کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

کراچی کے بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

کراچی میں سخت ٹریفک قوانین کے نفاذ اور بھاری بھرکم ای چالان کے خلاف مرکزی مسلم لیگ نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔

مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں بھاری بھرکم ای چالان سسٹم کیخلاف درخواست دائر کی جس میں چیف سیکرٹری سندھ، سندھ حکومت ،آئی جی سندھ ،ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا، ایکسائزو دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، شہر بھر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور روڈ نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے، ایسی صورت میں شہریوں پر بھاری چالان کسی عذاب سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا، شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور ہم کراچی کے ساتھ ہونے والی مسلسل ناانصافی کے خلاف قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے آئے ہیں۔

احمد ندیم اعوان نے کہا کہ ایک ہی ملک میں دو قانون کیسے قابل قبول ہوسکتے ہیں؟ لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 روپے جبکہ کراچی والوں کے لیے 5000 روپے؟ ایسا کیوں ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ای ٹریفک چالان دیکھنے اور چیلنج کرنے کا مکمل طریقہ کار

درخواست گزار نے استدعا کی کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے، یہاں کے شہری قانون کے پابند اور باشعور ہیں، لیکن ان کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ای چالان سسٹم کو عوام سے پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بنادیا ہے، جبکہ شہر کی سڑکوں، ٹریفک انتظامات اور شہری سہولیات کی حالت ناقابل بیان ہے۔ اگر حکومت نے کراچی کے شہریوں کے ساتھ یہ ناانصافی ختم نہ کی تو مرکزی مسلم لیگ قانونی جدوجہد کو مزید وسعت دے گی۔

تین روز میں 13 ہزار سے زائد 6 کروڑ کے ای چالان

ٹریفک پولیس حکام کے مطابق جدید وخود کار فیس لیس ای ٹکٹنگ کے نظام کے نفاذ کے بعد 3 روز کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں مجموعی طورپر شہریوں کوساڑھے 6 کروڑ روپے سے زائد کے 12ہزار942 ای چالان جاری کیے گیے ہیں۔

پولیس کے مطابق سب سے زیادہ 7 ہزار 83 ای چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، 2 ہزار 456 بغیر ہیلمنٹ موٹرسائیکل چلانے، اوور اسپیڈ پر 1920، سگنل پرریڈ لائن کی خلاف ورزی پر829 کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر410 اوررانگ وے پر78 ای چالان جاری کیے گیے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق رانگ سائیڈ ڈرائیونگ پر 78 چالان، دوران ڈرائیونگ لین کی خلاف ورزی پر 49، کالے شیشوں پر 35 چالان، اوور لوڈنگ پر 26 ، غیرقانونی اور غلط پارکنگ، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 20 ، 20 ای چالان جاری کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ 3 دن کے دوران ساڑھے 6 کروڑ سے زائد کے 13 ہزار ای چالان جاری

اسی طرح ون وے رانگ وے پر 11، اوور لوڈنگ اور مسافروں کو بس کی چھتوں پر بٹھانے پر 7 چالان کیے گئے ہیں۔

ترجمان کے مطابق اسٹاپ لائن کی خلاف وزری، بس لین ڈرائیو، اچانک لائن کی تبدیلی، ٹیکس کی عدم ادائیگی، فینسی نمبرپلیٹ اورون وے پرکوئی ای چالان جاری نہیں کیا گیا۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
  • کراچی میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور
  • ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد دستی چالان کا سلسلہ ختم ہوگیا: ڈی آئی جی ٹریفک
  • کراچی، بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • وزیراعلیٰ سندھ نے شہریوں کا پہلا ای چالان معاف کرنے کا اعلان کردیا
  • کراچی کے بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  • ای چالان کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد، کراچی کے شہریوں پر ظلم بند کیا جائے، محمد فاروق