مستحقین کیلئے خوشخبری ,ادائیگیوں میں شفافیت کیلئے ڈیجیٹل سسٹم متعارف
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
ویب ڈیسک : پاکستان کی ایک کروڑسے زائد غریب ترین خواتین پہلی بار باقاعدہ بینک اکاؤنٹس کی حامل بن گئی ہیں ، جلد مستحق خواتین بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت ماہانہ وظائف ڈیجیٹل طور پرحاصل کرسکیں گی۔
بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کے پاس اب تک بینک اکاؤنٹس نہ تھے اور وہ ’’لمیٹڈ لائبلیٹی‘‘ اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم وصول کرتی تھیں۔
باغبان پورہ کی خواتین نے بلاول سے سیاست چھڑوا دی، اسکے بعد کیا باتیں ہوئیں؟ دلچسپ رپورٹ
بینک 0.
بی آئی ایس پی کے سیکریٹری عامر علی احمد کے مطابق 10 ملین موبائل والٹ اکاؤنٹس کھولنے کاعمل حکومتی اجلاسوں کے بعد ممکن ہوا۔
اعدادو شمار کے مطابق 31 لاکھ اکاؤنٹس ایچ بی ایل، 30 لاکھ بینک الفلاح، 20 لاکھ بینک آف پنجاب، 12 لاکھ جازکیش، جبکہ تقریباً 7 لاکھ ایزی پیسہ نے کھولے ہیں۔
اکاؤنٹس خواتین کے شناختی کارڈزسے منسلک ہوں گے اورموبائل فون کے ذریعے استعمال کیے جائیں گے،حکومت ٹیلی کام کمپنیوں کے تعاون سے مفت سم کارڈبھی فراہم کر رہی ہے۔
وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کیلئے 100 ٹن امدادی سامان روانہ
تاہم رقوم صرف بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے ہی نکل سکیں گی اور ڈیبٹ کارڈز جاری نہیں کیے جائیں گے، تاکہ کسی ایجنٹ یاگھرکے مردوں کے ذریعے استحصال کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
اب تک 17 لاکھ سم کارڈ تقسیم کیے جا چکے، حکومت کا ہدف ہے کہ آئندہ ماہ کے آخر تک 30 فیصد ،جبکہ مارچ تک 80 فیصد سم کارڈز فراہم کردیے جائیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہرکیانی کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف کا ہدف ہے کہ اگلے سال جون تک بی آئی ایس پی کی تمام ادائیگیاں 100 فیصد ڈیجیٹل کر دی جائیں۔
ایک سیاسی جماعت سیاسی دجال کا کام کر رہی ہے; بلاول بھٹو زرداری
صوبوں میں سم کارڈزکی فراہمی کے اہداف کے تحت پنجاب کو 51 لاکھ، سندھ کو 26 لاکھ، خیبر پختونخواکو 22 لاکھ، بلوچستان کو 4.85 لاکھ، آزادکشمیر کو 1.67 لاکھ، گلگت بلتستان کو 1.15 لاکھ اور اسلام آباد کو 21 ہزار سمز جاری کی جائیں گی۔
بی آئی ایس پی کاآغاز2008 میں غریب ترین خاندانوں کی مالی معاونت کیلیے شروع کیا گیا تھا۔
موجودہ سہ ماہی وظیفہ 13,500 روپے ہے جو آئی ایم ایف کی شرط کے تحت جنوری سے 14,500 روپے ہونے کاامکان ہے، حکومت نے پروگرام کیلیے بجٹ میں 716 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
جعلی ڈگریوں کا ملک گیر نیٹ ورک بے نقاب، 10 لاکھ سے زائد افراد کو جعلی ڈگریاں دینے کا انکشاف
حکام کے مطابق اہم چیلنج ان خواتین تک رسائی ہے، جن کے پاس موبائل فون موجود نہیں۔ بائیومیٹرک اے ٹی ایم مشینوں کی کمی بھی رکاوٹ ہے۔
کیونکہ ملک میں موجود 16 ہزار اے ٹی ایمزمیں سے صرف 6 ہزار ہی بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت رکھتی ہیں، تاہم سہولت کیلیے قریبی دکانوں پر موجود بائیومیٹرک ڈیوائسز سے بھی تصدیق کی جا سکے گی۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں نیا نظام متعارف، گاڑی کا نمبر اب شہری کی ملکیت ہوگا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے باضابطہ طور پر ’’پرسںلائزڈ رجسٹریشن مارک سسٹم‘‘ کا اجراء کر دیا۔ نئے نظام کے تحت گاڑی فروخت ہونے کے بعد بھی نمبر پرانا مالک اپنے پاس رکھ سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں نیا نظام متعارف کروا دیا گیا جس کے تحت اب گاڑی کا نمبر گاڑی کے بجائے شہری کی ملکیت ہوگا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے باضابطہ طور پر ’’پرسںلائزڈ رجسٹریشن مارک سسٹم‘‘ کا اجراء کر دیا۔ نئے نظام کے تحت گاڑی فروخت ہونے کے بعد بھی نمبر پرانا مالک اپنے پاس رکھ سکے گا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ نیا ڈیجیٹل رجسٹریشن سسٹم جعلی نمبر پلیٹس اور کلوننگ کے خاتمے میں مدد دے گا، پرسنلائزڈ رجسٹریشن سسٹم سے گاڑیوں کی رجسٹریشن کا عمل تیز، شفاف اور کرپشن فری ہو جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے، محکمہ ایکسائز گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے بھی آن لائن سسٹم بنائے۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ ’’پی آر ایم‘‘ سسٹم سے گاڑیوں کی غیر قانونی استعمال میں کمی آئے گی، وہیکلز کے نئے رجسٹریشن نظام کے تحت نمبر پلیٹ گاڑی کے بجائے شہری کی ملکیت ہوگی، شناختی کارڈ یا موبائل نمبر کی طرح شہری گاڑی کے نمبر کا مالک ہوگا۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جب گاڑی فروخت ہوگی تو نمبر بغیر کسی فیس کے فروخت کنندہ کے پاس ہی رہے گا، خریدار نئے نمبر کے لیے خود اپلائی کرے گا۔ شہری اپنا نمبر تین سال تک بغیر کسی گاڑی پر لگائے اپنے پاس محفوظ رکھ سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ ایکسائز کے لیے منشیات کے خلاف کارروائیوں میں پولیس کے طرز پر شہید پیکج کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف کارروائیوں پر محکمہ ایکسائز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جلد منشیات سے پاک خیبرپختونخوا دیکھیں گے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے، بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالا جائے۔ منشیات کے کاروبار میں ملوث ہر شخص کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے، اس ناسور کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔