2 نئی پی ایس ایل ٹیموں کے لیے بولی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کی 2 نئی ٹیموں کے لیے بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ میں ایک ہفتے کی توسیع کر دی ہے۔ پی سی بی کے مطابق یورپ، امریکا اور مشرقِ وسطیٰ سے بڑھتی ہوئی دلچسپی کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ایس ایل، 2 نئی فرنچائزز کے لیے بنیادی قیمت کتنی مقرر کی گئی ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ بولی جمع کرانے کی آخری تاریخ جو پہلے 15 دسمبر مقرر تھی، اب بڑھا کر 22 دسمبر 2025 کر دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف خطوں سے سرمایہ کاروں کی غیر معمولی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ توسیع کی گئی ہے، اور وہ پی ایس ایل فیملی میں نئے فرنچائز مالکان کو خوش آمدید کہنے کے لیے پُرجوش ہیں۔
HBL PSL arrives in New York City on 13 December at 4pm ????
Featuring Salman Ali Agha, Abrar Ahmed, Faheem Ashraf, Saim Ayub, Shan Masood and Saud Shakeel, with special appearances by Wasim Akram, Ramiz Raja and Ali Zafar.
For investor information: [email protected]#HBLPSL pic.twitter.com/SEHlaEQ5SM
— PakistanSuperLeague (@thePSLt20) December 11, 2025
واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کا آغاز 2016 میں پانچ ٹیموں سے ہوا تھا، جبکہ 2018 میں ایک ٹیم کے اضافے کے بعد لیگ 6 ٹیموں پر مشتمل ہو گئی تھی۔
اب آئندہ 11ویں ایڈیشن سے لیگ میں مزید دو ٹیموں کا اضافہ کیا جا رہا ہے، جس کے بعد فرنچائزز کی مجموعی تعداد 8 ہو جائے گی۔ یہ گزشتہ 7 برسوں میں پی ایس ایل کی پہلی بڑی توسیع ہوگی۔
دوسری جانب پی سی بی عالمی سرمایہ کاروں سے روابط کے سلسلے میں آج نیویارک میں پی ایس ایل روڈ شو کا انعقاد کر رہا ہے۔ یہ روڈ شو 6 جنوری کو ہونے والی نئی فرنچائزز کی نیلامی سے قبل منعقد کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر چیئرمین محسن نقوی کے علاوہ قومی ٹی ٹوئنٹی کپتان سلمان علی آغا، شان مسعود، ابرار احمد، فہیم اشرف، صائم ایوب اور سعود شکیل بھی شرکت کریں گے۔
پی سی بی اس سے قبل لندن کے تاریخی لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں بھی ایک کامیاب روڈ شو منعقد کر چکا ہے، جہاں بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں نے شرکت کی اور نئی پی ایس ایل فرنچائزز خریدنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ایس ایل پی سی بی محسن نقویذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل پی سی بی محسن نقوی پی ایس ایل پی سی بی کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
واشنگٹن:امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان نے کئی روز جاری رہنے والے تصادم کے بعد بالآخر جنگ بندی بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم اینوٹن چیرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں ممالک کے جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مکمل جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جس کا اطلاق آج شام سے ہوگا اور ملائیشیا کے عظیم وزیراعظم انوار ابراہیم کی مدد سے ہمارے ساتھ کیے گئے اولین امن معاہدے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انوار ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو دوبارہ جنگ روکنے کے لیے راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے فخر ہے اور یہ کام دو خوش حال اور شان دار ممالک کے درمیان ممکنہ سنگین جنگی تصادم روکنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کی ثالثی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اور سرحد پر امن قائم کیا تھا اور اس معاہدے کی مزید تفصیلات اکتوبر میں سامنے آئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں اور گزشتہ ہفتے دوبارہ جنگ شروع ہوئی تھی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم بھی چلاتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع تاریخی طور پر سرحدی علاقوں میں دعوؤں کی بنیاد پر ہے اور یہ دعوے بڑے پیمانے پر 1907 میں بنائے گئے نقشے کی وجہ سے سامنے آئے تھے جب یہ نقشہ بنا تھا تو کمبوڈیا فرانس کی نوآبادیات تھی جبکہ تھائی لینڈ اس نقشے کو غلط قرار دیتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی میں 1962 میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی وجہ سے اضافہ ہوا، فیصلے میں کبموڈیا کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا جس کو تھائی لینڈ کی اکثریت آج تک تسلیم نہیں کر رہی ہے۔