بگرام ایئر بیس پر طالبان کا بڑا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
واشنگٹن پوسٹ نے طالبان رجیم کے اس دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے جس میں کہا جا رہا تھا کہ بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان تیار کیا جا رہا ہے۔
امریکی جریدے کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان بگرام ایئر بیس پر نہ تو جنگی طیارے بنا رہے ہیں اور نہ ہی بکتربند گاڑیاں تیار کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ناکارہ طیاروں اور پرانی بکتر بند گاڑیوں کو صرف رنگ و روغن کر کے رن وے پر کھڑا کیا ہوا ہے، جنہیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق طالبان نے جنگی مشقوں، طیاروں کی مبینہ مرمت اور عسکری پریڈز کی ویڈیوز جاری کر کے گمراہ کن تاثر دینے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں بعض تحقیقاتی اور مفاداتی حلقے بگرام ایئر بیس کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے اور فوجی سازوسامان کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی بگرام ایئر بیس کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
امریکا کے خصوصی نگران جنرل برائے افغان تعمیر نو پہلے ہی یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں تقریباً 7.
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق طالبان اپنی سیکیورٹی ضروریات کے لیے غیر منظم اور مسلح گروہوں پر انحصار کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان رجیم کے اقدامات اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پشت پناہی جاری رہے گی، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ سمجھی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بگرام ایئر بیس واشنگٹن پوسٹ
پڑھیں:
غزہ یہودیوں کی شکار گاہ، جنگ بندی ڈھکوسلہ ثابت ہوا: اختر اقبال ڈار
شیخوپورہ (نمائندہ خصوصی) تحریک انصاف نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے کہا ہے کہ غزہ مسلسل یہودیوں کی شکار گاہ بنی ہوئی ہے اور جنگ بندی ایک ڈھکوسلہ ثابت ہوا ہے۔ اور نام نہاد جنگ بندی سے صرف اتنا فرق پڑا ہے جہاں روزانہ 100بچے، بوڑھے، جوان شہید ہوتے تھے اب ان کی تعداد کم ہوگئی ہے مگر غذائی اور انسانی امداد و ادویات کی مسلسل پابندی کے باعث نسل کشی کا عمل متبادل طریقوں سے جوں کا توں ہے۔ اختر ڈار نے کہاکہ بین الاقوامی عبوری انتظامیہ کا قیام دور دور تک نہ ہے۔