پرنس اینڈریو کے جرائم پیشہ لوگوں سے تعلقات اور جنسی زیادتیاں، شاہی محل میں تنازع شدت اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
برطانوی شہزادے پرنس اینڈریو ایک بار پھر تنازع کی زد میں آگئے ہیں۔ تازہ انکشافات کے مطابق انہوں نے اپنے شاہی گھر رائل لاج میں جیفری ایپسٹین، گزلین میکسویل اور ہاروی وائن اسٹائن جیسے بدنام افراد کی مہمان نوازی کی تھی۔
یہ ملاقات 2006 میں شہزادی بیٹریس کی 18ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونے والی ماسک بال پارٹی سے قبل ہوئی، جب ایپسٹین کے خلاف امریکا میں نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتاری کا وارنٹ جاری ہو چکا تھا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ایپسٹین، میکسویل اور وائن اسٹائن نے پارٹی سے پہلے ونڈزر کے رائل لاج کا دورہ کیا، جہاں پرنس اینڈریو رہائش پذیر ہیں۔ بعد ازاں مرکزی تقریب ونڈزر کیسل کے شاہی ہالز میں منعقد ہوئی، جس میں شیمپین ریسیپشن اور عشائیہ شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیے پرنس اینڈریو کو جلاوطنی کا خطرہ! شاہ چارلس سے تعلقات نازک موڑ پر پہنچ گئے
برطانوی خبر رساں ادارے نے ایک پرانے فوٹوگراف میں موجود درختوں اور دیواروں کو دیگر تصاویر سے ملا کر تصدیق کی ہے کہ یہ تصاویر رائل لاج ہی میں لی گئی تھیں۔
ایپسٹین کو اس تقریب کے 8 دن بعد فلوریڈا میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پرنس اینڈریو کا مؤقف2019 میں بی بی سی نیوز نائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں پرنس اینڈریو نے کہا:
’جب دعوت نامے بھیجے گئے، مجھے امریکا میں ایپسٹین کے خلاف کسی قانونی کارروائی کا علم نہیں تھا۔ میں نے میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہی بعد میں سنا۔‘
تاہم اب یہ انکشاف کہ ایپسٹین اور میکسویل کو نہ صرف شاہی تقریبات بلکہ رائل لاج میں بھی مدعو کیا گیا، پرنس اینڈریو کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔
نئے سوالات اور مالی معاملاتپرنس اینڈریو اس وقت شاہی حیثیت سے الگ ہیں اور اپنے مالی ذرائع پر سوالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، وہ رائل لاج میں تقریباً کرائے کے بغیر مقیم ہیں، حالانکہ یہ سرکاری ملکیت ہے۔
انہوں نے ایک بار پیشگی ادائیگی کے ذریعے کچھ اخراجات پورے کیے تھے، لیکن ان پر تنقید بڑھ رہی ہے کہ وہ شاہی خاندان پر مالی بوجھ کے باوجود عیش و آرام کی زندگی گزار رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بکنگھم پیلس نے فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ البتہ، اطلاعات ہیں کہ اینڈریو کو ایڈیلیڈ کاٹیج یا فروگمور کاٹیج منتقل ہونے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایپسٹین، میکسویل اور وائن اسٹائن کے شاہی محل میں روابطایپسٹین اور گزلین میکسویل 1990 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں شاہی رہائش گاہوں کے باقاعدہ مہمان تھے۔
یہ بھی پڑھیے جیفری ایپسٹین اسکینڈل سے شاہ چارلس کی سابق بھابی، بھتیجیوں کا کیا تعلق تھا؟
ایک تصویر، جو میکسویل کے مقدمے کے دوران منظرِ عام پر آئی، انہیں بالمورل اسٹیٹ (اسکاٹ لینڈ) میں دکھاتی ہے، جہاں پرنس اینڈریو نے انہیں 1999 میں مدعو کیا تھا۔
2000 میں ایپسٹین ونڈزر کیسل کے مہمان تھے، اور اینڈریو نے میکسویل کی سالگرہ کے موقع پر سینڈرنگھم میں تقریب رکھی۔
2002 میں میکسویل نے بکنگھم پیلس کا نجی دورہ کیا اور اداکار کیون اسپےسی کے ساتھ ملکہ کے تخت پر تصویر بنوائی۔ مبینہ طور پر یہ دورہ پرنس اینڈریو نے ہی منظم کیا تھا۔
مقدمات اور موجودہ صورتحالجیفری ایپسٹین 2019 میں نیویارک جیل میں خودکشی کرلی تھی جب وہ انسانی نے اسمگلنگ کے مقدمات میں زیرِ حراست تھا۔ گزلین میکسویل کو 20 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، جنسی استحصال کے لیے نوعمر لڑکیوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں۔
یہ بھی پڑھیے برطانوی شہزادہ اینڈریو سے کن سنگین الزامات کے بعد شاہی خطاب اور عہدے واپس لیے گئے؟
ہاروی وائن اسٹائن کو بھی جنسی جرائم پر سزا سنائی گئی ہے، اگرچہ اس کے کچھ مقدمات میں ری ٹرائل جاری ہے۔
ورجینیا جیفری کا معاملہورجینیا جیفری، جس نے اپنی بعد از مرگ شائع شدہ یادداشت “Nobody’s Girl” میں انکشاف کیا کہ اسے پرنس اینڈریو کے ساتھ 3 بار جنسی تعلق پر مجبور کیا گیا، کے الزامات نے ایک بار پھر تنازع کو زندہ کر دیا ہے۔
پرنس اینڈریو نے 2022 میں مالی تصفیہ کر کے کیس ختم کیا، اگرچہ وہ اب بھی کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے ہیں۔
یہ نیا انکشاف برطانوی شاہی خاندان کے لیے ایک اور سیاسی و اخلاقی بحران بن کر سامنے آیا ہے، جبکہ عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ پرنس اینڈریو اپنے عہدے اور رہائش سے متعلق معاملات پر واضح وضاحت پیش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی شہزادہ پرنس اینڈریو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی شہزادہ پرنس اینڈریو پرنس اینڈریو نے وائن اسٹائن کے مطابق رائل لاج کے لیے
پڑھیں:
فیض حمید کو ان کے جرائم کی اصل سزا نہیں ملی: ایمل ولی خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ان کے جرائم کی حقیقی سزا نہیں ملی اور پختونوں کے خلاف دوبارہ نسل کشی کی کوششوں پر بھی ان سے بازپرس نہیں ہوئی۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید آج بھی بے حساب ہے، جبکہ وہ کابل میں دہشت گردوں کو منظم کرنے کے لیے ایک چائے کے کپ سے کام لیتے تھے۔ ان کے بقول فیض–باجوہ–عمران گٹھ جوڑ کے “فیض یاب” آج بھی اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، اور پختون عوام کو سیاسی اور معاشرتی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوری ایک نسل کو اپنے سیاسی رہنماؤں کا دشمن بنا دیا گیا اور قوم کو یہ باور کرایا گیا کہ تمام مشران چور ہیں، جبکہ صرف ایک “مسیحا” قابلِ اعتبار ہے۔ وفاق اور پنجاب نے گزشتہ چار سالوں میں جو تبدیلیاں نافذ کیں، ان کے سب سے زیادہ نقصانات پختونوں نے اٹھائے۔
ایمل ولی خان نے اسٹیبلشمنٹ کی خیبرپختونخوا میں بار بار کی جانے والی سیاسی انجینئرنگ کو صوبے کی تباہی کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ جب تک پورے گٹھ جوڑ کا احتساب نہیں ہوگا، امن اور انصاف ممکن نہیں۔
صدر اے این پی نے واضح کیا کہ پختونوں کے خلاف سازشیں بے نقاب کیے بغیر حالات درست نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے زور دیا کہ سیاسی عناصر کے ساتھ مل کر اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کے معاملات بھی الگ سے نمٹائے جا رہے ہیں اور ملزم کے سیاسی شراکت داروں کے کردار کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ فوجی عدالت نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال، اور لوگوں کو غیر قانونی طور پر نقصان پہنچانے کے چار الزامات کے تحت 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔ آئی ایس پی آر نے بھی بتایا ہے کہ سیاسی اشتعال انگیزی اور عدم استحکام کے دیگر معاملات سے متعلق کارروائی الگ سے جاری ہے۔