’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘ مہم سے 10 لاکھ سے زائد صارفین مستفید
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
پاکستان بھر میں بجلی کے صارفین کی شفافیت اور اطمینان کو فروغ دینے کے لئے شروع کی گئی ’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ مہم کو غیر معمولی پذیرائی ملی ہے اور اب تک 10 لاکھ سے زائد صارفین اس سہولت سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔
وزارت توانائی کے ترجمان نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ یہ اقدام حکومت کی اس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد زائد بلنگ اور غلط میٹر ریڈنگ جیسے مسائل پر قابو پانا ہے۔
اس مہم کے ذریعے صارفین کو بااختیار بنانے کے لئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ ’’پاور اسمارٹ‘‘ ایپ کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے جس کے ذریعے بجلی کے صارفین اپنی میٹر ریڈنگ خود جمع کرا سکتے ہیں۔
صارفین میٹر کی تصویر اپ لوڈ کر کے بلنگ میں غلطیوں، تاخیر اور تنازعات کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں جس سے ایک شفاف اور منصفانہ نظام تشکیل پاتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری کی قیادت میں بلنگ نظام میں اصلاحات کے لئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔
’’پاور اسمارٹ‘‘ ایپ کے ذریعے صارفین کو خود ریڈنگ دینے کا اختیار حاصل ہے جس سے زائد بلنگ کے خلاف کارروائی کو آسان بنایا گیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایپ کو صارفین کی جانب سے بھرپور ردعمل ملا ہے اور ملک بھر میں 10 لاکھ سے زائد افراد اس سہولت کو استعمال کر رہے ہیں۔
یہ پیشرفت ڈیجیٹل گورننس پر عوامی اعتماد میں اضافے اور صارفین اور یوٹیلیٹی سروسز کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔
ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر نے آئندہ سال کو بجلی کے شعبے میں بہتر سروس اور صارفین کے اطمینان کا سال قرار دیا ہے جو حکومت کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ صارفین کو سہولیات کی فراہمی میں مزید بہتری لائی جائے گی۔
وزارت کے اہلکار کے مطابق جون 2024 تک بجلی کے شعبے کو 591 ارب روپے کے نقصانات کا سامنا تھا تاہم خود میٹر ریڈنگ جیسے اصلاحاتی اقدامات کے باعث ان نقصانات میں 191 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں عوامی خدمات کے شعبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا تیزی سے اپنانا شفافیت، احتساب اور سہولت کی فراہمی کی بہترین مثال ہے۔
’’اپنا میٹر اپنی ریڈنگ‘‘ کی کامیابی توانائی کے شعبے میں جدیدیت، صارفین کو بااختیار بنانے اور پائیدار مستقبل کے حصول کی جانب ایک نمایاں قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صارفین کو کے ذریعے بجلی کے کے شعبے
پڑھیں:
3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
مشیر برائے نجکاری محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔
انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔
مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔
پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔
حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔
مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔
ایم ڈی پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔
خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔