پی ایس ایل اور آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کی فاتح ٹیموں کے درمیان نمائشی میچ کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے کہا ہے کہ انہیں پاکستانی کھلاڑیوں سے خاص لگاؤ ہے اور وہ مستقبل میں مزید پاکستانی کھلاڑیوں کو لیگ میں کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
دبئی میں ایکسپرَیس سے گفتگو میں وائٹ نے بتایا کہ رواں سیزن میں فخر زمان، حسن نواز اور نسیم شاہ آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی پاکستانی کرکٹر کو منتخب کرنے کا اختیار فرنچائزز کے پاس ہے، لیکن ذاتی طور پر وہ پاکستانی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
پی ایس ایل اور آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کی فاتح ٹیموں کے درمیان ممکنہ نمائشی میچ کے حوالے سے وائٹ کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں سب کچھ ممکن ہے اور یہ مقابلہ شائقین کے لیے ایک منفرد اور شاندار تجربہ ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایل ٹی ٹوئنٹی کے انتظامیہ کے تعلقات پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ قریبی ہیں اور پی ایس ایل کو عالمی سطح کی بہترین لیگ مانا جاتا ہے، اس لیے مستقبل میں بڑے منصوبوں کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
ڈیوڈ وائٹ نے مزید کہا کہ آئی ایل ٹی ٹوئنٹی اب اپنے چوتھے سیزن میں داخل ہو کر عالمی کرکٹ میں مضبوط اور باوقار شناخت بنا چکی ہے۔ اس سال لیگ کا معیار، میچز اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پچھلے سیزنز کے مقابلے میں کہیں بہتر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیگ نے سعودی عرب اور کویت کرکٹ کے ساتھ باقاعدہ شراکت داری قائم کر لی ہے، جس کے تحت ان ممالک میں ہائی پرفارمنس کرکٹ اور انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا۔ بعض کھلاڑی اب ٹیموں کا حصہ بھی بن چکے ہیں اور مستقبل میں ان ممالک میں آئی ایل ٹی ٹوئنٹی میچز کروانے پر غور ہو رہا ہے۔
وائٹ نے کہا کہ یو اے ای کی ٹیم کا ایشیا کپ کے لیے کوالیفائی کرنا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حصہ لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ لیگ نے مقامی کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی کرکٹ سے روشناس کرایا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نوجوان کھلاڑی دنیا کے بہترین کرکٹرز کے ساتھ کھیل کر جدید کوچنگ اور عالمی تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔
مزید براں، وائٹ نے ویمنز لیگ کے مستقبل میں انعقاد کی بھی نوید سنائی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایل ٹی ٹوئنٹی انہوں نے وائٹ نے
پڑھیں:
ڈونلدٹرمپ کے مشرقی ونگ بال روم منصوبے کے خلاف وائٹ ہاؤس پر مقدمہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقی ونگ میں نئے بال روم کے منصوبے کے خلاف تاریخی تحفظ کی ایک اہم تنظیم نے وائٹ ہاؤس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
یہ مقدمہ نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹورک پریزرویشن نے دائر کیا ہے، جو 1949 میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور کانگریس کے چارٹر کے تحت کام کرتی ہے۔ مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتظامیہ نے اکتوبر میں مشرقی ونگ کے ایک حصے کو مسمٹ کرنے سے قبل لازمی تاریخی اور ماحولیاتی جائزے حاصل نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب کا ڈونلڈ ٹرمپ سے مقدمہ نمٹانے کے لیے 24.5 ملین ڈالر کی ادائیگی پر اتفاق
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی صدر، چاہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ ہوں یا جو بائیڈن یا کوئی اور بغیر کسی جائزے کے وائٹ ہاؤس کے حصے کو قانونی طور پر مسمٹ نہیں کر سکتا۔‘
وائٹ ہاؤس نے اس منصوبے کو بہت ضروری اور شاندار اضافہ قرار دیا ہے۔ نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹورک پریزرویشن چاہتی ہے کہ وفاقی عدالت تعمیراتی کام کو اس وقت تک روکے جب تک کہ وائٹ ہاؤس لازمی جائزے مکمل نہ کر لے، جن میں عوامی مشاورت کا عمل بھی شامل ہے۔
کارول کویلن، صدر نیشنل ٹرسٹ فار ہسٹورک پریزرویشن نے کہا کہ وائٹ ہاؤس ہمارے ملک کی سب سے زیادہ نمایاں عمارتوں میں سے ایک ہے اور عالمی سطح پر امریکی اصولوں کی علامت کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا خاتون صحافی کو ’بیوقوف‘ قرار دینے پر نیا تنازع
وائٹ ہاؤس نے مقدمے کے جواب میں کہا کہ ’صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کو جدید بنانے، تزئین و آرائش کرنے اور خوبصورت بنانے کا مکمل قانونی اختیار حاصل ہے، جیسا کہ ان کے تمام پیشروؤں نے کیا۔‘
یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ کے ملٹی ملین ڈالر کے بال روم کی تعمیر کے لیے مشرقی ونگ کے ایک حصے کو مسمٹ کیا گیا تھا، جس کے لیے انہوں نے نجی عطیات کا ذکر کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا بال روم ڈونلڈ ٹرمپ مقدمہ وائٹ ہاؤس