خواتین کیلیے محفوظ پنجاب اولین ترجیح ہے، حنا پرویزبٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-08-18
لاہور (مانیٹر نگ ڈ یسک) چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق خواتین کیلیے محفوظ پنجاب کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ لاہور میں پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی اور پیس اینڈ جسٹس
نیٹ ورک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے جس کے تحت خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے خاتمے کیلیے ادارہ جاتی اشتراک کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ اور سی ای او پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک سید رضا علی نے کیے، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کلثوم ثاقب اور پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک کی پنجاب کی صوبائی لیڈ سمیعہ یوسف بھی تقریب میں موجود تھیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حنا پرویز بٹ نے کہا کہ ڈیجیٹل اور صنفی تشدد کے خلاف مشترکہ اقدامات کو عملی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صنفی تشدد کے خلاف صوبائی سطح پر مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا جبکہ نوجوانوں اور سول سوسائٹی کے لیے صنفی انصاف اور تحفظ کے موضوع پر ڈیجیٹل فیلوشپ پروگرام کا آغاز بھی کیا جائے گا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی تشدد کے خلاف آگاہی مہمات کو مزید مؤثر اور وسیع بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی صنفی تشدد کے کے خلاف
پڑھیں:
خواتین پر تشدد کیخلاف عالمی اتحاد ’’آل اِن‘‘ قائم
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا ہے کہ اگر خواتین سڑکوں پر محفوظ نہیں تو وہ روزگار کے حصول کے لیے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں اور اگر وہ گھر پر تشدد سے محفوظ نہیں تو وہ اپنے خاندان کے لیے نئے مواقع تلاش نہیں کر سکیں گی۔
ایویٹ کوپر نے کہا کہ اس سلسلے میں What Works to Prevent Violence نامی تنظیم کام کر رہی ہے، اس تنظیم کی تحقیق سے پاکستان میں ایک صوبے کے 160 اسکولوں میں تعلیمی نصاب میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
انھوں نے یہ باتیں خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے عالمی اتحاد کے قیام کی تقریب سے لندن میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
خواتین پر تشدد کے خلاف آل اِن نامی ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا گیا ہے جس کے بنیاد گزاروں میں برطانیہ، فورڈ فاؤنڈیشن اور Wellspring فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو کبھی معمول کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ یہ تشدد نہ صرف ان کی زندگیوں کو بلکہ خاندانی نظام کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے جس سے مردوں اور لڑکوں کی زندگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تنازعات اور جنگوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں پر تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے مزید یہ کہ نئی ٹیکنالوجی کو خواتین پر تشدد اور ہراسانی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں پچھلے سال ہر آٹھ میں سے ایک عورت کو گھر میں تشدد یا جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔