فاروق ستار—فائل فوٹو

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

اسلام آباد میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو اختیارات دے کر مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

27 ویں آئینی ترمیم پر پرویز رشید نے کیا کہا؟

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کے قوانین مزید وضع کرنے کی ضرورت ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایک آدھ کے سوا تمام جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی خود مختاری کے لیے 18ویں ترمیم لائی گئی تھی، صوبائی خود مختاری کے بعد اب اگلا مرحلہ تو بلدیاتی خودمختاری کا ہونا چاہیے، بلدیاتی خود مختاری اس ترمیم میں شامل ہونی چاہیے، یہی ہمارا مطالبہ ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں بحث تھی کہ آئینی بینچ یا آئینی عدالت بننی چاہیے، کچھ جماعتوں کا خیال تھا کہ آئینی بینچ بنے تو آئینی بینچ بنا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: فاروق ستار

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم پر پرویز رشید نے کیا کہا؟

پرویز رشید—فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو پیش کرنے کا فیصلہ پارلیمانی لیڈرز اور سیاسی قیادت کرے گی، اطلاع کے مطابق آئندہ ہفتے سے اس عمل کو شروع کر دیا جائے گا۔

پرویز رشید کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 243 میں تبدیلیاں ہوں گی یا نہیں، اس کی تفصیلات مجھے نہیں معلوم، نظام کو بہتر کرنے کے لیے اگر تبدیلیوں کی ضرورت ہوئی تو ترمیم کر لینی چاہیے، ریاست، عوام اور حکومت کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تو کر لینی چاہئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو استحکام ملا ہے، معیشت بہتر ہے، دنیا اس کی تعریف کرتی ہے، استحکام اور معیشت میں بہتری مضبوط بنانے کے لیے ترامیم یا اضافے کی ضرورت ہے تو کرنی چاہیے، جو بھی کچھ کرنا ہے پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس وقت پاکستان کی تمام سیاسی سوچ موجود ہے، جو دھرنے اور یلغار کی سیاست کرتے ہیں وہ بھی پارلیمنٹ میں موجود ہیں، ہر ایک کی تعداد اتنی ہے کہ ان کو نظر انداز کر کے کچھ نہیں کر سکتے۔

انہو ں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں کوئی تجویز یا ترمیم پر پارلیمانی قوت استعمال کرنی چاہیے، سڑکوں پر قوت کے اظہار سے آپ اپنا اور ملک کا نقصان کر سکتے ہیں کوئی بہتری نہیں لا سکتے۔

پرویز رشید نے کہا کہ اگر ہر پارٹی اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے تو آپ کو کسی ترمیم سے کوئی خوف یا خطرہ نہیں ہو گا، اگر تجاویز کے بجائے شرطیں عائد کریں تو اتفاقِ رائے نہیں ہو سکے گا، اٹھاون ٹو بی کے خاتمے کے لیے اختلافات ہونے کے باوجود سب نے اتفاقِ رائے کیا۔

ایک صحافی نے پرویز رشید سے سوال کیا کہ کیا 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق نواز شریف سے بھی مشاورت کی گئی ہے؟

سینیٹر پرویز رشید نے جواب دیا کہ نواز شریف کے بغیر ہم سانس بھی نہیں لیتے، ہماری سانس ان کے نام کے ساتھ چلتی ہے، شہباز شریف نے جس طرح بھائی کا کردار ادا کیا دنیا دعا کرتی ہے، ایسا بھائی اللّٰہ سب کو دے، دیگر سیاسی جماعتیں بھی نواز شریف کی عزت کرتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میثاقِ جمہوریت کی روح کو برقرار رکھنے کے لیے سب سیاسی جماعتیں ان سے مشورہ کرتی ہیں، نواز شریف کی اجازت، مشاورت، تجاویز اور رہنمائی سے ساری سیاست کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خود مختاری پر ڈاکا،مخالفت کریں گے: وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی
  • کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ایم کیو ایم پاکستان
  • 27ویں ترمیم کے معاملے پر اب تک حکومت نے بات چیت نہیں کی: فاروق ستار
  • قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی خود مختاری یقینی بنائی جائے، جاوید قصوری
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ابھی تک ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم تو ایک 27 ویں شب کو جانتے ہیں، فاروق ستار
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر پرویز رشید نے کیا کہا؟
  • 26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ