SRINAGAR:

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ  یوم سیاہ 5 اگست کے موقع پر بھارت کے "نیا کشمیر" کے جھوٹے بیانیے کو نقاب کرتے ہوئے مقبوضہ کمشیر میں نریندر مودی حکومت کی 6 سالہ ناکامی اجاگر کردی۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ 6 سال ہو گئے ہیں، اب تک ریاستی درجہ واپس کیوں نہیں دیا گیا؟ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ان 6 برسوں میں جموں و کشمیر کو بہتر بنانے کے لیے کیا کیا؟ انہیں آخرکار یہ کرنا پڑے گا کیونکہ اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی ‘نارملسی’ اور ‘مرکز میں شمولیت’ کا ڈرامہ رچا کر دنیا کو گمراہ کر رہی ہے جبکہ زمینی حقائق اس سے یکسر مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج 6 سال ہو چکے ہیں آرٹیکل 370 اور 35A کی غیر آئینی منسوخی کو لیکن کشمیری عوام آج بھی اپنے بنیادی سیاسی حقوق سے محروم ہیں، راجیہ سبھا کی 4 نشستیں خالی ہیں، کشمیر کے عوام کو آج تک وہ پلیٹ فارم نہیں دیا گیا جہاں وہ اپنی آواز بلند کر سکیں۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ مودی حکومت دعوے تو بہت کرتی ہے، جشن بھی مناتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا جموں و کشمیر واقعی بہتر ہوا ہے، تعلیم یافتہ کشمیری نوجوان آج بھی بے روزگار ہیں، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، امیر مزید امیر اور غریب مزید غریب ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ راج بھون میں وائسرائے بیٹھا ہے یہاں ایک حکومت ضرور ہے لیکن اصل طاقت وائسرائے کے ہاتھ میں ہے لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ یہ سب بدلا جائے۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا بیان بھارت کے اس فریب کو بے نقاب کرتا ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کو یہ دکھانا چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ اصل میں وہاں جبر، خاموشی اور محرومی کا راج ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ کی زبان سے نکلے یہ الفاظ عالمی برادری کے لیے ایک پیغام ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں نارملسی صرف ایک سرکاری افسانہ ہے  جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہا کہ

پڑھیں:

نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی

رکن پارلیمنٹ نے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے "عظیم اتحاد" کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کی اور وعدہ کیا کہ ریاست کی ترقی کیلئے ہر ضروری قدم اٹھایا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ مہاراشٹر، ہریانہ، چھتیس گڑھ کی حکومت چوری کرنے کے بعد اب بہار کی حکومت چوری کرنا چاہتے ہیں۔ بہار کے وزیر گنج اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب میں راہل گاندھی نے نہ صرف بی جے پی کو بہار کے خراب حالات کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا، بلکہ ریاستی وزیراعلٰی نتیش کمار کا کنٹرول بھی بی جے پی کے ہاتھوں میں ہونے کا دعویٰ کیا۔ راہل گاندھی نے انتخابی جلسہ میں موجود لوگوں کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے "عظیم اتحاد" کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کی اور وعدہ کیا کہ ریاست کی ترقی کے لئے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔ انہوں بہار اسمبلی انتخاب میں کامیابی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت بننے جا رہی ہے، عظیم اتحاد کی یہ حکومت ہر طبقہ، ہر ذات اور ہر مذہب کی حکومت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مزید کہتے ہیں کہ اس حکومت میں خاتون، کسان، مزدور، نوجوان سمیت پورے بہار کی آواز شامل ہوگی۔ ووٹ کی اہمیت ظاہر کرتے ہوئے راہل گاندھی لوگوں سے اپنے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہا کہ بھیم راؤ امبیڈکر نے ملک کو آئین دیا، جس میں ہر شخص کو ایک ووٹ کا حق دیا گیا لیکن نریندر مودی اور امت شاہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر "ووٹ چوری" کر رہے ہیں، جو کہ آئین پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہار میں بھی ووٹ چوری کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن ہمیں انہیں ایسا کرنے سے روکنا ہے، ہمیں مضبوطی کے ساتھ ڈٹے رہنا ہے اور آئین کی حفاظت کرنی ہے۔

اس سے قبل راہل گاندھی نے کٹمبا اسمبلی حلقہ میں بھی انتخابی جلسہ کو خطاب کیا۔ کٹمبا میں راہل گاندھی نے کہا کہ بہار کے لوگ پورے ملک میں مزدوری کر رہے ہیں۔ ملک کے الگ الگ حصوں میں بہار کے لوگ بڑی بڑی عمارتیں، سڑکیں، ٹنل، فیکٹریاں بناتے ہیں۔ یعنی سچائی یہ ہے کہ نتیش کمار نے یہاں سے روزگار مٹا کر بہار کے لوگوں کو ملک کا مزدور بنا دیا ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ نتیش کمار کا ریموٹ نریندر مودی اور امت شاہ کے پاس ہے، جس طرح ریموٹ سے ٹی وی کا چینل بدلا جاتا ہے، ویسے ہی نریندر مودی-امت شاہ نتیش جی کا چینل بدلتے ہیں۔

اس انتخابی جلسہ میں راہل گاندھی نے نچلی ذات کو منصوبہ بند طریقے سے پسماندہ بنانے کا الزام بھی برسر اقتدار طبقہ پر عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ ملک میں 500 سب سے بڑی کمپنیوں کی لسٹ نکالیں گے، تو آپ کو اس میں پسماندہ، انتہائی پسماندہ، دلت، مہادلت، قبائلی طبقہ کے لوگ نہیں ملیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کمپنیوں میں کام کرنے والے لوگ 10 فیصد کی آبادی میں سے آتے ہیں۔ عدلیہ ہو یا بیوروکریسی، ہر جگہ ان کو ہی جگہ ملتی ہے، اگر ہم ملک کے 90 فیصد لوگوں کو ملک کی ترقی میں شامل نہیں کریں گے تو ایک ایسا ہندوستان بنے گا جہاں پوری دولت 3-2 لوگوں کے ہاتھوں میں ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • نریندر مودی نے ووٹ چوری کرکے جنگل راج نافذ کردیا ہے، راہل گاندھی
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ جاری
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان