صدر آصف علی زرداری سے الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کے ڈائریکٹر جنرل کی ملاقات؛جلدالجزیرہ کا اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
سٹی 42: صدر آصف علی زرداری سے الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کے ڈائریکٹر جنرل ناصر بن فیصل بن خلیفہ الثانی کی دوحہ میں ملاقات ہوئی ۔
صدر زرداری نے قطر کی میزبانی اور قطری قیادت سے ہونے والی مفید ملاقاتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ الجزیرہ کا معروضی صحافت اور اقوام کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ میں اہم کردار ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے فلسطینی عوام کے حق میں قطر کے اصولی مؤقف اور امنِ غزہ کیلئے قیادت کو سراہا۔
واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن
ناصر بن فیصل الثانی نے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی پر پاکستان کے شکر گزار ہونے کا اظہار کیا۔ڈائریکٹر جنرل نے صدر کو آگاہ کیا کہ الجزیرہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔
ملاقات میں خاتونِ اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پاکستانی سفیر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
3نومبر 2007پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، پی ایف یو جے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) نے 3 نومبر 2007 کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے جب آمر جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کی، میڈیا پر پابندی لگا دی اور ٹی وی چینلز کی نشریات معطل کر دیں، جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ ، سیکرٹری جنرل ارشد انصاری اور سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ 3 نومبر 2007 کو ملکی تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جب نہ صرف میڈیا کو بے رحمانہ کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا بلکہ سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی نظر بند کیا گیا اور بہت سے لوگوں کو عبوری آئین کے تحت حلف اٹھانے کا کہا گیا۔ “آئین کو دوسری بار جنرل مشرف کی آمرانہ حکومت نے منسوخ کیا جس نے 1999 میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، پارلیمنٹ اور آئین کے تقدس کو پامال کیا تھا، انہوں نیکہا کہ یہ صحافی تھے جنہوں نے معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ مل کر آئین کی اس صریح خلاف ورزی کو چیلنج کرنے کی ہمت کی۔ “ہمارے برادری کے اراکین نے ڈکٹیٹر کی مخالفت کرنے کے لیے سڑکوں پر ٹاک شوز کا اہتمام کیا اور اس پر واضح کیا کہ کوئی بھی زبردستی میڈیا والوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور آزادی صحافت کے تحفظ سے نہیں روک سکتا۔”پی ایف یو جے کی قیادت نے کہا کہ اس دن پاکستان بھر کے صحافیوں نے احتجاج کیا اور ایمرجنسی واپس لینے، عارضی آئینی حکم اور 1973 کے آئین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ جمہوریت کی بحالی کے باوجود کالے قوانین اب بھی نظام کا حصہ ہیں جبکہ صحافیوں کے حقوق بھی کھلم کھلا پامال ہو رہے ہیں۔ “میڈیا پرسنز کو گرفتاریوں، دھمکیوں اور جعلی اور من گھڑت مقدمات کے اندراج کا سامنا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔