شادی عورت کی شخصیت یابنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ شادی کسی بیٹی کو اپنے والدین کے سرکاری کوٹے کے تحت نوکری کے حق سے محروم نہیں کر سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ شادی شدہ بیٹی کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو شادی شدہ بیٹے کو حاصل ہوتے ہیں اور اس بنیاد پر ملازمت سے انکار آئین، قانون اور خواتین کے مساوی حقوق کے منافی ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے رپورٹنگ کے لیے منظور شدہ تحریری فیصلہ جسٹس سید منصور علی شاہ نے فرخ ناز بنام سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ خیبر پختونخوا کیس میں تحریر کیا۔ کیس میں درخواست گزار فرخ ناز کی تقرری بطور پرائمری اسکول ٹیچر منسوخ کر دی گئی تھی کیونکہ وہ شادی شدہ تھیں۔
عدالت نے اس فیصلے کو غیر قانونی اور امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے بحال کر دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریٹائرمنٹ یا وفات پانے والے سرکاری ملازم کے بچوں کے لیے مختص کوٹہ دراصل ریاست کی طرف سے متاثرہ خاندان کی مالی مدد اور والدین کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس لیے بیٹے یا بیٹی کی شادی اس حق کو متاثر نہیں کرتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ “شادی عورت کی شخصیت یا اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں کرتی،” اور اسے کسی طور پر ملازمت کے لیے نااہل قرار دینا آئین کے آرٹیکلز 14، 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ایک شادی شدہ عورت کو والدین پر بوجھ یا ذمہ داری قرار دینا انتہائی توہین آمیز اور غیر آئینی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مزید لکھا کہ عورت کو کام کرنے یا گھر پر رہ کر خاندان کی دیکھ بھال کرنے کا اختیار دونوں صورتوں میں باعزت ہے۔ قانون اسے اس کی مرضی کے خلاف محدود نہیں کر سکتا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب کابینہ کا 30 واں اجلاس، کون سے اہم فیصلے کیے؟
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت صوبائی کابینہ نے عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان، راولپنڈی اور لاہور میں الیکٹرو بس کے کرایوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا 30واں اجلاس ہوا جس میں عوامی فلاح، شفافیت، تعلیم، زراعت اور ٹیکنالوجی کے فروغ سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب میں خدمت کی رفتار اور عوامی فلاح کا سفر نئے عزم اور نئے رخ کے ساتھ جاری ہے۔
عوام پر بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہکابینہ نے عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان، راولپنڈی اور لاہور میں الیکٹرو بس کے کرایوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ حکومت کسی صورت عوام پر اضافی بوجھ نہیں ڈالے گی۔
کابینہ نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (TLP) پر پابندی کی باضابطہ توثیق کر دی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔
تعلیم میں اصلاحاتاجلاس میں ’اسکول ٹیچرز انٹرن‘ کی بھرتی کی منظوری دی گئی تاکہ سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا معیار بہتر ہو اور نئی نسل کو جدید تربیت فراہم کی جا سکے۔
جائیداد کے تحفظ کا قانونوزیراعلیٰ کے وژن ’جس کی ملکیت، اسی کا قبضہ‘کے تحت کابینہ نے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف اموویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی تاکہ شہریوں کو جائیداد پر قبضے کے خلاف مؤثر قانونی تحفظ مل سکے۔
کسانوں کے لیے ہائی ٹیک سبسڈی پروگرامکابینہ نے چیف منسٹر ہائی ٹیک فارم میکنائزیشن فنانس پروگرام کی منظوری دی، جس کے تحت 60 فیصد سبسڈی پر سپر سیڈر اور جدید زرعی آلات فراہم کیے جائیں گے۔
اب تک 10 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جبکہ 1500 درخواستیں بینک آف پنجاب کو منتقل کی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
مزید بتایا گیا کہ کسان کارڈ فیز II کے تحت 100 ارب روپے تقسیم کیے گئے، جبکہ پہلے فیز سے 70 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری ہوئی۔
لاہور تا راولپنڈی ہائی اسپیڈ ریل منصوبہکابینہ نے لاہور تا راولپنڈی ہائی اسپیڈ ریل کے ایم او یو کی منظوری دے دی، جس سے دونوں شہروں کے درمیان تیز تر اور جدید سفری سہولت میسر آئے گی۔
ایئر پنجاب کا قیامپنجاب کابینہ نے ایئر پنجاب (پرائیویٹ) لمیٹڈ کمپنی کے قیام کی منظوری دے دی جو صوبے میں ہوابازی کے شعبے میں ایک نئی پیش رفت ہے۔
کیش لیس معیشت کی جانبکابینہ نے پرائم منسٹر کیش لیس اسٹریٹیجی کے تحت ریٹیلرز کے لیے کیو آر کوڈ سسٹم کی منظوری دی تاکہ مالیاتی نظام کو ڈیجیٹل اور شفاف بنایا جا سکے۔
مذہبی ہم آہنگی کا فروغپنجاب کابینہ نے ’محراب محفوظ، روشن پنجاب‘ پروگرام کی منظوری دی، جس کے تحت مساجد کے انتظامات مقامی کمیونٹی کے ذریعے بہتر اور محفوظ بنائے جائیں گے۔
زرعی تعاون میں وسعتپنجاب کابینہ نے مصر کے ساتھ زرعی اشتراکِ کار کے ایم او یو کی منظوری دے دی تاکہ زرعی تحقیق اور ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھایا جا سکے۔
ٹریفک پوائنٹ سسٹم اور سڑکوں پر قانون کا نفاذکابینہ نے ٹریفک جرمانہ اور پوائنٹ سسٹم کی سمری منظور کر لی تاکہ ٹریفک قوانین پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔
صحت، تعلیم اور ترقیاتی منصوبےضلعی اسپتالوں میں کارڈیک کیتھ لیبز کے لیے نئے ماہر ڈاکٹروں، نرسز اور ٹیکنالوجسٹس کی آسامیوں کی منظوری بھی دی گئی۔
لاہور میوزیم کی بحالی اور نیشنل بینک پارک میں میوزیم و یادگار کے قیام کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے مریم نواز کا ایک اور سنگ میل، موبائل پولیس اسٹیشن اینڈ لائسنسنگ یونٹ پراجیکٹ کا افتتاح
گوجرانوالہ ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ کی منظوری اور سی ڈی ڈبلیو پی (CDWP) سے استثنا دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
یونیورسٹی آف حافظ آباد کے قیام کی منظوری دی گئی۔
ماحولیات اور دیگر فیصلےکابینہ نے گرین پاکستان پروگرام کے لیے فنڈز دوبارہ مختص کرنے، پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ضلعی سطح پر اختیارات دینے، اور متعدد محکموں میں بھرتیوں پر پابندی میں جزوی نرمی کی منظوری بھی دی۔
آخر میں اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید کے والد مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
یہ اجلاس پنجاب حکومت کے اس عزم کا عکاس ہے کہ صوبے میں خدمت، شفافیت، جدیدیت اور عوامی ریلیف کے عمل کو تیز رفتار انداز میں آگے بڑھایا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب کابینہ اجلاس وزیراعلیٰ مریم نواز شریف