سپریم کرٹ؛ شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
سپریم کرٹ؛ شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی استدعا مسترد WhatsAppFacebookTwitter 0 29 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس)
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ الیکشن کا شیڈول معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
آئینی بینچ نے شبلی فراز کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل نمٹا دی۔ عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کو شبلی فراز کی زیر التواء درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے شبلی فراز کی خالی سیٹ پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن میں مداخلت نہیں کریں گے۔
دوران سماعت، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کل شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ کا الیکشن ہے، استدعا ہے کہ الیکشن شیڈول معطل کریں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن کے لیے جب آپ نے امیدوار نامزد کر دیا تو پھر حکم امتناع کیوں مانگ رہے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ امیدوار نامزد کرنا تو مجبوری تھی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے بیرسٹر گوہر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود تحریک انصاف کے چیئرمین ہیں، امیدوار نامزد کیا ہے تو پھر حکم امتناعی کیوں مانگ رہے ہیں۔ کل کتنی سیٹوں پر الیکشن ہے؟
وکیل بیرسٹر گوہر بتایا کہ صرف ایک سیٹ پر الیکشن ہے، دو آئینی آفس سے ہمیں بے آبرو کرکے نکالا ہے۔ آپ الیکشن پر حکم امتناع کر دیں، سینٹ کا الیکشن روک دیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پشاور ہائیکورٹ کے کیس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ ختم کر دیا۔ عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کو فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعہدہ چھوڑنے سے قبل گنڈاپور نے صوبے میں پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی کا باب بند کردیا عہدہ چھوڑنے سے قبل گنڈاپور نے صوبے میں پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی کا باب بند کردیا ایران نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کر دی افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکے حامیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کور کمانڈر سے ملاقات کا سوال مجھ سے نہیں وزیراعلی کے پی سے کریں، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ،خیبرپختونخوا کی مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر چلانا آئین کے منافی ہے، طلال چوہدریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شبلی فراز کی نشست پر سینیٹ کی استدعا مسترد پر سینیٹ الیکشن پشاور ہائیکورٹ بیرسٹر گوہر شیڈول معطل کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 12 ارب کے منجمد شیئرز ڈی فریز کرنے کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سردار سرفراز ڈوگر—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی نجی بینک کے 12 ارب روپے کے منجمد کردہ شیئرز ڈی فریز کرنے کا احتساب عدالت کا فیصلہ فوری معطل کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
نیب کی نجی بینک کے شیئرز ڈی فریز کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو نے کی۔
عدالتِ عالیہ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو کیس سے متعلقہ دستاویزات متفرق درخواست کے ذریعے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ متعلقہ دستاویزات جمع کرا دیں پھر کیس مقرر کر دیں گے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ احتساب عدالت نے شیئرز ڈی فریز کر کے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ عدالت نے وجوہات دی ہیں کہ کیوں یہ آرڈر کیا گیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے سوال کیا کہ 12 ارب روپیہ نکل جائے گا تو پھر کیس میں کیا بچے گا؟
یہ بھی پڑھیے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے نام جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ایک اور خطچیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ اس شخص کی رقم فریز کر کے انجوائے کر رہے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ یہ نجی بینک کے شیئرز ہیں، ہم انجوائے نہیں کر رہے۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ نیب نے شیئرز فریز کر کے پچھلے 6 ماہ سے اُس بندے کو متاثر کیا۔
جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا، عمل درآمد بینچ بھی بنایا۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے سوال کیا کہ عمل درآمد بینچ کیسے اور کس قانون کے تحت بنا دیا؟
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے تحت آرڈر جاری کیا۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے آرڈر تو نہیں کر سکتی کہ وہ کوئی بادشاہ سلامت ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق سپریم کورٹ بادشاہ سلامت ہی ہے۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے بعد میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بادشاہ ہی ہے، ہائی کورٹ مکمل انصاف نہیں کر سکتی، ہائی کورٹ نے قانون کے مطابق آرڈر کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے پاس اختیار ہے، انہیں نہیں روکا جا سکتا، وہ مکمل انصاف کر سکتی ہے۔