چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
وزیراعظم آزاد کشمیر نے حامی وزراء اور اراکین اسمبلی کے لیے ترقیاتی فنڈز اور جاری منصوبوں کی گارنٹی مانگ لی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کے لیے شرط رکھ دی۔ ذرائع کے مطابق چوہدری انوارالحق نے حامی وزراء اور اراکین اسمبلی کے لیے ترقیاتی فنڈز اور جاری منصوبوں کی گارنٹی مانگ لی۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کے وزراء اور ٹکٹ ہولڈرز کو بھی آئندہ الیکشن سے قبل برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے جائیں۔ دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک ختم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق نواز لیگ نے قبل ازوقت انتخابات کی شرط پر عدم اعتماد میں حمایت کی یقین دہانی کرا دی۔ نواز لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا وزیراعظم آئینی عہدوں پر التواء کی شکار تعیناتیاں کروا کر انتخابات کی راہ ہموار کرے گا، تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد مسلم لیگ کے وزراء مستعفی ہو جائیں گے۔
ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ نواز عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے کے بعد اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گی، وزیراعظم انوارالحق اگر مستعفی نہ ہوئے تو کسی بھی وقت تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے لیے 27 اراکین کی سادہ اکثریت درکار ہے، مسلم لیگ نواز کی حمایت کے بعد پیپلز پارٹی نے 36 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نواز لیگ کے لیے لیگ کے
پڑھیں:
جنوبی شام میں اسرائیل کی سرگرمیاں ترکیہ کیلئے خطرہ ہیں، انقرہ
گزشتہ سال 8 دسمبر 2024ء کو بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد، بہت سے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ شام، ترکیہ اور قابض اسرائیل کے درمیان مفادات کا جنگی میدان بن جائے گا جہاں دونوں فریق زیادہ مال غنیمت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب ترکیہ کے وزیر خارجہ "حکان فیدان" نے ایک انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے شام کی صورت حال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جنوبی شام میں ہونے والی سرگرمیاں ممکنہ طور پر ترکیہ کے لئے چیلنج میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جنوبی شام میں صرف صیہونی دراندازی کا مسئلہ نہیں بلکہ وہاں ایک جارح کی حیثیت سے اسرائیل کی موجودگی نے اس خطے کو خطرناک بنا دیا ہے۔ شام میں عدم استحکام پر مبنی اسرائیل کی پالیسی، اس ملک میں اتحاد کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے شمالی شام میں کُردوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کُرد فورسز، اسرائیل کی شہہ پر اتنا اچھلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ، شام میں جولانی رژیم کی حمایت میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ شام کے عسکری ڈھانچے پر ہونے والے مسلسل زمینی و فضائی صیہونی حملے تخریب کارانہ ہیں۔
دوسری جانب 10 دسمبر کو "شام ایک سال بعد: تعمیر نو اور احیاء" کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس میں حکان فیدان نے کہا کہ اس وقت خطے کی سب بڑی مشکل یہ ہے کہ اسرائیل نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے لئے شام کو اکھاڑا بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے اس امر کی جانب زور دیا کہ ہمسایوں کے لئے بدامنی پیدا کر کے اسرائیل کی سلامتی کبھی بھی یقینی نہیں بنائی جا سکتی۔ اسرائیل کو چاہئے کہ وہ اپنی سلامتی کو محفوظ بنانے کے لئے دوسروں کے لئے اشتعال نہ پھیلائے۔ قبل ازیں اپریل 2025ء میں انطالیہ ڈپلومیٹک اجلاس كے دوران ترک صدر "رجب طیب اردگان" نے شام كو لے كر موقف اپنایا كہ تركیہ كبھی بھی شام كو كسی نئی مصیبت میں مبتلا نہیں ہونے دے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 8 دسمبر 2024ء کو بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد، بہت سے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ شام، ترکیہ اور قابض اسرائیل کے درمیان رسہ کشی کا میدان بن جائے گا جہاں دونوں فریق زیادہ مال غنیمت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔