مودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جذبات تیزی سے پھیلنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا کی سربراہی میں قائم ادارے **کنسرنڈ سٹیزنز گروپ** کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی زمینی حقیقت وہ نہیں جو مودی حکومت پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے سخت اور جابرانہ اقدامات کے نتیجے میں کشمیری عوام میں بھارت کے خلاف غصہ، ناراضگی اور بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس عملی اختیارات نہیں، جس کے باعث کشمیری عوام میں بھارت سے دوری، بے گانگی اور مایوسی مزید بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مودی حکومت میں بھارت
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے مزید دو کشمیریوں کی املاک ضبط کر لیں
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی اور مسماری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ منوج سہنا کی سربراہی میں قائم انتظامیہ نے کشمیریوں کو ان کی املاک سے محروم کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مزید دو شہریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئی دلی کے زیر کنٹرول تحقیقاتی ادارے ”سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی“ (ایس آئی اے) نے لیفٹیننٹ گورنر کے حکم پر سرینگر کے مضافاتی علاقے شالہ ٹینگ میں فیاض احمد بٹ کا تین منزلہ رہائشی مکان اور ایک کنال اراضی ضبط کر لی ہے۔ جائیداد کی مالیت تقریبا 2کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
انتظامیہ نے ضلع ڈوڈہ کے گاوں منگوٹا میں زاہد حسین نامی ایک اور کشمیری کی جائیداد غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون، یو اے پی اے، کے تحت ضبط کر لی۔ یاد رہے کہ مودی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک کی ضبطگی اور مسماری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس کا بنیادی مقصد انہیں معاشی طور پر مفلوک الحال بنانا اور ضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری بھارتی ہندوﺅں کو دیے کر علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے۔