پاکستان کی مکمل سالمیت کے سوا کوئی اور آپشن موجود نہیں، مشتاق خان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
جماعت اسلامی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج نے دنیا بھر کو یہ بتا دیا ہے کہ انڈیا کے دعوے اور اس کی ٹیکنالوجی کا مصنوعی بھرم مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی پاکستان کے رہنماء مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ رات کی تاریکی میں انڈیا کا حملہ ریاستی دہشت گردی ہے، آزاد کشمیر اور پاکستان کی مکمل سالمیت کے سوا کوئی اور آپشن موجود نہیں، لہٰذا حکومت پاکستان کو آزادی کشمیر کے حصول کے لیے جامع روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رات کی تاریکی میں مدارس، مساجد، معصوم بچوں اور نہتے عوام کو نشانہ بنانا انڈیا کی بدترین بزدلی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور یونیورسٹی میں سالانہ بک فیئر کے دوسرے روز افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے پاکستانی مسلح افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے انڈیا کو اس کی سرزمین کے اندر گھس کر منہ توڑ جواب دیا ہے۔
مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج نے دنیا بھر کو یہ بتا دیا ہے کہ انڈیا کے دعوے اور اس کی ٹیکنالوجی کا مصنوعی بھرم مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے پوری قوم تمام سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر متحد ہے اور انڈیا کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انڈیا کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے تاکہ آئندہ دشمن ایسی مذموم حرکت کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ اس موقع پر ناظم کیمپس تقویم الحق، معتمد آفتاب عالم، ناظم جامعہ پشاور ارشدخان خان، معتمد وقاص خان اور ترجمان کیمپس وقاص احمد خان بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 November, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے یہ بات واضح ہوگئی ہے، سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیاں کی گئی اور کسی حد تک مالی نظم و ضبط لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پالیسی ریٹ پر بات کرنا اسٹیٹ بینک کا کام ہے، پرائیوٹ سیکٹر کریڈٹ برھانے کے لئے گورنر صاحب اس ہفتے بینکوں کے ساتھ اجلاس کریں گے، حکومت کی اپنی ڈیٹ سروسنگ لاگت کم ہے، حکومت نے اپنا قرض اور قرض کا دورانیہ کم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں سے قرض لینے کے لئے مجبور نہیں ہے، قرضوں کا سود کو کم کیا ہے، پیسہ بچا کر ہم اپنے آرمڈ فورسسز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں، گوگل بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھول رہا ہے، افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
قبل ازیں کراچی میں فیوچرسمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انہوں نے واشنگٹن اور ریاض میں ملاقاتیں کی ہیں، عالمی معاشی بحالی کا عمل جاری ہے اور اس کے نتیجہ میں بعض معاشی اشاریوں میں بہتری بھی آرہی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعملدرآمد ہورہا ہے اور اس کے نتیجہ میں نجی شعبہ قائدانہ کردار کیلئے آگے آرہا ہے، مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئیپیداواریت پر مبنی اقتصادی ترقی اور نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی و جغرافیائی عوامل و کشیدگی ، پروٹیکشن ازم ،عالمی آرڈر میں تبدیلی اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت ہوتی ہے،پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اس ضمن میں محتاط طرزعمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ معاشی جھٹکوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہے ، کلیدی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سٹاف لیول معاہدہ سے ملکی معیشت ، پالیسیوں اور سمت پر بیرونی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے، معاشی استحکام کو پائیدار اقتصادی نمو کیلئے استعمال کرنا ضروری ہے ، اس مقصد کیلئے ملکی سطح پر اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اہمیت کا حامل ہوگا،پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ شعبہ کے منافع میں کلینڈر سال کے پہلینو ماہ میں 14فیصداضافہ ہوا ہے ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور پائیدار ترقی کی راہ متعین کرنے کے لیے ردِعمل پر مبنی پالیسی سازی کے بجائے اصلاحات پر مبنی دوراندیش حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے،حکومت اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور سٹریٹجک شراکت داریوں کے آگے بڑھانے میں پرعزم ہے اس کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس عالمی اتفاقِ رائے کی جانب اشارہ کیا کہ حکومتوں کا کردار محدود کر کے پیداواریت پر مبنی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ معاشی استحکام بذاتِ خود کوئی منزل نہیں بلکہ پائیدار سرمایہ کاری اور طویل المدتی ترقی کے لیے بنیاد ہے،او آئی سی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے مطابق73فیصد سی ای اوز پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دے رہے ہیں ، جو پہلے فیصد تھا۔ یہ اعداد و شمار سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور ملکی سمت کی بہتری کی علامت ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے دہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے سینیٹر فیصل واوڈا کی فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر، ٹرمپ کے ساتھ تصادم کا خدشہ آئینی ترمیم،حکومت کا 14نومبر کو منظوری کرانے کا فیصلہ,زیر اعظم کی مشاورت بنگلادیش کا پنجاب حکومت کے ماحولیاتی تجربات سے سیکھنے کی خواہش کا اظہار بھارتیوں کیلئے بری خبر، کینیڈا کا بڑے پیمانے پر ویزے منسوخ کرنے پر غورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم