لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھاڑی (نیپرا) نے لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صنعتی صارف کی درخواست مسترد کر دی۔کراچی کے صنعتی صارف نے کے الیکٹرک کے جنریشن ٹیرف کے خلاف نیپرا میں ازسرنو جائزہ لینے کی درخواست دی، نیپرا نے اپنے فیصلے میں درخواست مسترد کر دی۔نیپرا نے 22 اکتوبر 2024 کو کےالیکٹرک کے جنریشن ٹیرف پر فیصلہ جاری کیا تھا، جس کے خلاف صنعتی صارف نے 24 نومبر 2024 کو ریویو درخواست دائر کی تھی۔نیپرا کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ کےالیکٹرک جنریشن ٹیرف معاملے میں پارٹی نہیں ہے، درخواست دہندہ نے 9 لاکھ 34 ہزار 722 روپے فیس بھی جمع نہیں کرائی تاہم صارف نے درخواست کے ساتھ عام صارف کی فیس ایک ہزار روپے جمع کرائی۔نیپرا نے اکثریتی بنیاد پر کراچی کے صارف کی ریویو فیس کی درخواست مسترد کر دی۔نیپرا کے ممبر ٹیرف مطاہر نیاز رانا نے نیپرا اتھارٹی کے فیصلے کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر صارفین کو حقوق کے حصول سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔ممبر ٹیرف نیپرا نے لکھا کہ درخواست کو میرٹ کی بنیاد پر پرکھا جائے، عوامی رائے ریگولیٹری عمل میں شفافیت اور احتساب کا باعث ہوتی ہے۔مطاہر نیاز رانا نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ ماضی میں ایسی درخواستوں کو سنا جاتا رہا ہے، نیپرا ایکٹ کو صارفین کا تحفظ کرنا چاہیے، نیپرا فیصلوں کو چیلنج کرنے کا عمل آسان ہونا چاہیے، نیپرا فیصلوں کیخلاف درخواست کیلئے فیس کم سے کم یا نہیں ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: درخواست مسترد کی درخواست نیپرا نے کراچی کے صارف کی
پڑھیں:
عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔