فائل فوٹو 

لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ نے طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج کر دیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست پر 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طلاق کے 90 روز کے اندر اندر طلاق منسوخی دائر کرنے کا حق ہوتا ہے، مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت طلاق کے بعد 90 روز کے اندر منسوخی کے لیے رجوع کیا جا سکتا ہے، فریقین نے 22 اپریل 2024ء کو شادی کی، شادی کے بعد پتہ چلا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے، جھگڑے کے بعد شوہر نے 14 اکتوبر 2024ء کو بیوی کو طلاق دے دی۔

خاتون کا الزام تھا کہ 17 اکتوبر کو شوہر نے زبردستی اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، خاتون نے شوہر کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔

سپریم کورٹ: زیادتی کیس کے ملزم کی سزا 20 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی گئی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے زیادتی کیس میں ملزم کی سزا 20 سال سے کم کر کے 5 سال کر دی۔

درخواست گزار نے زیادتی کا مقدمہ خارج کرنے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار کے مطابق بیوی نے جھوٹی کہانی بنا کر مقدمہ درج کروایا۔

عدالت کے سامنے سوال تھا کہ کیا 14 اکتوبر کو دی گئی طلاق کی قانونی حیثیت تھی یا نہیں؟ اسلامی قوانین کے مطابق شادی ختم ہونے کے متعدد طریقے ہیں، شوہر کی مرضی، فریقین کی رضا مندی یا عدالتی ڈگری سے شادی ختم ہو سکتی ہے، خاتون شوہر کی مرضی کے بغیر خود سے طلاق نہیں دے سکتی۔

 فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت 90 روز سے پہلے طلاق قانونی طور پر مؤثر نہیں ہوتی، 90 دن کے اندر شوہر کے پاس حق ہوتا ہے کہ وہ طلاق منسوخی کے لیے رجوع کر سکتا ہے، اگر مقررہ وقت میں طلاق منسوخ ہو جائے تو قانون کے مطابق شادی جاری رہتی ہے، فریقین باہمی رضا مندی سے علیحدگی اختیار کریں تو یہ طلاق غیر منسوخ شدہ ہو گی، اس طرح کی طلاق میں شوہر کے پاس طلاق منسوخی کے لیے رجوع کرنے کا اختیار نہیں ہوتا، درخواست گزار نے 90 روز کی مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو اپیل دائر کی، خاتون نے بھی ان حقائق سے انحراف نہیں کیا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق ان حالات میں قانون کی نظر میں فریقین کی شادی جاری ہے اور طلاق نہیں ہوئی، قانون گناہ اور جرم میں فرق کرتا ہے، موجودہ کیس میں درخواست گزار کے طرزِ عمل کو غیر اخلاقی سمجھا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں عدالتِ عالیہ نے کہا ہے کہ درخواست گزار کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت کارروائی نہیں ہو سکتی، عدالت درخواست گزار کے خلاف زیادتی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ خارج کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: درخواست گزار کے زیادتی کا زیادتی کی کے مطابق کے اندر نہیں ہو کے تحت کے لیے

پڑھیں:

خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-08-27

 

 

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کاہنہ سے مبینہ اغوا ہونے والی فوزیہ بی بی کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے 15 روز میں تفتیش کی پراگرس رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔دوران سماعت، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر معاملے کی ایڈیشنل آئی جی نے انکوائری کی۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی تحویل میں لی گئی فائل سے کچھ نہیں ملا خالی ہے، پولیس کی بری عادت ہے فائل سے کچھ چیزوں کو نکال لیتی ہے۔چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیے کہ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، ایسے غیر سنجیدہ اہلکاروں کو پولیس محکمے میں نہیں ہونا چاہیے۔سرکاری وکیل نے کہا کہ انکوائری کے بعد تفتیشی کو برطرف کرکے پیکا کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، پولیس فوزیہ کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لے رہی ہے۔عدالت نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فوزیہ کا آئی ڈی کیوں نہیں بنوایا؟ وکیل نے بتایا کہ لاعلمی کی وجہ سے درخواست گزار کے تینوں بچوں کے شناختی کارڈز نہیں بنوائے گئے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ فیملی ٹری میں فوزیہ کا نام بھی شامل نہیں ہے، کوئی دستاویزی ثبوت دیں جس سے ثابت ہو سکے فوزیہ آپ کی بیٹی ہے۔ آپ نے بچوں کی تعداد کم کیوں بتائی؟ فوزیہ کو جنات لے گئے یہ پتا ہے لیکن اتنا نہیں پتا آپ کو کہ شناختی کارڈ نہیں بنایا، فیملی ٹری میں نام نہیں۔وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ فوزیہ کی ایک تصویر اور بھائی کی شادی کی وڈیو پولیس کو دی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو شادی کی وڈیو بنانے کا پتا ہے لیکن شناختی کارڈ کیوں نہ بنوایا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس کا کام خاتون کو بازیاب کرنا ہے وہ کرلے گی، پچھلے دنوں ڈپٹی کمشنر کا کتا گم ہوگیا تھا اس کو ڈھونڈ لیا گیا۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب ایسی باتیں نا کریں، میڈیا کے لیے خبر نا بنائے، ایسی باتیں زیب نہیں دیتی۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں دل دہلا دینے والا واقعہ، 2 سگی بہنوں سے 5 افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
  • 8 سالہ بچے سے زیادتی کے ملزم عاصم گُل کی اپیل خارج
  • عدالت نے سیما ضیا کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے جانے سے متعلق درخواست نمٹا دی
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • فلم دھُرندھر کیخلاف کراچی کی عدالت میں درخواست دائر، مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
  • پنجاب: پیدائش، اموات، شادی اور طلاق کے آن لائن اندراج کیلئے ایپ لانچ کردی گئی
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • شوہر کے میرا کے ساتھ تعلقات پر جویریہ سعود نے خاموشی توڑ دی
  • ایمان مزاری و شوہر کیخلاف مقدمے کی بنیاد سیاسی ہے: سینئر صحافی و انسانی حقوق کے کارکنان