کرنل سر رابرٹ گرووز سینڈمین؛ بلوچستان کی تاریخ میں ایک متنازع مگر بااثر کردار
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بلوچستان کی سرزمین تاریخ، روایات اور قبائلی ورثے سے مزین ہے۔ اس خطے کی سیاسی اور سماجی ساخت میں متعدد شخصیات نے اپنی گہری چھاپ چھوڑی، مگر ان میں سے ایک نام ایسا ہے جو آج بھی بحث و تحقیق کا موضوع ہے۔ وہ نام کرنل سر رابرٹ گرووز سینڈمین کا ہے جو 25 فروری 1835 کو پرتھ، اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہوئے تھے۔
بیلہ (ضلع لسبیلہ) کے مرکزی علاقے میں واقع ایک باغیچہ جو سینڈمین پارک کہلاتا ہے، وہاں کرنل سر رابرٹ گرووز کا مقبرہ آج بھی ماضی کے ایک ایسے باب کی یاد دلاتا ہے جس نے بلوچستان کی قبائلی سیاست، معیشت اور نظم و نسق کو ہمیشہ کےلیے بدل کر رکھ دیا۔
کرنل سینڈمین ایک برطانوی فوجی افسر اور نوآبادیاتی منتظم تھے جنھیں 1874 میں حکومتِ برطانیہ نے بلوچستان بھیجا۔ جلد ہی وہ اس خطے میں برطانوی مفادات کے نگہبان اور منتظمِ اعلیٰ کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔
1877 سے لے کر اپنی وفات (1892) تک وہ بلوچستان کے گورنر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ انھوں نے بیلہ ہی میں وفات پائی اور وہیں دفن کیا گیا۔ سینڈمین کی قبر کو اب تاریخی یادگار کا درجہ حاصل ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی کے محقق جہانزیب رند کے مطابق سینڈمین سے قبل یہاں خان آف قلات کے زیرِ سایہ ایک قبائلی کنفیڈریشن قائم تھی۔ اُن دنوں میں سردار کسی معاشی طبقے کے نہیں بلکہ سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے نمائندے تھے۔ سردار اپنے قبیلے پر انحصار کرتے تھے اور ان کے اختیار کی بنیاد عوامی حمایت تھی، نہ کہ دولت یا طاقت۔
بلوچستان پہنچ کر سینڈمین نے یہ نظام بدلنے کا فیصلہ کیا۔ انھوں نے ”سینڈمین سسٹم“ کے نام سے ایک ایسا نیا انتظامی ڈھانچہ متعارف کرایا جس کا مقصد بظاہر امن و امان کا قیام تھا، مگر حقیقت میں یہ برطانوی اقتدار کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بنا۔
پروفیسر جہانزیب رند کے مطابق سینڈمین نے سرداروں کو تین اہم مراعات دیں:
• اضافی مالی آمدنی کے ذرائع
• زمینوں کی الاٹمنٹ
• لیویز فورس کی تشکیل
یوں سردار اب معاشی طاقت بھی بن گئے۔ وہ اب اپنے قبیلے پر انحصار نہیں کرتے تھے بلکہ برطانوی حکومت کے ساتھ ان کے مفادات وابستہ ہوگئے۔ بدلے میں، سردار اپنے اپنے علاقوں میں برطانوی حکومت کے نمائندے اور امن و امان کے ضامن بن گئے۔ سینڈمین کے دور میں وفادار سردار بلوچستان کی انتظامیہ کی ریڑھ کی ہڈی بن گئے۔ اگرچہ اس نظام نے بظاہر شورش کم کی، لیکن اس کے نتیجے میں بلوچستان میں ایک غیر مساوی معاشرتی ڈھانچہ قائم ہوا۔ سرداروں کی طاقت میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور عام قبائلی افراد مزید پس منظر میں چلے گئے۔
1947 میں برطانوی اقتدار ختم ہوا، مگر سینڈمین کا بنایا ہوا یہ نظام بدستور قائم رہا۔ اور یوں پاکستان کے قیام کے بعد بھی سرداروں کی سیاسی حیثیت کم نہ ہوئی۔
بلوچ ماہرِ بشریات (anthropologist) ڈاکٹر حفیظ جمالی کے مطابق بلوچستان کے مختلف حصوں میں سرداری نظام کی شدت مختلف ہے۔ مشرقی بلوچستان میں سردار زیادہ طاقتور اور مطلق العنان ہیں، جبکہ مغربی حصے، جیسے مکران اور رخشان میں نسبتاً مساوی سماجی ڈھانچہ موجود ہے۔ مرکزی بلوچستان میں، جو براہوی قبائل پر مشتمل ہے، دونوں رجحانات پائے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر شاہ محمد مری، جو معروف مورخ اور ادبی جریدے سنگت کے مدیر ہیں، کے مطابق:
’’سرداری نظام اب ایک فرسودہ اور غیر مؤثر ڈھانچہ ہے، مگر افسوس کہ بلوچستان کا متوسط طبقہ اس خلا کو پُر کرنے میں ناکام رہا۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہاں سیاسی انتشار اور فسطائیت کے آثار نظر آتے ہیں۔“
سینڈمین کو بعض حلقے بلوچستان میں امن کے قیام اور جدید انتظامی نظام کے بانی کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ تاہم، اکثر محققین کے نزدیک وہ ایک نوآبادیاتی منصوبہ ساز تھا جس نے قبائلی مساوات کو ختم کرکے طاقت کو چند ہاتھوں میں مرتکز کردیا۔ ان کے بنائے گئے ادارے مثلاً لیویز فورس اور سرداری ڈھانچہ، آج بھی بلوچستان کے سیاسی و سماجی نظام پر اثر انداز ہیں۔
کرنل سینڈمین کی کہانی بلوچستان کی تاریخ کا ایک ایسا باب ہے جو نہ صرف ماضی بلکہ حال کو بھی متاثر کرتا ہے۔ وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے قبائلی سیاست کو نظم و ضبط تو دیا، مگر اس کے بدلے میں عوامی خودمختاری کی جڑیں کمزور کردیں۔ بیلہ میں اُن کا مقبرہ آج بھی نوآبادیاتی دور کے اُس اثر کی علامت ہے جو وقت کے ساتھ مٹ نہیں سکا، ایک ایسا اثر جو بلوچستان کے طول و عرض میں اب بھی محسوس کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں بلوچستان کے بلوچستان کی کے مطابق آج بھی
پڑھیں:
سعودی عرب نے پاکستان اور افغانستان میں جنگ بندی کے لیے کردار ادا کیا، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے لیے کردار ادا کیا۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے دونوں ممالک میں جنگ بندی کرانے پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایشیا کے دورے کے دوران جنگ کی نہیں تجارت کی بات کریں گے، چین کے صدر اور جاپان کے وزیراعظم سے ملاقات کروں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں