data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی امور میں تیزی سے لائے جانے والے اقدامات خطرناک سمت کی جانب لے جا سکتے ہیں۔

جمعیتِ علما اسلام کے سربراہ  نے حکومت پر تنقید کی کہ حال ہی میں زیرِ بحث لائی جانے والی ترامیم دراصل کہیں اور سے آرہی ہیں۔ اپنے بیان میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے حالیہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل تک وہ خود بھی کہہ رہے تھے کہ 26ویں آئینی ترمیم ہضم نہیں ہو رہی تھی، مگر آج 27ویں ترمیم کی باتیں اٹھ رہی ہیں، جو سوالوں کو جنم دیتی ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ان کی کسی فرد، عہدے یا بیوروکریسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہے، ان کا مقصد ملک میں تلخی اور کشیدگی کو کم کرنا ہے تاکہ آئندہ سیاسی فیصلے عوامی اعتماد کے ساتھ کیے جائیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دینی مدارس کے معاملات میں پالیسی کس کے نقطۂ نظر سے تشکیل پائی ہے۔

انہوں نے موجودہ حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بعض اقدامات جیسے مساجد کے  اماموں کو مالی مراعات دینا اور مساجد کے انتظام میں مداخلت کے ذریعے مذہبی اداروں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں بطورِ احتجاج قابلِ نوٹس ہیں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ  آئین کو کھیل تماشا بننے نہیں دینا چاہیے۔ اگر ایک سال کے اندر دوسری ترمیم متعارف کروائی جا رہی ہے تو عوام اور سیاستدان آئین پر اعتماد کیسے رکھیں گے؟ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وہ خود 26ویں ترمیم کے دوران حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرانے میں کامیاب رہے تھے۔ اس سلسلے میں اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ انہیں 27ویں ترمیم کا مسودہ ابھی تک وصول نہیں ہوا، تاہم اس پر اپوزیشن یکجا ہو کر متفقہ موقف اپنائے گی۔ ان کا اشارہ تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے میں ماحول کو معتدل رکھنے کی ضرورت ہے، مگر فی الحال شدت کی جانب دھکیلنے کی کوششیں نظر آ رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مولانا فضل انہوں نے

پڑھیں:

حکومت 27ویں آئینی ترمیم ضرور لائے گی پہلے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے، نائب وزیراعظم

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم حکومت لارہی ہے اور یہ ضرور آئے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے اور لائے گی اور یہ ہماری ترمیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے اور ہم 27 ویں ترمیم پر اپنے سب سے بڑے اتحادی پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اتحادیوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے، تجویز دیتا ہوں ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے کیونکہ قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ علی ظفر کو یقین دلاتا ہوں ترمیم پر بحث ہوگی، قانون کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم پیش کریں گے، بلاول نے ٹویٹ کیا وہ ہمارے اتحادی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اپنے چیمبر میں فیصلہ کرتے ہیں اور قائد حزب اختلاف کی تعیناتی بھی اُن کی ہی ذمہ داری ہے، میرے خیال میں یہ بالکل ہونی چاہیے، جتنی جلدی اپوزیشن لیڈر آئے اچھا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے 2 ہزار میٹرک ٹن امداد غزہ بھیجی جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے کے حوالے سے 8 ملک کے ساتھ مشاورت کی مگر اسرائیل امن معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علماء کو دس ہزار یا 25ہزار دینے کا مجھے علم نہیں ہے، اگر ایسا ہے تو یہ افسوسناک ہے، آج سے چند سال پہلے 38 ہزار مدارس تھے جو آج ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکے ہیں۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کئی آپریشن کئے گئے، 2018 تک ان آپریشنز کی وجہ سے ملک میں دہشتگرد حملے بہت کم ہوگئے، افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد چار سال دونوں ممالک کے مابین کوئی باضابطہ چیزیں نہیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ 20-21 کی حکومت جب آئی کہ پاکستان نے جاکر کہا ہم یہاں ایک چائے کے کپ کیلیے ہیں، اس وقت کی حکومت نے سو سے زائد ہارڈ کور دہشتگردوں کو جیلوں سے نکالا، ایسے لوگ جنہوں نے پاکستان کے جھنڈے جلائے، پرتشدد واقعات کئے، ایسی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں۔

امیر متقی کی اسحاق ڈار کو 6 بار کال

انہوں نے کہا کہ ہمارے جو مسائل ہیں وہ 2012سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں، مجھے متقی صاحب کی کل چھ مرتبہ کال آئی، میں نے کہا ہمیں آپ سے صرف ایک چیز چاہئے کہ آپ کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نا ہو، میں نے کہا آپ نے مجھے بھی مشکل مہں ڈال دیا ہے، حکومت نے کلئیر فیصلہ کیا ہوا ہے ہم آخری دم تک لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی فتنہ الہندوستان، بی ایل اے افغانستان میں موجود ہے، پاکستانی جب اپنے جنازے اٹھائیں گے تو دل دکھتا ہے، امید ہے 6 نومبر کو ہمارے مذاکرات آگے جائیں گے۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ میں نے افغانستان جاکر ان کے ساتھ بات چیت کی اور معاہدے کئے، ان سے ایک ہی بات مانگی کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نا ہو، وہاں کوشش کی گئی کہ ٹرین شروع کی جائے جو افغانستان سے دیگر ممالک میں جائے، بدقسمتی ہے افغانستان میں جو موجودہ حکومت آئی ہے روزانہ پرتشدد واقعات بڑے ہیں۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟
  • 18ویں ترمیم رول بیک کی کسی شق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، پیپلز پارٹی کا فیصلہ
  • 27ویں ترمیم,حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی: مولانا فضل الرحمٰن
  • 27ویں ترمیم پر حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی: مولانا فضل الرحمٰن
  • 27ویں ترمیم حکومتی اقدام، میں 28ویں کی تیاری پر کھڑا ہوں، فیصل واڈا
  • حکومت 27ویں آئینی ترمیم ضرور لائے گی پہلے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے، نائب وزیراعظم
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ابھی تک ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم تو ایک 27 ویں شب کو جانتے ہیں، فاروق ستار
  • 27ویں آئینی ترمیم حکومت ضرور لائے گی، اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اسحاق ڈار
  • 27ویں آئینی ترمیم پر تمام صوبوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہے: بیرسٹر سیف