آئی سی سی ممبرز پاک بھارت بورڈز میں سیز فائر کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ممبرز پاک بھارت بورڈز میں سیز فائر کے خواہاں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی میٹنگز کا گزشتہ روز دبئی میں آغاز ہوگیا، پہلے دن چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
میٹنگز کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ میں ہونے والی کشیدگی کا معاملہ چھائے رہنے کا امکان ہے۔
اگرچہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا معاملہ باقاعدہ طور پر ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا مگر جمعہ کے روز آئی سی سی بورڈ میٹنگ کے موقع پر سائیڈ لائن میں زیربحث آنے کا امکان ہے۔
دونوں ممالک کی حکومتوں کی طرح پاکستان اور بھارتی کرکٹ بورڈ بھی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں، حال ہی میں یواے ای میں کھیلے گئے ایشیا کپ میں یہ کشیدگی عروج پر دیکھی گئی۔
تنازع کا آغاز بھارتی کرکٹرز کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ نہ کرنے پر ہوا جس کی ہدایت بھارتی بورڈ نے اپنے کپتان سوریا کمار یادیو کو دی تھی۔
اسی طرح باہمی میچز کے موقع پر سیاسی قسم کے اشارے اور کمنٹس کرنے پر آئی سی سی کی جانب سے حارث رؤف، سوریاکمار یادیو، جسپریت بمراہ اور صاحبزادہ فرحان کو جرمانے اور سزائیں ہوئیں۔
اس کے ساتھ ایشیا کپ ٹرافی کا بھی مسئلہ ہے، بھارت نے فائنل میں کامیابی حاصل کی مگر صدرایشین کرکٹ کونسل محسن نقوی کے ہاتھوں سے ٹرافی لینے سے انکار کردیا، جس پر ٹرافی ممکنہ طور پر دبئی میں اے سی سی کے ہیڈ آفس واپس بھجوا دی گئی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ اے سی سی کے سربراہ ہیں اس لیے صرف وہی ٹرافی دیں گے۔
بعد میں ذرائع کے حوالے سے یہ سامنے آیا کہ دبئی میں تقریب سجا کر ٹرافی دینے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر بھارت نے یہ پیشکش بھی قبول نہ کی۔
’کرک انفو‘ کی رپورٹ کے مطابق بورڈ ممبرز پاکستان اور بھارت کے درمیان صحتمندانہ تعلقات کی ضرورت سے آگاہ ہیں کیونکہ دونوں کی مسابقت کا عالمی کرکٹ پر گہرا کمرشل اثر پڑتا ہے، کچھ ممبران کو امید ہے کہ آنے والی میٹنگ میں یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت
پڑھیں:
بھارت تاجکستان میں فضائی اڈے سے بے دخل، واحد غیر ملکی فوجی تنصیب چِھن گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوشنبے:۔ پاکستان اور چین سے بارہا منہ کی کھانے کے بعد بھارت کو اب خطے کے دیگر ممالک بھی آنکھیں دکھانا شروع ہو گئے۔ خطے کا ٹھیکیدار بننے کا شوق رکھنے والے بھارت سے تاجکستان نے عینی فضائی اڈے کا مکمل کنٹرول واپس لے لیا ہے۔ یہ اقدام روسی اور چینی دبا ﺅکے بعد عمل میں آیا، جس کے نتیجے میں بھارت اپنی واحد غیر ملکی فوجی تنصیب سے دو دہائیوں بعد بے دخل کر دیا گیا۔
عالمی دفاعی جریدوں کے مطابق اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی پوزیشن کو شدید دھچکا پہنچایا۔ عینی ایئربیس بھارت کے لیے پاکستان اور افغانستان پر فضائی نگرانی کا ایک اہم مرکز تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماسکو اور بیجنگ نے تاجکستان پر دبا ﺅڈال کر بھارت کے ساتھ لیز معاہدہ ختم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ روس کے 7000 سے زائد فوجی پہلے ہی تاجکستان میں تعینات ہیں جبکہ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ملک میں بھاری سرمایہ کاری اور فوجی تعاون بڑھا رکھا ہے۔
تاجکستان کا بھارت سے یہ فاصلہ، ماہرین کے مطابق، وسطی ایشیا میں روس اور چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑھتے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ بھارت نے عینی ایئربیس پر 2002ءمیں 70سے 100ملین ڈالر کی لاگت سے سرمایہ کاری کی تھی۔
اس ایئربیس پر بھارتی فضائیہ کے Mi-17 ہیلی کاپٹرز اور Su-30 طیارے تعینات رہے۔ اب انخلا کے بعد بھارت وسطی ایشیا میں اپنی عسکری موجودگی سے محروم ہو گیا۔ نئی دہلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اسے خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا ہے جبکہ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک ویک اپ کال ہے۔