کور کمانڈر سے ملاقات کا سوال مجھ سے نہیں وزیراعلی کے پی سے کریں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کور کمانڈر سے ملاقات کا سوال مجھ سے نہیں وزیراعلی کے پی سے کریں، بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 28 October, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کوئی پیشکش قبول نہیں کریں گے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنا ہمارا حق ہے۔
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے واضح عدالتی احکامات ہیں اس کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، ہمارا یہ حق ہے کہ وکلا ملیں اور فیملی کی ملاقاتیں ہوں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس وقت ماتحت عدالتوں میں 23 لاکھ کیسز التوا کا شکار ہیں، 23 لاکھ میں سے 8 لاکھ 14 ہزار کرمنل کیسز ہیں، دو لاکھ 70 ہزار صرف پنجاب میں زیر التوا ہیں، ہمارے کیسز کو بھی اس طرح ٹریٹ کریں جس طرع باقی کیسز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ایک بڑی پارٹی کے رہنما، چیئرمین اور سابق وزیراعظم ہیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں معمول کے مطابق اور مقدمات کے حوالے سے ضروری ہیں۔کور کمانڈر اور سی ایم کی ملاقات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر کی ملاقات کے بارے میں سہیل آفریدی سے پوچھیں میرے علم میں نہیں کہ وزیر اعلی اور کور کمانڈر کی ملاقات ہوئی ہے یا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کابینہ ہونی چاہیے، سہیل آفریدی چاہتے ہیں کہ کابینہ کی تشکیل سے قبل بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کرلیں، پارٹی کے تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی کرتے ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کی دی گئی ہدایت کے مطابق چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کی تشکیل میں بعض اوقات تاخیر ہو جاتی ہے، پی ڈی ایم کی حکومت جب بنی تو انھیں کابینہ کی تشکیل میں دو ہفتے لگے، کابینہ کی تشکیل وزیراعلی کا صوابدیدی اختیار ہے۔ایک سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جس حکومت کو تبدیل کیا جارہا ہے ان کے پاس کوئی ووٹ نہ تھا، موجودہ وزیراعظم ہمارے ہی امیدوار تھے ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کوئی پیشکش قبول نہیں کریں گے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نامزد کرنے کا حق ہمارا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ،خیبرپختونخوا کی مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ،خیبرپختونخوا کی مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت کسی سزا یافتہ شخص کی مشاورت پر چلانا آئین کے منافی ہے، طلال چوہدری چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کی بنگلادیش کے آرمی چیف سے ملاقات،دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو غزہ میں فوری اور شدید حملوں کا حکم دیدیا ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید کو عہدے سے ہٹا دیا گیا راولپنڈی: توہین ازواج مطہرات کیس میں سزا کیخلاف اپیل، ملزمہ کی سزائے موت کالعدم قرار، بری کرنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کابینہ کی تشکیل بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی اپوزیشن لیڈر کے حوالے سے کور کمانڈر کی ملاقات سے ملاقات نے کہا کہ کا کہنا
پڑھیں:
علمائے پاکستان سے سوال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-03-3
(2)
جاوید انور
پاکستان کی آبادی کو کم کرنے (حقیقتاً ختم کرنے) کا گھناؤنا منصوبہ تیزی سے عملی جامہ پہن رہا ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور مغربی طاقتوں کی آشیرباد سے حکومت عنقریب ’’پاپولیشن کنٹرول‘‘ کے نام پر آئینی ترمیمی بل لانے والی ہے۔ یہ وہی صہیونی یہودی منصوبہ ہے جو قبل از پیدائش بچوں کے قتل کو خوبصورت پیکیج میں لپٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ نام رکھے گئے ہیں: ’’ماں و بچہ کی صحت کی حفاظت‘‘، ’’پیدائش میں فاصلہ‘‘، ’’فیملی پلاننگ‘‘۔ اور حیرت یہ کہ ایک گروہِ علماء اس پر ’’اسلامی‘‘ ہونے کی مہر ِ تصدیق بھی ثبت کر رہا ہے۔ قدیم جاہلیت اور جدید مغربی جاہلیت میں کوئی فرق نہیں رہا۔ فرق صرف طریقۂ قتل کا ہے۔ جیسا کہ شاعرِ انقلاب کلیم عاجز نے کہا تھا:
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
مشرکین ِ مکہ اور منافقین ِ پاکستان میں اب فرق مٹ چکا ہے۔ قانون کے ذریعے بیڈ روم پر نگرانی، شوہر بیوی کے میل ملاپ پر پابندی، حمل کے ٹھیراؤ پر قدغن، اسقاطِ حمل کے جدید طریقوں کا فروغ۔۔۔ کوئی مسلم معاشرہ اس برائی کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اگر کر لے تو پھر وہ مسلم معاشرہ نہیں رہا۔ عجیب اتفاق ہے کہ یہ بل اس وقت لایا جا رہا ہے جب پوری دنیا کی آبادی ریورس گیئر میں جا چکی ہے۔ کورونا اور اس کی ویکسین کے مضر اثرات کے بعد عالمی شرحِ نمو 0.9–1.0 فی صد تک گر چکی ہے، جبکہ آبادی کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 2.1 فی صد درکار ہے۔ چین 2019 میں 0.35 فی صد سے 2024 میں منفی 0.15 فی صد پر پہنچ گیا۔ بھارت 0.99 فی صد سے 0.86 فی صد، برطانیہ 0.46 فی صد سے 0.41 فی صد، برازیل 0.66 فی صد سے 0.23 فی صد۔ پاکستان خود 2019 میں 2 فی صد سے گھسٹ کر 2024 میں 1.5 فی صد پر آ پہنچا ہے۔ اُلٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ مگر فلسطین اور افغانستان نے دجالی نظام کو ماننے سے انکار کر دیا۔ فلسطین کی شرحِ نمو 2019 میں 2.21 فی صد سے بڑھ کر 2024 میں 2.40 فی صد ہو گئی۔ جب کہ اسرائیل ان کی مستقل نسل کشی کر رہا ہے۔ ثابت ہوا کہ شہید ہونے والی قوم مٹتی نہیں، زندہ جاوید ہو جاتی ہے۔ افغانستان 2.14 فی صد سے بڑھ کر 2.80 فی صد پر پہنچ گیا۔ یعنی آنے والے کل میں اسلامی اماراتِ افغانستان آبادی کی طاقت سے پورے برصغیر پر بغیر لڑے حکومت کرے گی۔ مشینیں اور مصنوعی ذہانت بوڑھوں کی حکومت نہیں کرا سکتیں۔
آبادی اور معیشت دونوں کا قانون ایک ہے: یا تو اوپر جاتی ہے یا نیچے۔ کھڑی نہیں رہ سکتی۔ جن اقوام نے ضبط ِ ولادت کا راستہ اپنایا، وہ تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو گئیں۔ اس موضوع پر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی شاہکار کتاب ’’ضبط ِ ولادت‘‘ آج بھی جامع اور تازہ ہے۔ ہر عالم ِ دین اور ہر باشعور شخص اسے ضرور پڑھے۔ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، خواہ وہ رحم ِ مادر میں ہو یا باہر۔ اللہ نے ہر اس بچے کی تخلیق کر دی ہے جو قیامت تک ماں کے پیٹ سے نکلے گا۔ اس نے اسے چھے مراحل سے گزرنا ہے: ’’ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا، پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کو ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا‘‘۔ (23:12-14) ’’لوگو، اگر تمہیں زندگی بعد ِ موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی‘‘ (22:5)
جدید ایمبریالوجی نے اب جا کر ان مراحل کو تسلیم کیا ہے۔ ٹورونٹو یونیورسٹی کے پروفیسر کیتھ ایل مور (Keith L. Moore) جیسی عالمگیر شہرت یافتہ شخصیت نے ان آیات کو پڑھ کر کلمہ پڑھ لیا تھا۔ اب سن لو وہ آیاتِ عذاب جو اس قوم پر نازل ہوئیں جنہوں نے اپنے بچوں کو قتل کیا: ’’یقینا خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام ٹھیرا لیا۔ یقینا وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔ (الانعام: 140) ’’اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی۔ درحقیقت اْن کا قتل ایک بڑی خطا ہے‘‘۔ (الاسراء: 31) ’’اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟‘‘ (التکویر: 8-9)
فیملی پلاننگ، ضبط ِ ولادت اور اسقاطِ حمل کھلا کفر اور کھلا شرک ہے۔ یہ لوگ اللہ کی ربوبیت اور رزاقیت کا انکار کر کے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، امریکا اور یورپ کو اپنا ربّ اور رازق مان بیٹھے ہیں۔ اب پاکستان کو ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کہنے کی کوئی شرعی دلیل باقی نہیں رہی۔ علمائے کرام! خود کو اور امت کو دھوکے میں نہ رکھیں۔ اگر کل قانون کی طاقت سے بچوں کی پیدائش پر کسی طرح کی پابندی لگ گئی تو ہجرت اور جہادِ فی سبیل اللہ دونوں واجب ہو جائیں گے، اور دنیا بھر کے اہل ِ حق اس کی شہادت دیں گے۔ (اگلے کالم میں: لبرل ڈان میڈیا، عالمی ایجنسیوں، این جی اوز اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کی مشترکہ سرپرستی میں منعقد ہونے والا ’’پاکستان پاپولیشن سمٹ 2025‘‘ (1-2 دسمبر 2025، اسلام آباد) کی مکمل تفصیلات۔)