پنجاب: اسموگ کی سنگین صورت حال کے پیش نظر تعلیمی اداروں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
پنجاب حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی اسموگ کی سنگین صورتحال کے پیش نظر پیر سے تعلیمی اداروں کے اوقاتِ کار میں ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے شیڈول کے مطابق اسکولوں میں اب کلاسز صبح 8 بج کر 45 منٹ پر شروع ہوں گی۔
تین روز سے لاہور دنیا کے سب سے آلودہ شہروں کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ شہر میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 412 تک پہنچ گیا ہے۔ گھنی اسموگ کے باعث شہریوں کو صحت کے مسائل کے حوالے سے متنبہ کیا گیا ہے، جب کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے ذرائع کے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے لاہور، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، رحیم یار خان اور خانپور سمیت مشرقی اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیشگوئی ہے کہ نومبر سے وسط دسمبر تک اسموگ کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔
وزیرِ تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اعلان کیاکہ سردیوں کے دوران اسکولوں کے نئے اوقات صبح 8 بج کر 45 منٹ سے دوپہر ڈیڑھ بجے تک ہوں گے۔
Winter School timing
8:45 to 1:30 pm
— Rana Sikandar Hayat (@RanaSikandarH) October 26, 2025
دوسری جانب سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پنجاب میں اب ایک ڈیجیٹل اور مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید پیشگوئی نظام نافذ کیا جا چکا ہے جو گزشتہ برسوں کے ماحولیاتی اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق یہ نظام عوام کے لیے فضائی معیار کے پورٹل پر دستیاب ہے اور ماحولیاتی تحفظ ایجنسی اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ایک دن پہلے جاری کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ خودساختہ ماحولیاتی ماہر بن کر من گھڑت رپورٹس پیش کر رہے ہیں، حالانکہ اسموگ ایک موسمی مظہر ہے جو عموماً تین ماہ تک رہتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے وضاحت کی کہ سردیوں میں مشرقی ہواؤں کے رخ بدلنے سے درجہ حرارت میں کمی واقع ہوتی ہے، جس کے باعث فضا کی بالائی سطح پر سرد ہوا ایک تہہ بناتی ہے، اس تہہ کے نیچے آلودگی کے ذرات پھنس جاتے ہیں اور یہی دھند نما تہہ اسموگ کہلاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ ایک دن ایئر کوالٹی انڈیکس 160 ہو اور اگلے دن مقامی آلودگی کی وجہ سے اچانک 380 تک پہنچ جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ سے کاروبار زندگی متاثر ہوسکتا ہے، بچاؤ کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، مریم اورنگزیب
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ صبح کے وقت درجہ حرارت کم ہونے سے آلودگی بڑھتی ہے، جبکہ دن چڑھنے کے ساتھ ہی فضا میں حرارت کے باعث ذرات پھیل جاتے ہیں جس سے آلودگی کی شدت کم ہو جاتی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کی کوششیں صرف اسموگ سیزن تک محدود نہیں بلکہ پورا سال فضائی آلودگی میں کمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسموگ اوقات کار تبدیل پنجاب پی ڈی ایم اے تعلیمی ادارے مریم اورنگزیب مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسموگ اوقات کار تبدیل پی ڈی ایم اے تعلیمی ادارے مریم اورنگزیب مریم نواز وی نیوز مریم اورنگزیب کے لیے
پڑھیں:
لاہور آج بھی فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر
آج کے روز بھی لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر ہے جہاں اوسط اے کیو آئی 378 ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دہلی 288 اور تاشقند 175 اے کیو آئی کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
پنجاب کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شیخوپورا صوبے کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہے جہاں اے کیو آئی 500 کی انتہائی خطرناک سطح ریکارڈ کی گئی۔ لاہور 372 کے ساتھ دوسرے، گوجرانوالہ 294 پر تیسرے، فیصل آباد 255 پر چوتھے اور ملتان 194 کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
فضائی آلودگی کے اعتبار سے سرفہرست دس شہروں میں سرگودھا 186، ڈیرہ غازی خان 179، بہاولپور 159، سیالکوٹ 156 اور راولپنڈی 124 اے کیو آئی کے ساتھ شامل ہیں۔
لاہور کے مختلف علاقوں میں بھی صورتحال مزید تشویش ناک ہے۔ شاہدرہ میں اے کیو آئی 500، ملتان روڈ 395، پنجاب یونیورسٹی کے علاقے میں 393، سفاری پارک 367، کہا نو 346، برکی روڈ 340، جی ٹی روڈ 337 اور ڈی ایچ اے فیز 6 میں 320 ریکارڈ کیا گیا، جو عالمی ادارۂ صحت کے تجویز کردہ معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔
ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں اضافہ بنیادی طور پر بھارتی پنجاب سے داخل ہونے والی آلودہ ہواؤں اور فصلوں کی باقیات جلانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے ہے۔ رواں سال بھارتی پنجاب میں پرالی جلانے کے واقعات میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ ہوا، جس کے اثرات لاہور، قصور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ سمیت وسطی پنجاب کے بیشتر اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔
محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تجزیاتی نظام کے مطابق رواں ہفتے ہوا کی رفتار 3 تا 5 میل فی گھنٹہ تک محدود اور درجہ حرارت میں نمایاں کمی کے باعث فضا میں آلودہ ذرات کے بکھراؤ کی صلاحیت کمزور ہو چکی ہے۔ رات اور صبح کے اوقات میں فضائی نمی 95 تا 100 فیصد ہونے کے باعث آلودگی زمین کے قریب جمع ہو جاتی ہے، جس سے حدِ نگاہ میں شدید کمی واقع ہو رہی ہے۔
دن کے وقت سورج کی روشنی سے فضا میں معمولی بہتری آتی ہے، لیکن شام ڈھلتے ہی سموگ دوبارہ گہری ہو جاتی ہے۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ رواں سال ہوا کے کم دباؤ والے زونز، خشک موسمی حالات اور سرحد پار آلودگی نے صورتحال کو مزید بگاڑا ہے۔
پنجاب حکومت نے انسدادِ سموگ مہم میں تیزی لانے کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ زراعت اور ماحولیات کی مشترکہ ٹیمیں لاہور، ننکانہ اور قصور سمیت مختلف اضلاع میں فصلوں کی باقیات جلانے والوں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک پانچ ہزار سپرسیڈرز کے استعمال سے چار لاکھ ایکڑ رقبہ جلنے سے محفوظ رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے کسانوں کو چھ لاکھ سپرسیڈرز، ہارویسٹرز، کبوٹا ہارویسٹرز اور بیلرز جیسی جدید ماحول دوست مشینری فراہم کی گئی ہے، جس سے پرالی کو جلانے کے بجائے گٹھوں کی شکل میں محفوظ کر کے چارہ یا توانائی کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب دیہی علاقوں میں فصلوں کی باقیات نہ جلانے کی آگاہی مہم جاری ہے۔ مساجد میں اعلانات، دیہاتوں میں اجتماعات اور لمبرداروں کے ذریعے کسانوں کو سموگ کے نقصانات سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
شہری علاقوں میں ضلعی انتظامیہ نے سموگ گنز (فوگ کینن) کے ذریعے زیادہ آلودہ علاقوں میں مصنوعی بارش کے چھڑکاؤ کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ فوری طور پر آلودہ ذرات زمین پر بیٹھ جائیں۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال انسدادِ سموگ مانیٹرنگ سسٹم زیادہ فعال اور مربوط ہے۔ عوام کو گھبرانے کی نہیں بلکہ تعاون کی ضرورت ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ صبح و شام کے اوقات میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور حساس افراد ماسک کا لازمی استعمال کریں۔ ادارے کے مطابق اگر آئندہ 48 گھنٹوں میں ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ ہوا تو فضائی آلودگی کی شدت میں جزوی کمی متوقع ہے۔