ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان نے کئی روز جاری رہنے والے تصادم کے بعد بالآخر جنگ بندی بحال کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم اینوٹن چیرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مینیٹ سے ٹیلیفونک رابطے کے بعد دونوں ممالک کے جنگ بندی پر متفق ہونے کا اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل میں کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے مکمل جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے جس کا اطلاق آج شام سے ہوگا اور ملائیشیا کے عظیم وزیراعظم انوار ابراہیم کی مدد سے ہمارے ساتھ کیے گئے اولین امن معاہدے پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ انوار ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کو دوبارہ جنگ روکنے کے لیے راضی کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کرنا میرے لیے فخر ہے اور یہ کام دو خوش حال اور شان دار ممالک کے درمیان ممکنہ سنگین جنگی تصادم روکنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں ملائیشیا کے وزیراعظم انوار ابراہیم کی ثالثی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے جنگ بندی معاہدہ کیا تھا اور سرحد پر امن قائم کیا تھا اور اس معاہدے کی مزید تفصیلات اکتوبر میں سامنے آئی تھیں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے باوجود تعلقات کشیدہ ہیں اور گزشتہ ہفتے دوبارہ جنگ شروع ہوئی تھی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف بدترین پروپیگنڈا مہم بھی چلاتے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان تنازع تاریخی طور پر سرحدی علاقوں میں دعوؤں کی بنیاد پر ہے اور یہ دعوے بڑے پیمانے پر 1907 میں بنائے گئے نقشے کی وجہ سے سامنے آئے تھے جب یہ نقشہ بنا تھا تو کمبوڈیا فرانس کی نوآبادیات تھی جبکہ تھائی لینڈ اس نقشے کو غلط قرار دیتا ہے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان کشیدگی میں 1962 میں عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی وجہ سے اضافہ ہوا، فیصلے میں کبموڈیا کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا جس کو تھائی لینڈ کی اکثریت آج تک تسلیم نہیں کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان
پڑھیں:
تھائی لینڈ میں وزیر اعظم نے پارلیمان تحلیل کر دی، جلد انتخابات کا اعلان
تھائی لینڈ کے وزیر اعظم انوتن چارنویراکل نے جمعرات کو ملک کی پارلیمنٹ تحلیل کر دی ہے، جس کے بعد آئینی طور پر 45 سے 60 دن کے اندر عام انتخابات کرانے کا راستہ کھل گیا ہے۔ یہ اہم سیاسی پیشرفت ملک میں جاری کشیدگی اور سیاسی بحران کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔
Thailand's PM, Anutin Charnvirakul, dissolves parliament after three months in office, paving the way for general elections early next year#KBCniYetu ^KG pic.twitter.com/oanhBdUEBk
— KBC Channel 1 News (@KBCChannel1) December 12, 2025
تھائی لینڈ کی ہائی رائل گزیٹ میں جمعرات کی شب شائع شدہ شاہی فرمان کے مطابق حکومت نے ایوانِ نمائندگان کو تحلیل کر کے نئے انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کیا ہے، جسے بادشاہ مہا واجیرالونگ کورن نے منظوری دی ہے۔
وزیر اعظم انوتن چارنویراکل نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ وہ ’اقتدار واپس عوام کو لوٹانا چاہتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ بندی کی خلاف ورزی، تھائی لینڈ کا کمبوڈیا کے علاقوں پر فضائی حملوں کا آغاز
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تھائی لینڈ میں اپوزیشن جماعت نے عدم اعتماد کی تحریک دائر کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا اور حکومت ایک اقلیتی اتحاد حکومت کے طور پر سیاسی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔
آئینی قانون کے تحت انتخابات اب جنوری یا فروری 2026 کے آغاز تک ہونے کی توقع ہے، جس سے پہلے ملک میں عبوری حکومت محدود اختیارات کے ساتھ برقرار رہے گی۔
یہ سیاسی اقدام ایسے وقت میں ہوا ہے جب تھائی لینڈ اور پڑوسی ملک کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں، جس نے ملک میں سیاسی اور سماجی تناؤ میں اضافہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمبلی تحلیل تھائی لینڈ تھائی وزیر اعظم