عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر وزیراعلیٰ پختونخوا کا توہین عدالت کی درخواست دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ داہگل ناکے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم توہین عدالت کی پٹیشن دے رہے ہیں چونکہ 3 ججز کی حکم عدولی ہوئی ہے، ہمارے قائد کے کیسز کی عدالت عظمیٰ میں سماعت نہیں ہو رہی، ہم عدالت عظمیٰ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وکلاء سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ آئین کی بالادستی قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہورہا کسی کے ایما پر فیصلے ہو رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جس دن انصاف ہوگا عمران خان جیل سے باہر ہوگا، ججز نے تو خود خط لکھ کر بھیجا ہے کہ ان کے فیصلوں میں مداخلت کی جارہی ہے، ہم ججز سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ہے اور جمہوریت میں طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں، ججز ان لوگوں کے نام بتائیں جو فیصلوں میں مداخلت کررہے ہیں۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے بانی کے پیغامات نہیں مل رہے۔ صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیغامات مل رہے ہیں تو پھر کابینہ تشکیل کیوں نہیں ہورہی؟ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مجھے بانی سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہا؟ جب کہ میں عوام کے مینڈیٹ سے یہاں پہنچا ہوں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دینے جارہے ہیں: سینیٹر فیصل واوڈا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں بانی پی ٹی آئی قانونی گرفت میں آتے دکھائی دے رہے ہیں، اور فیض حمید نہ صرف گواہی دیں گے بلکہ شواہد بھی پیش کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی کارروائی یہاں نہیں رکے گی، اور فیض حمید کو سنائی گئی 14 سال قید کی سزا میں کمی کا امکان نہیں ہے۔ ان کے مطابق 9 مئی کے لیے فوجی تنصیبات کی تفصیلات فراہم کرنا فیض حمید کی ذمہ داری تھی۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی کوتاہیاں ضرور تھیں، لیکن جیسے ہی انہیں صورتحال کا ادراک ہوا تو انہوں نے فیض حمید کو ہٹانے کی کوشش کی۔ ان کے مطابق جنرل باجوہ بری الذمہ ہوچکے تھے اس لیے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حقائق واضح ہونے کے بعد اب پہلا مرحلہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کے بعد 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جا چکی ہے، جو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت 15 ماہ تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد مکمل ہوئی۔