کشمیریوں کو دھوکا دیا گیا، فاروق عبداللہ نے مودی حکومت کی 6سالہ ناکامی بے نقاب کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
SRINAGAR:
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ یوم سیاہ 5 اگست کے موقع پر بھارت کے "نیا کشمیر" کے جھوٹے بیانیے کو نقاب کرتے ہوئے مقبوضہ کمشیر میں نریندر مودی حکومت کی 6 سالہ ناکامی اجاگر کردی۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ 6 سال ہو گئے ہیں، اب تک ریاستی درجہ واپس کیوں نہیں دیا گیا؟ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان 6 برسوں میں جموں و کشمیر کو بہتر بنانے کے لیے کیا کیا؟ انہیں آخرکار یہ کرنا پڑے گا کیونکہ اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی ‘نارملسی’ اور ‘مرکز میں شمولیت’ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کو گمراہ کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق اس سے یکسر مختلف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج 6 سال ہو چکے ہیں آرٹیکل 370 اور 35A کی غیر آئینی منسوخی کو لیکن کشمیری عوام آج بھی اپنے بنیادی سیاسی حقوق سے محروم ہیں، راجیہ سبھا کی 4 نشستیں خالی ہیں، کشمیر کے عوام کو آج تک وہ پلیٹ فارم نہیں دیا گیا جہاں وہ اپنی آواز بلند کر سکیں۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت دعوے تو بہت کرتی ہے، جشن بھی مناتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا جموں و کشمیر واقعی بہتر ہوا ہے، تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان آج بھی بے روزگار ہیں، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، امیر مزید امیر اور غریب مزید غریب ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ راج بھون میں وائسرائے بیٹھا ہے یہاں ایک حکومت ضرور ہے لیکن اصل طاقت وائسرائے کے ہاتھ میں ہے لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ یہ سب بدلا جائے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا بیان بھارت کے اس فریب کو بے نقاب کرتا ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کو یہ دکھانا چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ اصل میں وہاں جبر، خاموشی اور محرومی کا راج ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ کی زبان سے نکلے یہ الفاظ عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں نارملسی صرف ایک سرکاری افسانہ ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ
پڑھیں:
یومِ استحصالِ کشمیر پر پوری قوم ایک آواز، ایل او سی کے اطراف احتجاج
تصویر: آئی این پییومِ استحصالِ کشمیر پر آج کنٹرول لائن کے دونوں طرف قوم ایک آواز ہو گی۔
ملک بھر میں کشمیریوں کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے، جن میں بھارت کے 5 اگست 2019ء کے اقدام کی مذمت کی گئی اور حق خودارادیت ملنے تک کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم کیا گیا۔
قومی اسمبلی نے 5 اگست 2019ء کے یک طرفہ بھارتی اقدام کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ پانچ اگست 2019 کے بھارتی اقدام کا مقصد کشمیر پر ناجائز قبضہ برقرار رکھنا ہے۔
اسلام آباد میں نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈارکی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت غیر قانونی فیصلہ کشمیر پر لاگو نہیں کر سکتا، کشمیر پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، بھارت جمہوری ہے تو کشمیریوں کو اپنے لیے فیصلہ کرنے کا حق دینا ہو گا۔
وفاقی وزیرِ امورِ کشمیر امیر مقام نے کہا کہ بھارت کے اپنے آئین کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔
یومِ استحصالِ کشمیر پر افواجِ پاکستان کا پیغامیومِ استحصالِ کشمیر پر افواجِ پاکستان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں اور سیکیورٹی فورسز کا مقبوضہ کشمیر پر قبضہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت کے جابرانہ اقدامات اور اشتعال انگیز بیانات خطے میں عدم استحکام بڑھا رہے ہیں، جنوبی ایشیاء میں امن کا قیام جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں،مسلح افواج کشمیریوں کے حق و آزادی کی جائز جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کو دہراتی ہیں۔
صدر زرداری، وزیرِ اعظم شہباز شریف و دیگر کے پیغاماتصدرِ مملکت آصف زرداری نے یومِ استحصالِ کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت کی جارحیت کے تناظر میں اس سال کا یومِ استحصال ِکشمیر غیر معمولی اہم ہے، آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پاکستانی عوام کے لیے باعثِ فخر ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یومِ استحصال پر پاکستان کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کر رہا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مئی 2025ء کی بھارتی جارحیت اور شکست ثبوت ہے کہ عالمی برادری کے لیے تنازع کشمیر کا حل کس قدر ضروری ہے۔
وفاقی وزیرِداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا بحران عالمی برادری کی بے حسی کا نوحہ ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ 5 اگست 2019 ء سے بھارتی مظالم میں اضافے کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ قابلِ تحسین ہے۔
وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بھارتی ظلم اور جبر کا سامنا کرنے والے کشمیری قابلِ فخر ہیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دیا جائے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بھارت نے کراچی کو بھی میدان جنگ بنایا ہوا تھا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا نوٹس لے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کشمیریوں کے حقوق پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کی علامت ہے۔
ملک بھر میں ریلیاں اور مظاہرےیومِ استحصالِ کشمیر پر تمام صوبائی دارالحکومتوں اور مختلف شہروں میں ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے، ریلیوں میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے نمائندگی کی گئی جبکہ مختلف شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلباء نے شرکت کی۔
رہنماؤں اور شرکاء نے اس عزم کو دہرایا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔
ریلیوں میں عالمی اداروں سے کشمیر کی صورتِ حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
گلگت بلتستان بھر میں بھی کشمیر پر بھارت کے قبضے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔
مقبوضہ کشمیر میں یومِ سیاہ، آزاد کشمیر میں مظاہرےیومِ استحصالِ کشمیر پر دونوں اطراف کے کشمیریوں نے یومِ سیاہ منایا۔
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر یوم سیاہ منایا گیا، اس موقع پر دکانیں اور کاروبار بند رکھا گیا۔
مشعال ملک نے کہا کہ مودی کو ہر آزادی پسند کو دہشتگرد قرار دینے کا شوق ہے، 50 لاکھ بھارتیوں کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومیسائل بنا کر دے رہے ہیں۔
بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کلگام میں سرچ آپریشن کی آڑ میں مزید 5 کشمیریوں کو شہید کر دیا، کلگام میں بھارتی فورسز کا محاصرہ 5 روز سے جاری ہے۔
مودی سرکار نے 5 اگست 2019ء کو کشمیریوں سے ان کے رہے سہے حقوق بھی چھین لیے تھے، بھارتی آئین سے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کے 3 ٹکڑے کر دیے تھے اور مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بھی ختم کر دی تھی۔
آزاد کشمیر میں ریلیاں نکالی گئیں، بھارت کے خلاف مظاہرے کیے گئے، مظفرآباد میں مرکزی شاہراہ سے آزادی چوک تک مارچ کیا گیا۔ میرپور، نکیال، کوٹلی، وادیٔ نیلم، بھمبر میں ریلیاں نکالی گئیں۔
وزیرِ اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہاکہ اقلیتوں کے لیے بھارت کی سر زمین کو تنگ کیا جا رہا ہے، مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، کشمیری عوام کے عزم کو سلام پیش کرتے ہیں۔