امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں بنایا گیا 5 لاکھ الو مارنے کا منصوبہ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر تنقید کے باوجود جاری ہے۔ منصوبے پر تنقید کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ غیر ضروری ہے اور اس کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے۔ یہ منصوبہ صرف 3 امریکی ریاستوں کیلیفورنیا، اوریگون اور واشنگٹن میں شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کو بھگانے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر جان کینیڈی نے پرندوں کو غیر ضروری طور پر نشانہ بنانے پر امریکی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک گھٹیا اقدام ہے جو کہ کامیاب نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ شمال مشرقی امریکا سے آنے والے الوؤں کی 10 فیصد سے زیادہ آبادی کو مارنا چاہتا ہے کیونکہ یہ الو مقامی الوؤں سے بہتر شکاری ہیں ۔ وہ اس منصوبے سے مقامی الوؤں کو بچانا چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک نے گلیشیئرز ٹو فارمز منصوبے کے تحت 25 کروڑ ڈالر کی منظوری دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک کے گرین کلائمیٹ فنڈ نے ایک بڑے ماحولیاتی منصوبے ’’گلیشیئرز ٹو فارمز‘‘ کی منظوری دے دی ہے، جس کے لیے 25 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
یہ پروگرام پاکستان سمیت 9 ایشیائی ممالک میں شروع کیا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد گلیشیئرز پر انحصار کرنے والے خطوں میں پانی کے وسائل اور زرعی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ منصوبہ اگلے دس برسوں میں 3.25 ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کا حصہ ہے، جس کے تحت مؤثر آبپاشی، پانی کے ذخائر کی مضبوطی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کے نظام کو فروغ دیا جائے گا۔
اس پروگرام سے خطے کے تقریباً ایک کروڑ تیس لاکھ افراد کو براہِ راست فائدہ پہنچنے کی توقع ہے، جن میں زیادہ تر کسان اور پہاڑی علاقوں کی بستیاں شامل ہیں جو گلیشیئر پگھلنے کے اثرات سے متاثر ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے سے خشک سالی اور اچانک آنے والے سیلابوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے منصوبے میں جدید وارننگ سسٹم، تحقیقاتی سہولیات، اور ڈیٹا مانیٹرنگ نیٹ ورک قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ گلیشیئر سے نکلنے والے چار بڑے دریائی حوض ، نارین، پیانج، کُورا اور سوات اس منصوبے کا حصہ ہوں گے، تاکہ ان خطوں کے پانی کے بہاؤ اور ذخائر کو مؤثر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔
اس پروگرام میں خواتین کی زیرِ قیادت زرعی کاروباروں کی مالی معاونت کے لیے مقامی بینکوں کی صلاحیت بڑھانے کا منصوبہ بھی شامل ہے، تاکہ موسمیاتی دباؤ کے باوجود دیہی معیشت کو سہارا دیا جا سکے۔ ’’گلیشیئرز ٹو فارمز‘‘ منصوبہ صرف زرعی ترقی نہیں بلکہ ایک پائیدار ماحولیاتی حکمتِ عملی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو خطے کو منتشر کوششوں سے نکال کر مربوط اور لچکدار نظام کی طرف لے جائے گا۔
گرین کلائمیٹ فنڈ کے نمائندے تھامس ایرکسن نے کہا کہ یہ پروگرام ایشیا میں پانی اور خوراک کے نظام میں ایک معیار قائم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک منصوبہ نہیں بلکہ ایک وژن ہے جو مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ ماحول اور مضبوط معیشت کی بنیاد رکھے گا۔