Islam Times:
2025-10-31@23:04:24 GMT

الفاشر کا المیہ

اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT

الفاشر کا المیہ

اسلام ٹائمز: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
سوڈان کے شہر الفاشر میں متحدہ عرب امارات کے حامی مسلح دھڑوں کے ہاتھوں معصوم شہریوں کے وسیع قتل عام پر مبنی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ یہ شہر گذشتہ ہفتے ریپڈ ری ایکشن فورس نامی مسلح گروہ کے قبضے میں چلا گیا تھا۔ الفاشر کا شہر سوڈان کے مغرب میں دارفور کے علاقے میں واقع ہے۔ مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر شائع کی جانے والی ویڈیوز میں ایسے دلخراش مناظر دیکھے جا سکتے ہیں جن میں نہتے شہریوں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے انہیں بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔ ایسے ہی دیگر ویڈیو کلپس میں سڑک کے کنارے جلتی ہوئی گاڑیوں کے ساتھ دسیوں لاشیں قابل مشاہدہ ہیں۔ منگل کے روز سوڈان آرمی کی اتحادی مشترکہ فورسز نے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2 ہزار نہتے شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
 
خاموش جرم
بل یونیورسٹی میں انسانی تحقیقات کی لیبارٹری جو سوڈان میں جاری جنگ پر سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے نظر رکھے ہوئے ہے نے اعلان کیا ہے کہ اسے ایسے ثبوت ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے وسیع پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ منگل کے روز اس ادارے نے اعلان کیا کہ "الفاشر" میں منصوبہ بندی کے تحت جان بوجھ کر مقامی غیر عرب فور، زغاوا اور برتی قبایل کے افراد کی نسل کشی کی گئی ہے۔ انہیں زبردستی سڑکوں پر باہر نکال کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مسلح افراد نے گھروں میں گھس گھس کر بھی نہتے شہریوں کو قتل کیا ہے۔ لیبارٹری کے جنرل منیجر نیتنیل ریمنڈ نے کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہر میں جگہ جگہ زمین پر لاشیں پڑی ہیں اور حتی بعض جگہ سرخ رنگ بھی دکھائی دے رہا ہے۔
 
پراکسی وار
متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ ریپڈ ری ایکشن فورس نے اپریل 2023ء میں سوڈان آرمی کے خلاف خانہ جنگی کا آغاز کیا تھا۔ اس خونی جنگ میں اب تک 1 لاکھ 50 ہزار افراد قتل ہو چکے ہیں جبکہ 1 کروڑ 40 لاکھ کے قریب سوڈانی شہری جلاوطن ہو گئے ہیں۔ گذشتہ 18 ہفتوں سے ریپڈ ری ایکشن فورس نے الفاشر شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا جبکہ چند ہفتے سے محاصرے کا شکار دسیوں ہزار سوڈانی شہریوں کے بارے میں تشویش بڑھ گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ فالکر ترک نے پیر کے دن خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نسلی بنیادوں پر مجرمانہ اقدامات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الفاشر میں عام شہریوں کے قتل عام کی متعدد رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں بے شمار غیر مسلح افراد کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
 
دارفور میں خون خرابہ
سوڈان کے امور کی ماہر شینا لوئیس نے ریپڈ ری ایکشن فورس پر عام شہریوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا: "الفاشر کے رہائشی جن کی اکثریت پہلے اس شہر سے ہجرت کر چکی تھی اب اپنے عزیزوں کی موت پر سوگوار ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپس میں ان کے قتل ہونے کے مناظر دیکھ چکے ہیں۔" دوسری طرف ریپڈ ری ایکشن فورس کی جانب سے مغربی دارفور کے دارالحکومت الجنینہ میں بھی ایسی ہی نسل کشی دہرائے جانے کے بارے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس شہر پر ریپڈ ری ایکشن فورس نے 2023ء میں قبضہ کیا تھا اور اب تک 15 ہزار غیر عرب شہری قتل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد 10 لاکھ شہری اس شہر سے ہجرت کر چکے تھے جبکہ 2 لاکھ 60 ہزار شہری اب بھی محاصرے کا شکار ہیں۔
 
نسل کشی میں برطانیہ کا کردار
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورس کے افراد برطانیہ ساختہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈانی شہریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ ان دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں برطانیہ ساختہ ہلکے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔ یہ جنگ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اس رپورٹ سے سب کی توجہ برطانیہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو اسلحہ برآمد کرنے پر مرکوز ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات سوڈان میں ریپڈ ری ایکشن فورس کو اسلحہ فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ دوسری طرف سوڈان میں جاری جنگ میں برطانوی حکومت کے کردار سے متعلق بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ لیبیا اور یمن میں بھی برطانیہ ساختہ اسلحہ اور فوجی سازوسامان دیکھا گیا ہے۔
 
سوڈان پر تسلط کی جنگ
سوڈان میں انقلاب کا آغاز 2019ء میں ہوا تھا جس کا مقصد عمر البشیر کی سرنگونی اور جمہوریت کا قیام تھا۔ شروع میں سوڈان کی عوام نے اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں اور لاکھوں کی تعداد میں سوڈانی شہری حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہوتے تھے۔ انہوں نے آخرکار 30 سالہ ڈکٹیٹرشپ کا خاتمہ کر ڈالا اور ایک عبوری حکومت بھی قائم ہو گئی۔ لیکن بیرونی طاقتوں کی مداخلت اور اندرونی گروہوں میں اقتدار کی جنگ نے وسیع خانہ جنگی شروع کروا دی جو اب تک جاری ہے۔ اپریل 2023ء سے سوڈان آرمی اور ریپڈ ری ایکشن فورس کے درمیان خونی ٹکراو شدت اختیار کر گیا اور یوں سوڈان سیاسی اور اقتصادی لحاظ سے شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ اب تک اس جنگ میں دسیوں ہزار عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں دیگر جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات برطانیہ ساختہ اقوام متحدہ سوڈانی شہری کی نسل کشی کی جانب سے میں مصروف سوڈان میں کو اسلحہ رہے ہیں ہیں اور چکے ہیں قتل عام کیا ہے

پڑھیں:

سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک

سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
  • غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان
  • سوڈان میں قتل عام جاری، مزید 1500 افراد ہلاک
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
  • مشرقِ وسطیٰ سے سوڈان تک، امریکی صہیونی عرب پراکیسز
  • سوڈان میں نسل کشی: الفاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملوں میں 1500 افراد ہلاک، عالمی مذمت
  • سوڈان میں خونریز خانہ جنگی کی نئی لہر: باغی فورس کا الفشر شہر پر قبضہ، دو ہزار شہری قتل
  • ایران کی سوڈان میں عام شہریوں پر حملوں کی مذمت