پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ 18 ویں ترمیم سے چھیڑ چھاڑ آگ سے کھیلنے جیسا ہوگا، پیپلز پارٹی ایسی کسی ترمیم یا اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جو وفاق کو کمزور کرے اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکے کے مترادف ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو جمہوریت سے 1973 کا متفقہ آئین اور پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کا فلسفہ دیا۔
بلاول بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے 58 ویں یوم تاسیس پر میڈیا سیل بلاول ہاؤس میں ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ڈیجیٹل جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی تاریخی سیاسی جدوجہد آج کی سیاسی صورت حال اور مستقبل پر اس کے ممکنہ اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف اس وقت دشمن سازش کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے دشمن پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔
ایک جانب بھارت ہے جو میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے تو دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تلخیاں بڑھ رہی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بجا طور پرکہا کہ ہمیں دشمن کی سازشوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا اور سیاست کو اس رخ پر لے جانا ہوگا کہ دشمن ہمارے اندرونی سیاسی اختلافات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
بلاول بھٹو نے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے یہ موقف اختیارکیا کہ ملک میں ایک آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا۔
واضح رہے کہ یہ میثاق جمہوریت آج سے 19 سال پہلے 14 مئی 2006 کو پاکستان کی دو سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان لندن میں ہونے والا معاہدہ ہے جس میں مشرف حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی آئینی ترمیم، جمہوریت میں غیر سیاسی اداروں کی حیثیت، نیشنل سیکیورٹی، احتساب اور عام انتخابات کے بارے میں دونوں سیاسی جماعتوں کے نکتہ نظر کو بیان کیا گیا ہے۔
یہ معاہدہ آٹھ صفحات پر مشتمل ہے جس پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے دستخط بھی موجود ہیں، اسے عرف عام میں چارٹر آف ڈیموکریسی بھی کہا جاتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کے یوم تاسیس پر اپنے خطاب میں جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے وہ نہایت اہم اور سنجیدہ غور و فکر کی متقاضی ہیں۔
بالخصوص ملک میں امن و امان کی صورت حال، دہشت گردی کے واقعات، بھارت اور افغانستان گٹھ جوڑ سے ہونے والی دراندازی جس نے کے پی کے اور بلوچستان کو طویل عرصے سے نشانہ بنا رکھا ہے، اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر، کے پی کے اور بلوچستان میں امن کے قیام اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔
لیکن چالاک، مکار اور عیار دشمن وقفے وقفے سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے جو لمحہ فکریہ بھی ہے ۔
بلاول بھٹو نے بالکل درست کہا کہ ہمیں دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے یک جان ہو کر مقابلہ کرنا ہوگا اور سیاست کو اس رخ پر لے جانا ہوگا کہ دشمن ہمارے اندرونی سیاسی اختلافات سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
اس تناظر میں جب ملک کے سیاسی حالات کا جائزہ لیں تو صورت حال ہرگز تسلی بخش قرار نہیں دی جا سکتی۔ اتحادی حکومت کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پی پی اور مسلم لیگ (ن) میں اعتماد کا گہرا فقدان ہے۔
سندھ میں نہروں کی تقسیم سے لے کر 18 ویں ترمیم تک پیپلز پارٹی کے مطالبات کو حکمران (ن) لیگ توجہ دینے میں ناکام ہیں۔ کے پی کے میں پی پی پی کے گورنر کی تبدیلی کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
گورنر سندھ کو ہٹانے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور کہیں سندھ کی تقسیم اور نئے صوبوں کی بحث چھیڑی جا رہی ہے اور صوبوں کے حقوق اور 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں۔ ادھر اپوزیشن کے ساتھ بھی حکمران اتحاد کے تعلقات میں اعتماد کی کوئی جھلک پروان چڑھتی نظر نہیں آ رہی ہے۔
کے پی کے میں گورنر راج لگانے کی افواہوں نے حکومت اپوزیشن کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیا ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جو گورنر راج کی صورت میں سخت ردعمل دینے کی تیاری کر رہی ہے۔
ایسے حالات میں ملک میں نہ تو سیاسی استحکام آ سکتا ہے اور نہ ہی معاشی ترقی کا خواب پورا ہو سکتا ہے۔ سیاسی اختلافات وطن عزیز اور قومی یکجہتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاسی جماعتوں بلاول بھٹو نے پیپلز پارٹی پارٹی کے کے پی کے
پڑھیں:
سیاسی دجال فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے، بلاول بھٹو
لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن اور پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کردار ادا کر رہی ہے اور اداروں پر تنقید کر کے عوام اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت پاکستان پر دوبارہ وار کی سازش میں مصروف ہے اور مئی کی جنگ میں شکست آج تک بھارت کو ہضم نہیں ہوئی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سیاسی تنقید کے لیے پارٹی دستیاب ہے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک جماعت دن رات فوج کو گالیاں دے اور ہم خاموش رہیں۔
انہوں نے افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں کی کارروائیوں کو ملک کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور کہا کہ پاک فوج اس چیلنج کا مؤثر مقابلہ کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بعض سیاسی قوتیں اداروں پر حملہ آور ہیں اور فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں خلل ڈالا گیا اور کوئی سیاسی جماعت دہشت گردوں کی سہولت کار بنی تو گورنر راج لگانا مجبوری بن جائے گی۔
چیئرمین بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی جماعت پر پابندی یا کے پی میں گورنر راج کے حق میں نہیں، اور اگر مریم نواز سندھ سے الیکشن لڑیں تو پارٹی انہیں خوش آمدید کہے گی۔
اجلاس میں پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن اور پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے نوجوانوں نے بلاول بھٹو کو ملک کی سیاسی صورت حال اور سکیورٹی کے حوالے سے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا، جنہیں چیئرمین نے دلچسپی سے سنا اور ان پر غور کیا۔
بلاول بھٹو نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ سیاسی شعور اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک کے استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں، تاکہ دشمن کی سازشیں ناکام ہوں اور پاکستان کے ادارے مضبوط رہیں۔