سوڈان میں قتل عام جاری، مزید 1500 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان کے شہر الفاشر میں آر ایس ایف کےہاتھوں قتل عام جاری ہے جس میں 1500 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے۔
عالمی خبررساں اداروں کے مطابق الفاشر میں محصور ہزاروں شہری آر ایس ایف کے ظلم سے بچنےکیلئے چھپنے پر مجبور ہیں۔ سوڈانی فوج کے سابق سپاہی ابوبکراحمد کا کہنا ہے کہ آرایس ایف نے بےگناہوں کو بےرحمی سے مارا ہے۔
الفاشر 2سال سے زیادہ جاری خانہ جنگی کے دوران سوڈانی فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ 26اکتوبر کو آرایس ایف کے قبضے کے بعد شہر میں خوفناک قتل وغارت شروع ہوئی۔
سوڈانی فوج نے خونریزی روکنے کےلیے ہتھیار ڈالنے اور محفوظ انخلا پر رضامندی ظاہر کی۔ 2 لاکھ 50 شہری آر ایس ایف کے رحم وکرم پر چھوڑ دیئے گئے جب کہ خوراک و پانی کی شدید قلت ہے۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ پہلے 3 دنوں میں آرایس ایف نے 1500 افراد قتل کیے جب کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں 460 مریضوں و تیمارداروں کو قتل کیا گیا۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر تشدد میں شدت اور غیرعرب قبائل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الفاشر قتل گاہ بن چکا ہے روانڈا نسل کشی کی یادتازہ ہو گئی، امدادی کارکنوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور بہت سے رضاکار لاپتہ ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ ایف کے
پڑھیں:
سوڈان میں آر ایس ایف کے مظالم، ہزاروں شہری ہلاک ، قیامت کا منظر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان: شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی ہے، جہاں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے قبضے کے بعد شہریوں پر وحشیانہ مظالم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، شہر میں تقریباً ایک لاکھ 77 ہزار شہری محصور ہیں جو محفوظ مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق آر ایس ایف نے نہتے شہریوں پر نسلی بنیادوں پر حملے کیے، جن میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، متعدد شہریوں کو زندہ جلایا گیا، کچھ کو زبردستی قبریں کھودنے اور خود دفن کرنے پر مجبور کیا گیا، گھروں پر حملے، خواتین سے جنسی زیادتی اور موقع پر ہی قتل کے واقعات کی تصدیق ہوئی ہے، صرف چند گھنٹوں میں تقریباً دو ہزار افراد مارے گئے۔
ڈاکٹرز یونین کے مطابق فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جن کی گاڑیاں اور مسافر جلا دیے گئے، صرف دو دنوں میں 36 ہزار سے زائد شہری شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جبکہ 28 ہزار اب بھی شمالی دارفور کے دیگر علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سب سے دل دہلا دینے والا واقعہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں پیش آیا، جہاں آر ایس ایف اہلکاروں نے 450 سے زائد زخمیوں اور مریضوں کو موقع پر ہی قتل کر دیا، اسی دوران ایک ہزار 2 سو سے زیادہ بزرگ، مریض اور طبی عملہ مختلف میڈیکل مراکز میں ہلاک ہوئے، اب تک آر ایس ایف کے حملوں میں ایک ہزار 2 سو سے زائد طبی عملے اور مریض مارے گئے جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے۔
ڈاکٹرز یونین نے اس صورتحال کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قرار دیا اور عالمی برادری و انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سوڈان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔