، غیر مقامی آبادکاری کے منصوبے شروع کیے گئے، اور سرینگر 2035ء جیسے ترقیاتی منصوبے متعارف کروائے گئے ، جن کا مقصد وادی کے مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنا اور کشمیری عوام کی آواز کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد میں اُن کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ شہدائے جمّوں کی قربانی اس عزم کی یاد دہانی ہے کہ سچائی کو دبایا نہیں جا سکتا اور انصاف کو ہمیشہ کے لیے روکا نہیں جا سکتا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان، ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا ہم مضبوط لوگ ہیں، عطا تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاک-ایران وزارت اطلاعات کے درمیان معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ میڈیا کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرے گا، جبکہ پاک-ایران تعلقات دیرینہ خواہش کے مطابق حالیہ برسوں میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں پاک-ایران وزارت اطلاعات و نشریات کے درمیان معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہے اور آپ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ یہ رشتہ حالیہ عرصوں میں مزید مضبوط ہوا ہے جس کی ہم بہت عرصے سے خواہش رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں خوش ہوں کہ ہم اپنی میڈیا کے درمیان یکجہتی کو مزید بڑھارہے ہیں اور اس شعبے میں پاک ایران تعاون کو مزید وسعت دے رہے ہیں، کیوں کہ ہمارا مقصد مشترکہ ہے جو اپنے لوگوں کی کامیابی اور خوشحالی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم پاکستان ٹیلی ویژن اور آئی آر آئی وی کے علاوہ پیمرا اور ایرانی ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان ایک ایم آئی یو پر دستخط کررہے ہیں، آج ہونے والا یہ معاہدہ میڈیا کے شعبے میں رشتوں کو مضبوط کرے گا اور جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں یہ جلد عمل میں لائے جائیں گے اور ہم ان شعبوں میں تعاون کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیجیٹل میڈیا میں بھی تعاون کے منتظر ہیں کیوں کہ حالیہ پاک-بھارت جنگ کے دوران ایک معرکہ میدان جنگ میں برپا تھا، ساتھ سفارتی اور ایک بیانیہ کی جنگ ہورہی تھی، بھارتی بہت حیران تھے کہ یہ جنگ انتہائی سنجیدگی کی متقاضی ہوتی ہے ، یہاں ملک جنگ لڑرہا تھا اور سوشل میڈیا پر نوجوان مذاق اور طنز کا سہارا لے کر دشمن کو رسوا کرنے کے لیے میمز بنارہے تھے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ دورہ ایران میں قابل قدر احترام، محبت اور عزت ملی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ ہم اپنے دوسرے گھر میں ہوں، ہمارے ساتھ جس عزت وقار کے ساتھ تہران میں برتاو کیا گیا جس سے ہمیں لگا ہم اسلام آباد میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حالیہ جنگوں میں ثابت کیا کہ ہم بہت مضبوط لوگ ہیں، جب حال ہی میں ایران پر حملہ ہوا تو پاکستانی عوام، حکومت سب نے ایرانی حکومت وعوام کے ساتھ ہرممکنہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اطلاعات آپ کو بتاسکتا ہوں کہ ہمارا میڈیا بہت متحرک تھا، جو یہ یقینی بنارہا تھا کہ دنیا کو دکھاسکیں کہ ایرانی عوام کس مقصد کے لیے کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پورا اسٹوڈیو لرز رہا تھا اور خاتون نیوز کاسٹر پختہ عزم، عزت اور وقار کے ساتھ وہاں کھڑی رہی، اس کی بہادری نے ہمیں بھی حوصلہ دیا اور اس نے دکھایا کہ ایرانی عوام مصائب اور ظلم کے سامنے دلیری کے ساتھ ڈٹ جاتے ہیں اور آسانی سے کسی کے سامنے جھکتے ہیں۔