بینک کارڈ کے بغیر موبائل سے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی سہولت بھارت میں متعارف
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت میں اب صارفین اپنے ڈیبٹ کارڈ کے بغیر صرف موبائل فون اور UPI ایپ کے ذریعے اے ٹی ایم سے نقد رقم نکال سکیں گے۔
نئے نظام میں اے ٹی ایم پر موجود QR کوڈ اسکین کر کے رقم درج کی جاتی ہے اور UPI پن کے ذریعے ٹرانزیکشن مکمل ہوتی ہے، جس کے بعد اے ٹی ایم نقد رقم جاری کر دیتا ہے۔
اس نئے طریقہ کار کے تحت صارفین کو پہلے قریبی اے ٹی ایم پر جانا ہوگا، وہاں موجود کیو آر کیش یا اسکینر آپشن کو منتخب کر کے اسکرین پر دکھائے گئے QR کوڈ کو اپنے موبائل میں موجود UPI ایپ سے اسکین کرنا ہوگا۔ اسکین کرنے کے بعد وہ رقم درج کریں جو نکالنی ہے اور اپنا UPI پن درج کریں؛ پن کی تصدیق کے فوراﹰ بعد اے ٹی ایم رقم جاری کر دے گا۔ اس طریقے سے صارف کو ڈیبٹ یا اے ٹی ایم کارڈ ساتھ رکھنے کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ سہولت صارفین کی آسانی اور لین دین کو تیز کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے، خاص طور پر اُن لوگوں کے لیے جو کارڈ بھول جاتے ہیں یا محفوظ طریقے سے رقم نکالنا چاہتے ہیں۔ بینک و مالیاتی ادارے بھی صارفین کو اس طریقہ کار کے استعمال سے متعلق رہنمائی فراہم کر رہے ہیں تاکہ محفوظ انداز میں QR کوڈ اسکین اور UPI پن کا استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ UPI پن کسی کے ساتھ شیئر نہ کیا جائے اور عوامی جگہوں پر QR کوڈ اسکین کرنے میں احتیاط برتی جائے تاکہ فراڈ اور منی لانڈرنگ کے امکانات کم ہوں۔ اس کے علاوہ بینک صارفین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اپنے UPI اکاؤنٹس پر دوہری توثیق اور نوٹیفیکیشنز فعال رکھیں تاکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی فوری اطلاع مل سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
موبائل گم ہونے کا معاملہ: کورئیر کمپنی کو صارف کو موبائل اور جرمانہ ادا کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ ہائیکورٹ نے نجی کورئیر کمپنی کی جانب سے دائر اپیل مسترد کرتے ہوئے کنزیومر کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور کمپنی کو ہدایت کی کہ وہ صارف کو اس کا گمشدہ موبائل فون اور جرمانے کی رقم ادا کرے۔
تفصیلات کے مطابق محمد شاہد نامی صارف نے اپنا موبائل فون ایک نجی کورئیر کمپنی کے ذریعے لاہور بھیجا تھا، تاہم فون منزل تک نہ پہنچ سکا اور دورانِ ترسیل گم ہوگیا۔ متاثرہ صارف نے معاملہ کنزیومر کورٹ میں اٹھایا، جہاں عدالت نے کمپنی کو غفلت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 45 ہزار روپے جرمانے کا حکم دیا تھا۔
کورئیر کمپنی نے اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، مگر چھ سال بعد جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل سنگل بینچ نے کنزیومر کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کورئیر کمپنیوں پر صارفین کی اشیاء کی حفاظت کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس لیے کمپنی صارف کے نقصان کی مکمل تلافی کرے۔