امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں قائم 7 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ تجارت کے مطابق یہ کمپنیاں حساس ٹیکنالوجی کے غیر قانونی حصول اور ممکنہ طور پر ان کے غیر مجاز مقاصد کے لیے استعمال میں ملوث پائی گئیں۔
امریکی حکام کے مطابق ان کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ امریکی ساختہ پرزہ جات اور جدید ٹیکنالوجی کو غیر شفاف طریقوں سے حاصل کر رہی تھیں، جن کا تعلق ممکنہ طور پر دوہری استعمال (dual use) یعنی عسکری اور سویلین دونوں مقاصد سے ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا امریکا اور پاکستان کی تجارتی ڈیل کا اعلان، تیل کے ذخائر پر بھی تعاون ہوگا
امریکا کی جانب سے ان کمپنیوں کو “Entity List” میں شامل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کے ساتھ کسی بھی امریکی کمپنی کو کاروباری لین دین کے لیے حکومتی اجازت درکار ہوگی۔
حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد امریکی قومی سلامتی اور عالمی برآمدی قوانین کی خلاف ورزیوں کی روک تھام ہے۔ پابندیوں کے باعث ان کمپنیوں کی عالمی سطح پر تجارتی سرگرمیاں محدود ہونے کا خدشہ ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے تاحال باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سفارتی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں اس پیشرفت پر تشویش پائی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7 بھارتی کمپنیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پابندیاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 7 بھارتی کمپنیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پابندیاں کے مطابق
پڑھیں:
ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کا خوف؛ مودی نے روس سے خام تیل کی خریداری روکدی
بھارت کی تیل صاف کرنے والی سرکاری کمپنیوں نے روسی خام تیل کی خریداری عارضی طور پر روک دی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پٹرولیم، ہندوستان پٹرولیم، اور منگلور ریفائنری پیٹرو کیمیکل لمیٹڈ جیسی بڑی سرکاری کمپنیوں نے روسی تیل کی کسی نئی کھیپ کے لیے درخواست نہیں دی۔
رائٹرز کو ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ان کمپنیوں نے روسی خام تیل کے بجائے مشرق وسطیٰ کے ممالک، خاص طور پر ابوظہبی کا مربان خام تیل اور مغربی افریقا سے متبادل سپلائی خریدنے کے لیے اسپاٹ مارکیٹ کا رخ کیا ہے۔
بھارتی کمپنیوں نے مبینہ طور پر روسی خام تیل کی خریداری روکنے کا فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر جرمانے کی دھمکی کے بعد کیا جب کہ ایک وجہ روس کے رعایتی قیمتوں میں اضافہ بھی ہے۔
رائٹرز نے جب بھارت ان آئل ریفائنری کمپنیوں اور مودی سرکار کی وزارت پیٹرولیم سے اس معاملے پر مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی اشیا پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس سے تیل خریدنے پر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
اگرچہ بھارت پرائیویٹ کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی اب بھی روسی تیل کی سب سے بڑی خریدار ہیں لیکن بھارت کی مجموعی ریفائننگ صلاحیت کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ اب بھی سرکاری کمپنیوں کے پاس ہے جو روزانہ پانچ اعشاریہ دو ملین بیرل تیل صاف کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت دنیا میں روس سے تیل خریدنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک اور روسی تیل کا سب سے بڑا سمندری خریدار بھی ہے۔