data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی سابق ایم پی اے سیما ضیا کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے جانے سے متعلق درخواست نمٹا دی۔ دوران سماعت امیگریشن حکام نے اپنا جواب جمع کرادیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کا نام کسی بھی اسٹاپ لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ جب کسی اسٹاپ لسٹ میں نام نہیں ہے تو آپ کس بنیاد پر عدالت آئے ہیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے آن لائن چیک کیا تھا، جہاں درخواست گزار کا نام پی این آئی ایل میں ظاہر ہورہا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو کسی نے آف لوڈ نہیں کیا، آپ صرف خدشے کی بنیاد پر عدالت آگئے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تحریک انصاف کی رہنما کو سفر سے روکا جاسکتا ہے لہٰذا عدالت مناسب ہدایات دے۔ اس پر عدالت نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو آپ دوبارہ عدالت آجائیے گا۔ عدالت نے امیگریشن حکام کا جواب ریکارڈ کرنے کے بعد سیما ضیا کی درخواست نمٹا دی۔

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: درخواست گزار عدالت نے کا نام

پڑھیں:

زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

بیرونِ ملک مقیم ایک شخص کو نادرا ریکارڈ میں مردہ ظاہر کیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں ان کے شناختی کارڈ کی بحالی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے۔

درخواست گزار عمران ملک کے وکیل کنول غوری کے مطابق عمران ملک کو ان کے اہلِ خانہ نے جعلی دستاویزات کے ذریعے مردہ قرار دلوایا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے، تاہم اہلِ خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنوا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ڈکلیئر کروا دیا۔

درخواست گزار 4 برس بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انہیں بتایا گیا کہ ان کا شناختی کارڈ بلاک ہے۔

درخواست گزار کے مطابق نادرا سے رجوع کرنے پر معلوم ہوا کہ ریکارڈ میں ان کی وفات اپریل 2024 میں ظاہر کی گئی ہے۔

یونین کونسل کے ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار کی والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے لیے درخواست دی تھی۔

وکیل کے مطابق درخواست گزار کے بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا جعلی سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خاندان کی اس جعل سازی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس عبدالمبین لاکھو نے دریافت کیا کہ اگر درخواست گزار کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا تو وہ وطن واپس کیسے آ گئے۔

جس پر وکیل درخواست گزار نے وضاحت کی کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی لیے وہ پاکستان واپس آنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم اب وہ بیرونِ ملک سفر نہیں کر سکتے۔

وکیل کے مطابق درخواست گزار کی والدہ کو دباؤ میں لا کر انہیں وراثت سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لہٰذا عدالت نادرا کو شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے۔

سماعت کے دوران جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کو نادرا کے دائرہ اختیار تک محدود رکھتے ہوئے دیکھے گی۔

عدالت نے نادرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بینک اکاؤنٹ پاسپورٹ جسٹس عبدالمبین لاکھو جعل سازی ڈیتھ سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ شناختی کارڈ عمران ملک میوہ شاہ قبرستان نادرا وراثت

متعلقہ مضامین

  • زندہ شخص کی ’تدفین‘ کا سرٹیفکیٹ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے جانے پر بلیک لسٹ میں ڈالنے پر وفاق کو نوٹس
  • کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
  • لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی