زراعت ریڑھ کی ہڈی ہے ‘جدید بنایاجائے‘ مراد علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے زراعت کو سندھ کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کو جدید، تحقیق پر مبنی اور مالی شمولیت کے اصولوں کے مطابق ترقی دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ زراعت کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں فصلوں کے پیٹرن کو بتدریج اس طرح تبدیل کیا جائے کہ وہ موسمیاتی حالات، پانی کی دستیابی اور منڈی کی طلب سے مطابقت رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ روایتی طریقہ کاشت پانی کی قلت، مٹی کی خرابی اور بدلتے موسمی حالات کے باعث تیزی سے غیر پائیدار ہوتے جا رہے ہیں۔ اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ ہوا۔ جس میںوزیر زراعت محمد بخش خان مہر سمیت دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارے کسان دیہی معیشت کی بنیاد ہیں، ہمیں انہیں بروقت قرضوں، جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی رہنمائی کے ذریعے مدد فراہم کرنا ہوگی تاکہ وہ پیداوار میں اضافہ کریں اور زیادہ قدر والی فصلوں کی جانب منتقل ہو سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی :ای چالان وجرمانوں کا ازسرِنو جائزہ،وزیر داخلہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کمیٹی قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ای چالان جرمانوں کا بوجھ کم کرنے اور نظام کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر عائد کیے جانے والے جرمانوں، ان کے نفاذ اور متعلقہ تمام انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ کمیٹی کا بنیادی مقصد کراچی کے ای چالان سسٹم کو زیادہ شفاف، مؤثر اور عوام کے لیے آسان بنانا ہے، جس کے لیے جامع سفارشات تیار کی جائیں گی۔
کمیٹی کی سربراہی صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کریں گے، جبکہ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی سمیت سندھ اسمبلی کے 8 ارکان کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ ایڈیشنل آئی جی کراچی، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون اور ڈی آئی جی ٹریفک بھی کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں تاکہ تکنیکی اور انتظامی پہلوؤں پر مشترکہ فیصلہ سازی ممکن ہو سکے۔