سپریم کورٹ: شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ وہ سینیٹ الیکشن کے عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر سے استفسار کیا کہ جب آپ نے سینیٹ الیکشن کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے تو پھر حکمِ امتناع کی کیا ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: عمر ایوب اور شبلی فراز نااہلی کیسز کی سماعت، مدعیوں نے 3 درخواستیں واپس لے لیں
بیرسٹر گوہر نے مؤقف اپنایا کہ صرف ایک نشست پر انتخاب ہونا ہے اور ہمیں الیکشن کمیشن سے ‘بڑے بے آبرو ہو کر’ نکالا گیا، لہٰذا عدالت الیکشن روکنے کا حکم جاری کرے۔ تاہم عدالت نے یہ استدعا مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے مزید حکم دیا کہ پشاور ہائیکورٹ کا کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے عدالتِ عالیہ کو ہدایت کی کہ وہ شبلی فراز کی زیرِ التوا درخواست پر فریقین کو سن کر فیصلہ صادر کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ سینیٹ شبلی فراز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سینیٹ شبلی فراز سینیٹ الیکشن سپریم کورٹ شبلی فراز
پڑھیں:
ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے حکمِ امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سندھ حکومت سے ای چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس دوران عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے حکمِ امتناع کی درخواست مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد میں بھی ای چالان نظام شروع کرنے کا فیصلہ
عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ ای چالان اور جرمانوں سے متعلق نوٹیفکیشن کی مکمل رپورٹ 15 جنوری کو پیش کی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس عدنان اقبال چودھری نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رات کے 4 بجے شہری لال سگنل کا انتظار کریں گے تو ڈاکو ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ رات کے وقت ایئرپورٹ جانے والوں کا پرس، فون یا جان تک خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
جسٹس عدنان اقبال نے یہ بھی کہا کہ ای چالان شروع ہونے کے بعد ٹریفک کے نظام میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے اور ہمیں زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک پر کوئی ہو نہ ہو، سگنل بند ہونے پر شہری رک جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئی جی سندھ کی زیر صدارت اجلاس، فیس لیس ای چالان کے نفاذ سے متعلق اہم فیصلے
سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور صدر کے علاقوں میں ای چالان کا نظام فعال ہے اور اس کے بعد ٹریفک حادثات میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اب تو گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے، حکومت کا جواب آنے دیں پھر فیصلہ کیا جائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے نوٹی فکیشن میں خامیاں ہونے کی نشاندہی بھی کی اور عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ مکمل دستاویزات منسلک کرکے نئی درخواست دائر کریں۔
عدالت نے مرکزی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کے وکلا کو بھی آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی اور تمام درخواستوں کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان سندھ ہائیکورٹ کراچی