لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے بیشتر شہر اس وقت شدید فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور، گجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی ہے جبکہ بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گجرانوالہ میں اے کیو آئی 762 ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں ایف ایف پاکستان 790، سول سیکرٹریٹ 770، ساندہ روڈ 718 اور بیدیاں روڈ 714 تک پہنچ گئی۔ شہر کے دیگر علاقوں بشمول برکی روڈ، شاہدرہ، کاہنہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، واہگہ بارڈر اور ایجرٹن روڈ پر بھی اے کیو آئی 500 کے قریب ریکارڈ ہوا۔ ڈی ایچ اے فیز 6 میں فضائی معیار 369، سفاری پارک میں 357 اور پنجاب یونیورسٹی میں 355 نوٹ کیا گیا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے مطابق آج صبح چار بجے کے بعد لاہور میں فضائی آلودگی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ اسموگ نگرانی و پیشگی نظام کے تحت ہوائیں اس وقت مشرقی و جنوب مشرقی سمت سے چل رہی ہیں، جس کے باعث بھارتی پنجاب کے علاقوں لدھیانہ، جالندھر، امرتسر اور ہوشیارپور سے آنے والا دھواں لاہور، قصور، ساہیوال، فیصل آباد اور ملتان کی فضا کو متاثر کر رہا ہے۔
بھارتی سرحد پار سے دھوئیں اور ذرات (PM₂.                
      
				
ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں الٹا تغیر (Inversion Layer) کے باعث ٹھنڈی ہوا زمین کے قریب معلق ہے، جس سے فضائی ذرات بکھر نہیں پا رہے۔ آج اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 330 سے 360 کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو عالمی معیار کے مطابق ’’انتہائی غیر صحت بخش‘‘ زمرے میں آتا ہے۔
محکمہ صحت نے شہریوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو رات 12 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اور شام 7 بجے کے بعد باہر نکلنے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اوکاڑہ اور ساہیوال میں فضائی معیار کے مزید بگڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے ای پی اے کی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق ایک بڑے صنعتی یونٹ کو سیل توڑنے پر منہدم کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھاری مقدار میں کاربن کے تھیلے اور ہتھیار برآمد ہوئے۔ گرفتار ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں اسموگ کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں فضائی معیار فضائی آلودگی کے مطابق کیا گیا
پڑھیں:
پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
آج ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
لاہور میں الودگی انتہائی حد تک بڑھ گئی جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضحر ہے، شہری نزلہ زکام بخار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
حکومت پنجاب کی جانب سے آلودگی کی روک تھام کیلئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ترقیاتی کاموں اور صفائی سے قبل پانی کے چھڑکاو کا سلسلہ جاری ہے۔
دھوآں چھوڑنے والی گاڑیوں الودگی پھیلانے والے بھٹو کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شہر بھر کے ہوٹلوں بار بی کیو کو کوئلہ اور لکڑیاں جلانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، ماہرین کے مطابق بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک اور عینک کا استعمال کریں۔
پنجاب کے بیشتر شہر فضائی آلودگی اور سموگ کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں ہفتے کی صبح فضائی معیار خطرناک حد تک گر گیا۔
بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق صبح نو بجے ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اے کیوائیر پنجاب کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 385، شیخوپورہ میں 313 اور گوجرانوالہ میں 243 ریکارڈ کیا گیا۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گوجرانوالہ میں آلودگی کی شدت 442، لاہور میں 400 اور فیصل آباد میں 337 تک پہنچ گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
آئی کیو ائیر کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں اے کیو آئی 1018، وائلڈ لائف پارکس میں 997 اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاقے میں 820 ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شاہدرہ، ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500، برکی روڈ پر 396، ایجرٹن روڈ پر 377 اور کاہنہ میں 365 رہا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں، درجہ حرارت میں کمی، کم ہوا کی رفتار (ایک سے چار کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق دن کے اوقات، خصوصاً دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ متوقع ہے جس سے فضائی معیار میں جزوی بہتری آسکتی ہے۔
پاکستان ائیر کوالٹی انیشی ایٹو کی ممبر اور ماہر ماحولیات مریم شاہ کہتی ہیں 2025 میں سال کے آغاز پر فضا نسبتاً صاف تھی، تاہم اکتوبر میں پی ایم 2.5 کی سطح گزشتہ سال 2024 کے مساوی ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہم نومبر میں، جو سموگ کا سب سے خطرناک مہینہ سمجھا جاتا ہے، اسی بلند آلودگی کی بنیاد کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد پچھلے سال شدید سموگ دیکھی گئی تھی۔ موجودہ بلند سطح اور موسمی حالات کے امتزاج سے امسال بھی شدید سموگ کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے قیام کے لیے تمام اداروں کے اشتراک سے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر انسدادِ سموگ کے لیے دن رات تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹریل چیکنگ مہم جاری ہے۔
پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ذرات کی مسلسل نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ اسٹیشن متحرک ہیں۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، ماسک کے استعمال اور گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر تمام محکمے فعال — ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک ہے۔
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔